• 25 جولائی, 2025

آج کی دعا

1۔۔۔ اِنِّیْ مَعَکَ یَا مَسْرُوْرُ

ترجمہ: اے مسرور میں تیرے ساتھ ہوں۔

2۔۔۔ اِنِّیْ مَعَکَ وَمَعَ اَھْلِکَ۔اَحْمِلُ اَوْزَارَکَ

ترجمہ: میں تیرے ساتھ ہوں اور تیرے اہل کے ساتھ ہوں۔ میں تیرے بوجھ اٹھاؤں گا۔

3۔۔۔ میں تیرے ساتھ اور تیرے تمام پیاروں کے ساتھ ہوں۔

(تذکرہ صفحہ630)

یہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کو دسمبر1907ء کو خداتعالیٰ کی مدد ونصرت کے الہام ہوئے تھے۔

حضرت مسیحِ موعودؑ کو خداتعالیٰ کی طرف سے مکمل تائید کا ملنا اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ سچے مامور من اللہ تھے۔ بے شمار الہامات تائید ونصرت کے آپؑ کو ہوئے، اور وہ بتمام وکمال پورے بھی ہوئے۔ہر دشمن کے مقابلہ میں خدا نے آپؑ اور آپ کی جماعت کو سُرخرو فرمایا۔ خدا تعالیٰ کی ان تائیدات کا سلسلہ حضرت مسیحِ موعودؑ کے بعد آپؑ کی بیان کردہ قدرتِ ثانیہ یعنی خلافتِ احمدیہ کے ساتھ بھی جاری و ساری ہے۔اور سب سے بڑھ کر خداتعالیٰ کی تائیدونصرت کے یہ نظارے اب ہم اپنے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے بابرکت عظیم دور خلافت میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔

حضرت مصلح موعودؓ نے 8ستمبر 1950ء کو وکٹوریہ روڈ میگزین لین کراچی میں نئی تعمیر شدہ بیت میں پہلا خطبہ جمعہ دیتے ہوئے نہایت پرشوکت انداز میں فرمایا:
’’حضرت مسیح موعودؑ … نے فرمایا کہ میں تو جاتا ہوں۔ لیکن خدا تمہارے لئے قدرت ثانیہ بھیج دے گا …… اور دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی طاقت اور زبردست سے زبردست بادشاہ بھی اس سکیم اور مقصد کے راستہ میں کھڑا نہیں ہو سکتا۔ جس مقصد کے پورا کرنے کیلئے اس نے حضرت مسیح موعود … کو پہلی اینٹ بنایا اور مجھے اس نے دوسری اینٹ بنایا۔ رسول کریم ﷺ نے ایک دفعہ فرمایا۔ کہ دین جب خطرہ میں ہوگا۔ تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کیلئے اہل فارس میں سے کچھ افراد کھڑا کرے گا۔ حضرت مسیح موعود ان میں سے ایک فرد تھے۔ اور ایک فرد میں ہوں۔ لیکن رِجَالٌ کے ماتحت ممکن ہے کہ اہل فارس میں سے کچھ اور لوگ بھی ایسے ہوں۔ جو دین کی عظمت قائم رکھنے اور اس کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کیلئے کھڑے ہوں۔‘‘

(الفضل 8ستمبر1950ء صفحہ6 کالم4)

اس روح پرور خطاب کے صرف چند روز بعد ہمارے امام عالی مقام سیدنا حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی 15ستمبر 1950ء کو ولادت ہوئی (قلمی نوٹ بک مرتبہ مولانا عبدالرحمٰن صاحب انور سابق پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح صفحہ9 غیر مطبوعہ) اور چونکہ آپ کا مبارک و مقدس پا کیزہ وجود رِجَالٌ مِّنْ فَارِس کا درخشندہ ثبوت و برہان بننے والا تھا اس لئے آپ کا اسم گرامی مسرور احمد رکھا گیا جو حضرت مسیح موعود کا الہامی نام ہے۔چنانچہ آپؑ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو دسمبر 1907ء کو الہام ہوا:

میں تیرے ساتھ اور تیرے تمام پیاروں کے ساتھ ہوں۔ اِنِّیْ مَعَکَ یَا مَسْرُوْرُ (یعنی اے مسرور میں تیرے ساتھ ہوں)۔

(بدر 19دسمبر 1907ء صفحہ5-4 و الحکم 24دسمبر 1907ء صفحہ4 تذکرہ طبع چہارم صفحہ744)

(مرسلہ: مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

اعلان کامیابی و درخواست دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 ستمبر 2021