• 25 اپریل, 2024

’’میں تے ایہو اى کم کرناں ہونا‘‘

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز مزىد فرماتے ہىں:۔
حضرت عبدالستار صاحبؓ ولد عبداللہ صاحب فرماتے ہىں کہ حضور کى پىشگوئى عَفَتِ الدِّىَارُ مَحِلُّھَا وَ مَقَامُھَا (ىعنى عارضى رہائش کے مکانات بھى مٹ جائىں گے اور مستقل رہائش کے بھى۔ ىہ الہام تھا حضرت مسىح موعود علىہ السلام کا)۔ کہتے ہىں کہ اس کے بعد زلزلہ سے تىن دن پہلے مجھے خواب آئى کہ حضور ہمارے گھر ہمارى چارپائى پر بىٹھے ہوئے ہىں۔ اُس پر مىں نے عرض کىا کہ ہمارے گاؤں والے مجھے سخت تکلىف دے رہے ہىں، آپ مىرے لئے دعا فرمائىں۔ اس پر حضور نے پنجابى مىں ہى فرماىا۔ ’’مىں تے اىہو اى کم کرناں ہونا‘‘۔ (ىعنى مَىں تو ىہى کام کرتا ہوں۔ ىہ خواب مىں ان کو بتاىا گىا۔) اس پر دوبارہ مَىں نے عرض کى۔ مىرے واسطے علىحدہ دعا کى جائے تو حضور نے (خواب مىں) مىرے بائىں بازو کو پکڑ کر اىک ہاتھ سے ہى دعا کرنى شروع کر دى۔ مَىں نے دونوں ہاتھ سے دعا کرنى شروع کر دى۔ دعا کر ہى رہے تھے کہ بہت سخت زلزلہ آ گىا۔ مَىں گرنے کو ہوا ہى تھا کہ حضور کو مَىں نے زور سے پکڑ لىا، بغل گىر ہو گىا اور کہتے ہىں جپھى پڑے پڑے ہى مجھے جاگ آ گئى۔ صبح سوىرے مىں قادىان آىا تو حضور نے بڑے باغ مىں خىمہ لگاىا ہوا تھا۔ جب مَىں خىمہ کى طرف گىا تو حضور باہر ٹہل رہے تھے۔ مَىں نے سلام و آداب کىا اور مصافحہ کىا۔ مَىں نے عرض کى کہ حضور مىں اىک خواب سنانا چاہتا ہوں۔ اس پر حضور نے اجازت دى اور ىہى خواب مىں نے حضور کو سنائى کہ حضور نے ىہ لفظ ’’تم بچائے جاؤ گے‘‘ قرىباً تىن دفعہ دہرائے۔ کہتے ہىں۔ اُس کے بعد کىا ہوا کہ طاعون آ گىا۔ مىرى بىوى اور لڑکى دونوں کو طاعون ہو گئى تو لوگوں نے کہا کہ ىہاں دس دس بارہ بارہ آدمى روز مرتے ہىں، اگر تم مر گئے تو تمہارى قبر کون کھودے گا؟ (کىونکہ احمدىوں کے قرىب کوئى نہىں آئے گا۔) تمہارى مىت کوکون اُٹھائے گا اور غسل دے گا؟ اس پر مَىں نے جواب دىا کہ ہم کو خدا کو سونپو۔ مىرى بىوى قرىب المرگ ہو گئى۔ مَىں نے خدا کے حضور وضو کر کے ىہى دعا کى کہ اے مولىٰ! ہمارى قبر بھى کوئى کھودنے والا نہىں ہے اور اُٹھانے والا اور غسل دىنے والا بھى کوئى نہىں۔ اُس وقت مىرے پاس سنگترے تھے تو وہ مَىں چھىل کر اپنى بىوى کے منہ مىں ڈالتا رہا۔ جب اُس نے کھا لئے تو مىرى بىوى کو دست آئے اور ساتھ ہى بخار بھى ٹوٹ گىا۔ مىرى لڑکى کے پھوڑے پر آک کا دودھ (آک اىک پودہ ہوتا ہے اُس کا دودھ) لگاىا تو اُس کو بھى آرام آ گىا۔ اور پھر خدا کے آگے مَىں دعا کرنے لگا اور پنجابى مىں ہى دعا کى کہ مىں اَلْحَمْدُ پڑھتا تھا تو ىہ لفظ خود بخود مىرى زبان سے رواں تھے کہ قُلْ سِىْرُوْا فِى الْاَرْضِ۔ کَىْفَ کَانَ حَافِظٌ عَلَىْہِ۔ اس پر مىرى بىوى اور لڑکى بچ گئى۔ اُس وقت مجھے حضور کى بات ىاد آئى کہ ’’تم بچائے جاؤ گے‘‘۔ (تىن دفعہ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام نے فرماىا تھا کہ تم بچائے جاؤ گے۔ تم بچائے جاؤ گے۔ اور اللہ کے فضل سے وہ بچائے گئے)۔

(ماخوذ ازرجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ رجسٹر نمبر6 صفحہ نمبر183-184رواىت حضرت عبدالستار صاحبؓ)

حضرت مىر مہدى حسىن صاحبؓ بىان کرتے ہىں کہ اىک روز کا ذکر ہے کہ مَىں صبح کى نماز پڑھ کر مسجد مبارک سے پىر سراج الحق صاحب کے ساتھ اُن کے مکان کے زىنے پر کھڑا ہو گىا۔ پىر صاحب کوئى لمبا قصہ کسى کا ذکر کر رہے تھے۔ مجھے اىک غىبى تار کے ذرىعے معلوم ہوا کہ مىرى جان خطرے مىں ہے (ىعنى اىک احساس ہوا)۔ مىں ان اىام مىں حضرت صاحب کے دروازے پر دربان تھا۔ مَىں وہاں سے بھاگا۔ مىرے سے پىش پىش محمد اکبر خان سنورى کچھ سودا بازار سے لے کر ڈىوڑھى مىں داخل ہوئے۔ آگے سے حضرت اقدس اوپر سے نىچے تشرىف لائے اور درىافت فرماىا کہ مىاں مہدى حسىن ہے؟ اکبر خان نے کہا کہ نہىں، دکانوں پر کھڑا ہو گا۔ مَىں نے معاً آواز دى کہ حضور مَىں حاضر ہوں۔ اکبر خان صاحب نے کہا کہ اب کہىں سے آ گىا ہو گا۔ اس پر حضور نے مجھے حکم دىا کہ ىہ قرآن شرىف لے جاؤ اور فلاں مضمون کى آىت درىافت کر کے اُس پر نشان کر کے لے آؤ۔ کہتے ہىں اس وقت مَىں اىسى حالت مىں غرق ہوا کہ مَىں چاہتا تھا کہ مَىں خود ہى وہ آىت نکال کر پىش کر دوں، جس کى حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کو تلاش تھى۔ لىکن ىہ ممکن معلوم نہ ہوتا تھا۔ مَىں نے جنابِ الٰہى مىں دعا کى۔ اللہ تعالىٰ نے فورى دعا کس طرح قبول کى۔ کہتے ہىں وہىں مىں نے کھڑے کھڑے جنابِ الٰہى مىں دعا کى کہ وہ آىت مجھے ہى بتلا دى جائے۔ ىہ دعا کر کے مىں نے قرآن شرىف کھولا تو مىرى پہلى نظر ہى اُس آىت پر پڑى جو حضرت اقدس کو مطلوب تھى۔ مَىں نے عرض کى کہ حضور! آىت ىہ موجود ہے۔ فرماىا ہاں حکىم فضل دىن صاحب سے پوچھ کر آؤ۔ ىعنى حکىم فضل دىن صاحب کے پاس بھىجا تھا کہ اُن سے نکلوا لاؤ۔ تو مَىں نے عرض کى حضور! آىت ىہ موجود ہے۔ پھر آپ نے فرماىا کہ ہاں حکىم فضل دىن صاحب سے پوچھ کے آؤ۔ مَىں نے پھر عرض کىا کہ حضور! آىت تو ىہ موجود ہے حکىم فضل دىن صاحب سے کىا پوچھنا ہے۔ حضور نے پھر مىرے ہاتھ سے قرآن شرىف لے کر اس آىت کو دىکھا اور فرماىا کہ ہاں ىہى ہے۔ پھر آپ اوپر تشرىف لے گئے۔

(ماخوذ از رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ رجسٹر نمبر11 صفحہ نمبر274-275 رواىت حضرت مىر مہدى حسىن صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 15؍ جون 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

عالمی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 نومبر 2021