• 7 مئی, 2024

فقہی کارنر

نماز میں ہاتھ ناف سے اوپر باندھنا

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدؓ صاحب تحریر کرتے ہیں کہ بیان کیا مجھ سے مولوی سیّد محمد سرور شاہ صاحب نے کہ ایک دفعہ خلیفہ اوّ ل کے پاس کسی کا خط آیا کہ کیا نماز میں ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ملتی ہے؟ حضرت مولوی صاحب نے یہ خط حضرت صاحب کے سامنے پیش کیا اور عرض کیا کہ اس بارہ میں جو حدیثیں ملتی ہیں وہ جرح سے خالی نہیں۔ حضرت صاحب نے فرمایا مولوی صاحب آپ تلاش کریں ضرور مل جائیں گی کیونکہ باوجود اس کے کہ شروع عمر میں بھی ہمارے ارد گرد سب حنفی تھے مجھے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کبھی پسند نہیں ہوا۔ بلکہ ہمیشہ طبیعت کا میلان ناف سے اوپر ہاتھ باندھنے کی طرف رہا ہے اور ہم نے بارہا تجربہ کیا ہے کہ جس بات کی طرف ہماری طبیعت کا میلان ہو وہ تلاش کرنے سے ضرور حدیث میں نکل آتی ہے۔ خواہ ہم کو پہلے اُس کا علم نہ ہو۔ پس آپ تلاش کریں ضرور مل جائے گی۔ مولوی سرور صاحب بیان کرتے ہیں کہ اس پر حضرت مولوی صاحب گئے اور کوئی آدھا گھنٹہ بھی نہ گزرا تھا کہ خوش خوش ایک کتاب ہاتھ میں لئے اور حضرت صاحب کو اطلاع دی کہ حضور حدیث مل گئی ہے اور حدیث بھی ایسی کہ جو علی شرط الشیخن ہے جس پر کوئی جرح نہیں۔ پھر کہا کہ یہ حضور ہی کے ارشاد کی برکت ہے۔

(سیرت المہدی جلد1 صفحہ92)

حضرت حاجی غلام احمد صاحب روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے دریافت کیا کہ نماز میں ہاتھ کس جگہ باندھیں۔ آپ نے فرمایا کہ:
ظاہرہ آداب بھی ضروری ہیں مگر زیادہ توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف نماز میں رکھنی چاہئے۔

(اصحاب احمد جلد10 صفحہ246 نیا ایڈیشن)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

’’ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ‘‘

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 اکتوبر 2022