احکام خداوندی
قسط پنجم
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہے وہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
آخرت
عقلمند وہ ہے جو عذاب آنے سے پیشتر اس کی فکر کرتا ہے اور دور اندیش وہ ہے جو مصیبت سے پہلے اس سے بچنے کی فکر کرتا ہے۔ انسان کو یہی لازم ہے کہ آخرت پر نظر رکھ کر بُرے کاموں سے توبہ کرے۔‘‘
(حضرت مسیح موعود ؑ)
یوم آخرت پر ایمان لانا
• وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ الۡکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ
(البقرہ: 178)
لیکن کامل نیک شخص وہ ہے جو اللہ، روز آخرت، ملائکہ، الہی کتب، اور سب نبیوں پر ایمان لائے۔
مراجعت الی اللہ کو یاد رکھنا
• یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّمَا بَغۡیُکُمۡ عَلٰۤی اَنۡفُسِکُمۡ ۙ مَّتَاعَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۫ ثُمَّ اِلَیۡنَا مَرۡجِعُکُمۡ فَنُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۲۴﴾
(یونس: 24)
اے لوگو! یقیناً تمہاری بغاوت تمہارے اپنے ہی خلاف ہے۔ (تمہیں) دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا فائدہ اٹھانا ہے پھر ہماری طرف ہی تمہار الوٹ کر آنا ہے۔ پھر ہم تمہیں ان اعمال کی خبر دیں گے جو تم کیا کرتے تھے۔
نفس مطمئنہ کی خدا کی طرف مراجعت
• یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ
• ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً
• فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ
(الفجر: 28تا30)
اے نفس مطمئنہ! اپنے رب کی طرف لوٹ جا،راضی رہتے ہوئے اور رضا پاتے ہوئے۔ پس میرے بندوں میں داخل ہوجا۔ اور میری جنت میں داخل ہوجا۔
ہر نفس کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا
• اَلۡیَوۡمَ تُجۡزٰی کُلُّ نَفۡسٍۭ بِمَا کَسَبَتۡ ؕ لَا ظُلۡمَ الۡیَوۡمَ
(المؤمن: 18)
آج ہر شخص کو اسکا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کیا اور اس پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
• مَنۡ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا ۚ وَ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ یَدۡخُلُوۡنَ الۡجَنَّۃَ یُرۡزَقُوۡنَ فِیۡہَا بِغَیۡرِ حِسَابٍ۔
(المؤمن: 41)
جو بھی بُرائی کرے گا اسے سزا نہیں دی جائے گی مگر اُسی کے برابر۔ اور مرد اور عورت میں سے جو بھی نیکی کرے گا اور وہ مومن ہوگا ۔پس یہی وہ لوگ ہیں جو جنت میں داخل ہوں گے۔ اس میں انہیں بے حساب رزق عطا کیا جائے گا۔
کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی
• وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی ؕ وَ اِنۡ تَدۡعُ مُثۡقَلَۃٌ اِلٰی حِمۡلِہَا لَا یُحۡمَلۡ مِنۡہُ شَیۡءٌ وَّ لَوۡ کَانَ ذَا قُرۡبٰی
(فاطر: 19)
اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی۔ اور اگر کوئی بوجھ سے لدی ہوئی اپنے بوجھ کی طرف بلائے گی (تواس کے بوجھ میں) سے کچھ بھی نہ اٹھایا جائے گا۔ خواہ وہ قریبی ہی کیوں نہ ہوں۔
کفر کرنے والوں کا کوئی عذر قبول نہ ہوگا
• یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَا تَعۡتَذِرُوا الۡیَوۡمَ ؕ اِنَّمَا تُجۡزَوۡنَ مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ۔
(التحریم: 8)
اے وہ لوگوں جنہوں نے کفر کیا! آج عذر پیش نہ کرو۔ یقیناً تمہیں صرف اسی کی جزا دی جائے گی جو تم کیا کرتے تھے۔
رب کی مغفرت اور جنت کے حصول کے لیئے سبقت لینا
• سَابِقُوۡۤا اِلٰی مَغۡفِرَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ جَنَّۃٍ عَرۡضُہَا کَعَرۡضِ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ
(الحدید: 22)
اپنے رب کی مغفرت کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھو اور اس جنت کی طرف بھی جس کی وسعت آسمان اور زمین کی وسعت کی طرح ہے۔
• فَمَنۡ کَانَ یَرۡجُوۡا لِقَآءَ رَبِّہٖ فَلۡیَعۡمَلۡ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشۡرِکۡ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖۤ اَحَدًا۔
(الکہف: 111)
پس جو شخص اپنے رب سے ملنے کی امید رکھتا ہے اُسے چاہیے کہ نیک ( اور مناسب حال ) کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے۔
ورلی زندگی کی حقیقت اور اس سے اجتناب
• اِعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا لَعِبٌ وَّ لَہۡوٌ وَّ زِیۡنَۃٌ وَّ تَفَاخُرٌۢ بَیۡنَکُمۡ وَ تَکَاثُرٌ فِی الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَوۡلَادِ
(الحدید: 21)
جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل کود اور نفس کی خواہشات کو پورا کرنے کا ایسا ذریعہ ہے جو اعلیٰ مقصد سے غافل کردے اور سج دھج اور باہم ایک دوسرے پر فخر کرنا ہے اور اموال اور اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرنا ہے۔
تقدیر الٰہی کا جلد طلب نہ کرنا
• خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ مِنۡ عَجَلٍ ؕ سَاُورِیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ فَلَا تَسۡتَعۡجِلُوۡنِ۔
(الانبیاء :38)
انسان جلد بازی کے خمیر سے پیدا کیا گیا ہے۔ میں ضرور تمہیں اپنے نشانات دکھاؤں گا۔ پس مجھ سے جلدی کرنے کا مطالبہ نہ کرو۔
(700احکام خداوندی ازحنیف احمد محمود)
(قدسیہ نوروالا۔ناروے)