• 19 مئی, 2024

مختصر تاریخ جلسہ ہائے سالانہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا قسط نمبر 2 (آخر)

مختصر تاریخ جلسہ ہائے سالانہ جماعت احمدیہ آسٹریلیا
قسط نمبر 2 (آخر)

جلسہ سالانہ 2008ء

جماعت آسٹریلیا کا تئیسواں جلسہ سالانہ 22،21 اور23 مارچ کو مسجد بیت الھدٰی، سڈنی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 1047 تھی۔ جلسہ کے پہلے سیشن کی صدارت مکرم چوہدری خالد سیف اللہ خان صاحب، نائب امیر جماعت آسٹریلیا نے کی۔ صد سالہ خلافت جوبلی کے حوالہ سے اس جلسہ کا سٹیج اور موضوع ‘‘خلافت’’ تھا۔ اس جلسہ میں مختصر سوانح حضرت محمد مصطفیٰﷺ، حضرت ابوبکر ؓ، حضرت عمر فاروقؓ، حضرت عثمان غنیؓ، حضرت علیؓ، صد سالہ خلافت احمدیہ جوبلی، نظامِ وصیت کی اہمیت، اسلام میں زکوٰۃ کا نظام اور اس کی اہمیت، بیعت کی حقیقت، خدمتِ انسانیت، اسلام میں خلافت کا تصور، مختصر سوانح حضرت مسیح موعودؑ، حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ اسلام کی نشاۃِ ثانیہ اور حضرت مسیح موعودؑ کا عشقِ رسولﷺ وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس کی صدارت محترم امیر صاحب نے کی اور اپنے خطاب میں احبابِ جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے صد سالہ خلافت جوبلی کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور خصوصیت سے دعاؤں کی طرف توجہ دلائی۔

جلسہ سالانہ 2009ء

جماعت آسٹریلیا کا چوبیسواں جلسہ سالانہ 11،10 اور12 اپریل کو مسجد بیت الھدٰی، سڈنی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 1649تھی۔ اس جلسہ میں آنحضورﷺ کا غیر مسلموں سے حسنِ سلوک، خلافت سے تعلق کی اہمیت، اللہ تعالیٰ کی نعمتِ عظمیٰ ایم۔ ٹی۔ اے، اللہ تعالیٰ کی خلافت سے مدد و نصرت، نظامِ خلافت، جماعتِ احمدیہ پر مخالفین کی طرف سے ہونے والے مظالم اسکی صداقت کا نشان ہیں وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ میں مکرم احمد منیب تسمیہ صاحب (سیکرٹری تبلیغ، سولومن آئی لینڈز)، مکرم ابو بکر گھمنگا صاحب (سیرا لیون) اور مکرم ڈاکٹر امتیاز احمد صاحب (یو۔ ایس۔ اے) بھی شامل ہوئے اور آخری سیشن میں مختصر تقاریر کیں۔ صد سالہ خلافت جوبلی کے حوالہ سے دورانِ سال مطالعہ کتب، مضمون نویسی اور دیگر مقابلہ جات منعقد ہوئے ان کے ایوارڈز بھی جلسہ سالانہ کے آخری سیشن میں دیے گئے۔ اختتامی اجلاس میں محترم امیر صاحب نے اپنے خطاب میں احبابِ جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے پنجوقتہ نماز کی ادائیگی، ایم۔ ٹی۔ اے باقاعدگی سے دیکھنے اور خصوصیت کے ساتھ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ کو سننے کی طرف توجہ دلائی۔ اپنے خطاب میں محترم امیر صاحب نے انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا (فیس بک وغیرہ) کے نقصانات کی طرف نشاندہی کی اور والدین کو خصوصیت سے بچوں کی تربیت سے متعلق ان کے فرائض کی طرف توجہ دلائی۔

جلسہ سالانہ 2010ء

جماعت آسٹریلیا کا پچیسواں جلسہ سالانہ 3،2 اور4 اپریل کو مسجد بیت الھدٰی، سڈنی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں 1621 احباب ِجماعت آسٹریلیا اور 18 مہمان شامل ہوئے۔ اس جلسہ کا موضوع ’’قیامِ نماز‘‘ تھا۔ اس کے علاوہ جلسہ میں آنحضورﷺ بطور شفیق باپ، تحریک وقفِ نو اور ہماری ذمہ داریاں، اسلام میں تعلیم کی اہمیت، قرآنِ کریم کی پاکیزہ تعلیم، صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی مالی قربانیاں اور اسلامی پردہ وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اختتامی اجلاس کی صدارت مکرم خالد سیف اللہ خان صاحب (نائب امیر جماعت آسٹریلیا) نے کی اور حضورِ انور کی خواہشات کے مطابق اپنی عبادات کے معیار بلند کرنے کی طرف توجہ دلائی۔

جلسہ سالانہ 2011ء

جماعت آسٹریلیا کا چھبیسواں جلسہ سالانہ 23،22 اور24 اپریل کو مسجد بیت الھدٰی، سڈنی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ میں 1806 احباب ِجماعت آسٹریلیا کے علاوہ جرمنی، پاکستان، فجی، امریکہ، برطانیہ، انڈیا اور نیوزی لینڈ سے بھی مہمان شامل ہوئےجبکہ غیر از جماعت مہمانوں کی تعداد 40 تھی۔ جلسہ کے افتتاحی سیشن کی صدارت محترم امیر صاحب نےکی اور اپنے خطاب میں حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا احبابِ جماعت آسٹریلیا کے لیے جلسہ کے موقع پر بھیجا گیا پیغام پڑھکر سنایا۔ اس جلسہ میں خوشگوار عائلی زندگی، خلافت کے ذریعہ قیامِ امن، نمازِ وسطیٰ کی اہمیت، تحریک وقفِ نو، شہادت کا مقام، انٹرنیٹ اور دیگر نئی ٹیکنالوجیز کے چیلنجز وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اختتامی اجلاس کی صدارت مکرم ناصر کاہلوں صاحب (نائب امیر جماعت آسٹریلیا) نے کی۔ اپنے خطاب میں آپ نے مساجد کی اہمیت اور آسٹریلیا میں مساجد کی تعمیر کے متعلق تحریک کی۔

جلسہ سالانہ 2012ء

جماعت آسٹریلیا کا ستائیسواں جلسہ سالانہ 7،6 اور8 اپریل کو مسجد بیت الھدٰی، سڈنی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 1800تھی۔ جلسہ کے افتتاحی سیشن کی صدارت محترم امیر صاحب نے کی اور جلسہ سالانہ سے وابستہ برکات اور حضرت مسیح موعودؑ کی دعاؤں کا ذکر کرتے ہوئے احباب کو جلسہ کے ایام میں کثرت سے ذکر الٰہی کرتے رہنے کی تلقین فرمائی۔ اس جلسہ میں ہستی باری تعالیٰ، جماعتِ احمدیہ کی خدمتِ قرآن، قیامِ امن، حضرت مسیح موعودؑ کی خدمتِ انسانیت، تحریکات حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، تعلیم کی اہمیت اور آسٹریلیا میں تعلیم کے مواقع، نظامِ وصیت، رزقِ حلال عین عبادت ہے اور آخری زمانہ کے مسائل اور مسیح کی جماعت کی ذمہ داریاں وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ آسٹریلیا اور جلسہ سالانہ 2013ء

سال 2013ء جماعت احمدیہ آسٹریلیا کی تاریخ میں غیر معمولی حیثیت رکھتا ہے یہ وہ سال ہے جب ایک بار پھر خلیفۂ وقت کے مبارک قدم اس زمین پر پڑے۔ اپنے دورہ کے دوران حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اٹھائیسویں جلسہ سالانہ آسٹریلیا سے خطاب فرمایا۔ جماعت آسٹریلیا کی تاریخ میں اب تک یہ سب بڑا جلسہ ہے جس میں 4037 احبابِ جماعت آسٹریلیا اور برطانیہ، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، برما، کینیڈا، فجی، سنگاپور، ڈنمارک، پاپوانیو گنی، برونائی، جرمنی، گھانا، انڈیا، جاپان، ملائیشیا، ماریشس، نیوزی لینڈ، ناروے، پاکستان، سیرالیون، سالومن آئی لینڈز، تنزانیہ، امریکہ اور وانوآٹو سے آنے والے مہمان شامل ہوئے۔ جلسہ سے ایک روز قبل 3 اکتوبر بروز جمعرات کو حضورِ انور نے جلسہ سالانہ کے انتظا مات کا معائنہ کیا اور کارکنان سے خطاب فرمایا۔ جلسہ سالانہ کے پہلے روز، حضورِ انور نے پرچم کشائی فرمائی۔ حاضرین جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے خطبہ جمعہ میں حضورِ انور نے دنیا کے کونہ کونہ میں منعقد ہونے والے جلسہ ہائے سالانہ کو حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کا ثبوت قرار دیتے ہوئے فرمایا ’’حضرت مسیح موعودؑ کے یہ الفاظ کہ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے، صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ آج یہ الفاظ ہر نیا دن طلوع ہونے کے ساتھ حضرت مسیح موعودؑ کے حق میں خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت کے نظارے دکھا رہے ہیں۔ لوگ حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کی دلیل مانگتے ہیں۔ اگر آنکھیں بند نہ ہوں، اگر دل و دماغ پر پردے نہ پڑے ہوں تو آپ علیہ السلام کی صداقت کے لیے یہ جلسوں کے انعقاد جو دنیا کے کونے کونے میں ہو رہے ہیں بہت بڑی دلیل ہے کہ وہ جلسہ جو صرف 123 سال پہلے قادیان کی ایک چھوٹی سی بستی میں منعقد ہواتھا آج دنیا کے تمام براعظموں میں منعقد ہو رہا ہے‘‘

جلسہ کے دوسرے روز حضورِ انور نے لجنہ سے خطاب فرمایا جس میں حضورِ انور نے خصوصیت کے ساتھ تقویٰ پر قدم مارنے کی تلقین فرمائی اور اس مغربی معاشرے کے اثر سے بچنے اور رشتوں کی بنیاد نیکیوں پر رکھنے کی نصیحت فرمائی۔

جلسہ کے تیسرے روز حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطاب میں احبابِ جماعت کو اطاعت کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے فرمایا ’’۔ ۔ ۔ ۔ پہلی بات اللہ تعالیٰ نے یہ فرمائی کہ ایک حقیقی مومن کامل اطاعت کا نمونہ دکھاتا ہے۔ جب بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے حوالہ سے توجہ دلائی جائے تو ایک حقیقی مومن ہمیشہ یہی جواب دیتا ہے کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب تمہارا ردِ عمل یہ ہو گا، جب تمہارا جواب یہ ہوگا تو سمجھ لو کہ تمہیں تمہارا مقصد حاصل ہو گیا۔ اور مقصد کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا۔‘‘ اپنے خطاب میں حضورِ انور نے خصوصیت کے ساتھ آیتِ استخلاف کے حوالہ سے اطاعتِ خلافت کی طرف توجہ دلائی اور ایم۔ ٹی۔ اے سے وابستہ برکات کا ذکر کیا کہ کسطرح اللہ تعالیٰ ایم۔ ٹی۔ اے کے ذریعہ ساری دنیا سے سعید روحوں کو اکٹھا کر کے حضرت مسیح موعودؑ کی غلامی میں لانے کے سامان پیدا کر رہا ہے اور خود ان کی راہنمائی کرتا ہے۔ اس ضمن میں حضورِ انور نے مختلف واقعات کا ذکر فرمایا۔

اپنے دورہ کے دوران حضورِ انور نے سڈنی کے علاوہ میلبورن اور برسبن کی جماعتوں کے دورہ جات بھی کیے۔ میلبورن میں حضورِ انور نے مسجد بیت السلام اور برسبن میں مسجد مسرور کا افتتاح کیا جبکہ سڈنی میں حضورِ انورنے صد سالہ خلافت جوبلی ہال کا افتتاح فرمایا۔ سڈنی، میلبورن اور برسبن میں حضورِ انور کے اعزاز میں عشائیہ کا انتظام کیا گیا جن میں وفاقی، صوبائی اور لوکل ممبرانِ پارلیمنٹ اور ان کے علاوہ ایک کثیر تعداد میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے غیر از جماعت احباب نے شرکت کی۔ سڈنی میں حضورِ انور نے مسرور گیسٹ ہاؤس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ حضورِ انور نے ازراہِ شفقت جماعت، مجلس خدام الاحمدیہ، مجلس انصار اللہ اور لجنہ اماء اللہ کی مجالس عاملہ سے ملاقات کی اور زرّیں ہدایات سے نوازا۔

جلسہ سالانہ 2014ء

جماعت آسٹریلیا کاانتیسواں جلسہ سالانہ 19،18 اور 20 اپریل کو مسجد بیت الھدٰی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 1842 تھی۔ 2014ء میں مسجد بیت الھدٰی کی تعمیر کے پچیس سال پورا ہونے پر، اس جلسہ کا موضوع ’’مساجد کی اہمیت اور مسجد بیت الھدٰی کی سلور جوبلی‘‘ کے حوالہ سے رکھا گیا تھا۔ جلسہ سالانہ کے افتتاحی خطاب میں مکرم محمود احمد شاہد صاحب بنگالی امیر و مشنری انچارج نے احبابِ جماعت کو تعلق باللہ، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے، حقوق العباد ادا کرنے، نیک کام کرنے، نو مبائعین اور دیگر ممالک سے نئے آنے والے افراد جماعت سے حسنِ سلوک کرنے اور مساجد کی تعمیر اور ان کو آباد کرنے کے بارہ میں ہدایات فرمائیں۔ محترم محمود احمد شاہد صاحب کا یہ آخری جلسہ اور احبابِ جماعت آسٹریلیا سے آخری خطاب تھا، آپ اس جلسہ کے کچھ دن بعد وفات پا گئے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔

جلسہ سالانہ 2015ء

جماعت احمدیہ آسٹریلیا کے تیسرے امیر و مشنری انچارج مکرم انعام الحق کوثر صاحب اکتوبر 2014ء میں آسٹریلیا تشریف لائے۔ آپ کی زیرِ نگرانی آسٹریلیا کا تیسواں جلسہ سالانہ 26، 25 اور 27 دسمبر کو مسجد بیت الھدٰی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 2056 تھی۔ اس جلسہ میں مکرم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب مشنری انچارج جماعت کینیڈا شامل ہوئے۔ جلسہ کے موقع پر آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم، نیو ساؤتھ ویلز کے پریمیئر اور بلیک ٹاؤن کونسل کے مئیر کے علاوہ دیگر کئی وزراء ممبرانِ پارلیمنٹ اور مختلف مذہبی و دیگر تنظیموں نے جلسہ کی مبارکباد بھجوائی اور جلسہ کے کامیاب انعقاد پر نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی ہائی کمشنر مسز نائلہ چوہان صاحبہ اور دیگر کئی مہمان جلسہ سالانہ میں شامل ہوئے۔ جلسہ سالانہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محترم امیر صاحب نے احبابِ جماعت کو خصوصاً پنجوقتہ نماز کا التزام کرنے، اپنی عبادتوں کے معیار بلند کرنے، خلیفہ ٔ وقت کے ساتھ ذاتی تعلق اور ایم۔ ٹی۔ اے کو باقاعدگی سے دیکھنے کی تلقین کی۔ اس جلسہ کا سٹیج اور موضوع ’’آنحضورﷺ بطور رحمة اللعالمین‘‘ تھا۔ اس جلسہ میں معرفتِ الٰہی بذریعہ قبولیتِ دعا، آنحضورﷺ بطور رحمة اللعالمین، خلافت۔ امن کا ذریعہ، مخالفت کی آندھیوں میں جماعتِ احمدیہ کی ترقیات، حضرت مسیح موعودؑ کا جذبہ خدمتِ اسلام، نظامِ وصیت۔ نظامِ نو، ذکرِ الٰہی۔ اطمینانِ قلب کا ذریعہ، ذکرِ حبیب وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ جلسہ کے دوسرے روز مکرم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب نے ’’مغربی معاشرے میں نوجوانوں کو درپیش مسائل اور ان کا حل‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔ اس جلسہ کے متعلق آسٹریلیا کے دو نیشنل ٹی۔ وی چینلز SBS اور Channel 7 نے نیوز نشر کیں۔

جلسہ سالانہ 2016ء

جماعت آسٹریلیا کا اکتیسواں جلسہ سالانہ 29، 28 اور 30 دسمبر کو مسجد بیت الھدٰی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 1983 تھی جس میں 138 غیر از جماعت مہمان اور نوممالک سے 36 احمدی مہمان شامل تھے۔ اس جلسہ میں مکرم مولانا اظہر حنیف صاحب مشنری انچارج و نائب امیر جماعت امریکہ بطور مرکزی نمائندہ شامل ہوئے۔ جلسہ کے موقع پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت احبابِ جماعت آسٹریلیا کے لیے خصوصی پیغام بھجوایا جو مندرجہ ذیل ہے:

پیغام حضور انور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز برموقع جلسہ سالانہ آسٹریلیا 2016ء

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔

مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ سب اپنے جلسہ سالانہ آسٹریلیا منعقدہ 30,29,28 دسمبر میں شامل ہو رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالےٰ اس جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور تمام احباب کو اِس بابرکت جلسہ سے وابستہ بے شمار برکتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یہ میری خواہش اور دعا ہے کہ تمام احبابِ جماعت اپنی اصلاح کی طرف توجہ دیں اور تقویٰ کے اعلیٰ معیار حاصل کرتے ہوئے اسلام کا مثالی نمونہ بن جائیں۔ اپنے نفس کا محاسبہ کرنا اس لئے ضروری ہے کہ آپ خود یہ فیصلہ کر سکیں کہ بنی نوع انسان کے ساتھ معاملات میں آپ کو اپنا رویہ کیسے بہتر بنانا ہے اور اس میں کیا تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ وہ معیار حاصل کرنے کے لئے جن کی توقع حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی جماعت سے کی تھی یہ ضروری ہے کہ آپکے اقوال اور افعال اس رنگ میں ایک دوسرے سے مطابقت رکھتے ہوں کہ وہ تقویٰ پر قائم ہوں اور اسلام کی اعلیٰ اقدا رکی عکاسی کرنے والے ہوں۔ اس دور میں یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے دینی علم کو بڑھانے کی کوشش کریں اور جو کچھ آپ جلسہ کے دوران سیکھتے ہیں ان پر عمل کرکے اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کی کوشش کریں اور غیر معمولی روحانی ترقیات حاصل کریں۔ پس میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ ایک قریبی تعلق قائم کریں اور اس کی عبادت کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیں۔ قرآنِ کریم ہمیں بتاتا ہے کہ اس زندگی کا مقصد ہی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے قرب کا حصول ہے اور بہترین عبادت جو قرآنِ کریم ہمیں بتاتا ہے وہ نماز ہے۔ پس ہر احمدی کو اپنی پنجوقتہ نماز بر وقت باجماعت ادا کرنی چاہئے۔ اس ضمن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’سو اے وہ تمام لوگو! جو اپنے تئیں میری جماعت شمار کرتے ہو آسمان پر تم اس وقت میری جماعت شمار کئے جاؤ گے جب سچ مچ تقویٰ کی راہوں پر قدم ماروگے۔ سو اپنی پنجوقتہ نمازوں کو ایسے خوف اور حضور سے ادا کرو کہ گویا تم خدا تعالیٰ کو دیکھتے ہو‘‘

مزید بر آں میں آپ کی توجہ اپنے خطباتِ جمعہ اور دیگر خطابات کی طرف دلانا چاہتا ہوں جو میں نے مختلف اوقات میں محاسبہ نفس اور اپنی اصلاح کے متعلق دیئے ہیں آپ مسلسل اپنی اصلاح کیلئے کوشش کرتے رہیں۔ تاکہ نہ صرف زبان سے اسلام کا اقرار ہو بلکہ آپ کا عمل دیگر مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لئے ایک مثالی نمونہ بن جائے۔ جب آپ اپنی موجودہ حالت پر غور کریں تو اس بات کا تجزیہ کریں کیا آپ اپنی زندگی حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام کی خواہش کے مطابق گزار رہے ہیں۔ پس آپ سب کے لئے ضروری ہے کہ اپنی معاشرتی زندگی میں آپ شائستگی اور نیکی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے معاملات طے کریں۔ آپ کا نمونہ ایسا ہونا چاہئے کہ آپ کے ارد گرد کے لوگ آپ کے اخلاق سے متاثر ہوں اور آپ معاشرے کے منفی اثرات کا شکار نہ ہوں بلکہ آپکا تاثر یہی رہے کہ آپ اسلامی تعلیمات اور روایات پر عمل پیرا ہیں۔ میں آپ کو تبلیغ کے متعلق بھی آپ کی ذمہ داری کی یاد دہانی کروانا چاہتاہوں۔ تبلیغ ہر احمدی مسلمان کے لئے ضروری ہے اور آپ نے اپنے ذاتی کردار اور عمل سے خوبصورت نمونہ قائم کرنا ہے جو کہ تبلیغی کوششوں میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے۔ اگر آپکے عمل قرآنِ کریم، آنحضرت ﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیمات کے مطابق ہیں تو آپ کے یہ عمل بذاتِ خودہی آسٹریلیا کے لوگوں کو اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کا ذریعہ بن جائیں گے۔ جلسہ سالانہ اس مقصد کے حصول کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔

میں آپ کو یہ بھی یاد دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ نے زمانہ کے امام کو پہچانا اور اسے قبول کیا ہے اس لئے آپ اس عہد بیعت کے ساتھ چمٹے رہیں جو آپ نے امامِ وقت کے ہاتھ پر کیا ہے اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ (حضرت مسیح موعود ؑ) کی وفات کے بعداللہ تعالیٰ نے آپ کو اکیلا نہیں چھوڑا بلکہ آپکو نظامِ خلافت سے نوازا ہے جو گذشتہ 108 برس سے قائم ہے۔ میں کئی مواقع پر آپ کو عہد بیعت اور نظامِ خلافت سے اطاعت کے متعلق یاد دہانی کروا چکا ہوں کہ آپ کو دس شرائط بیعت کی ہر شرط پر عمل کرنا ہے۔ پس میری آپ کو یہی تلقین ہے کہ نظامِ خلافت کے ساتھ چمٹے رہیں۔ آج اسلام کی نشاتِ ثانیہ صرف نظامِ خلافت کے ساتھ وابستہ ہے۔ پس ہمیشہ یاد رکھیں کہ اس مقدس نظام کی بالا دستی کے لئے کوشش کرتے رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی آئندہ نسلیں ہمیشہ خلافت ِاحمدیہ کے بابرکت نظام کی راہنمائی اور حفاظت کے حصار میں رہیں۔ اللہ تعالےٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے (آمین)

میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے قائم کردہ خلافتِ احمدیہ کے ساتھ قریبی تعلق قائم کرنے کی تلقین کرتا ہوں اس لئے میرے خطباتِ جمعہ اور دیگر خطابات باقائدگی سے سنیں، انہیں سمجھیں اور میری نصائح اور راہنمائی پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ یہ ضروری ہے کہ آپ اور آپ کاخاندان جس قدر ممکن ہوزیادہ سے زیادہ MTA دیکھا کریں تا آپ اسلام کی خوبیوں اور احمدیت کی سچائی کے متعلق اپنا علم بڑھانے والے ہوں جس کے نتیجہ میں آپ کے ایمان میں بھی ترقی ہوگی۔

جلسہ کے تمام شاملین جو آسٹریلیا کے مختلف حصوں اور دیگر ممالک سے تشریف لائے ہیں وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خاص متضرعانہ دعاؤں کے وارث ہیں جو انہوں نے شاملینِ جلسہ کے لئے کیں۔

’’اے خدا اے ذوالمجد والعطاء ہر ایک صاحب جو اس للہی جلسہ کے لئے سفر اختیار کریں خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ہواور ان کو اجرِ عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے۔ اے خدا اے ذوالمجد ولعطاء اور رحیم اور مشکل کشاء یہ تمام دعائیں قبول کر اور ہمیں ہمارے مخالفوں پر روشن نشانوں کے ساتھ غلبہ عطا فرما کہ ہر یک قوت و طاقت تجھ ہی کو ہے۔ آمین‘‘

(اشتہار 7دسمبر 1891ء)

اللہ کرے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہ دردمندانہ دعائیں آپ سب کے حق میں قبول ہوں۔ اللہ تعالےٰ آپ کے جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور با برکت بنائے اور اللہ کرے ایمان اور تقویٰ کی ایک نئی روح کے ساتھ آگے بڑھیں اور جماعت اور اسلام احمدیت اور بنی نوع انسان کی ایک نئی روحانی قوت کے ساتھ خدمت کریں۔‘‘

اس جلسہ میں ہمارا خدا۔ بہت پیارا خدا، تعلق باللہ۔ حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کا مقصد، میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا، عائلی زندگی کے بارہ میں قرآنی تعلیمات، خلافت۔ خوف کو امن میں بدلنے کا ذریعہ، دورِحاضر میں دعوتِ الی اللہ کے ذرائع، اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا رزق میں فراوانی کا موجب ہے، احمدیت کا پیدا کردہ روحانی انقلاب، صحابہ کا حضرت مسیح موعودؑ سے عشق وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ مکرم مولانا اظہر حنیف صاحب نے جلسہ کے مختلف سیشنز میں مغربی معاشرے میں بچوں کی تربیّت، بنی نوع انسان سے ہمدردی اور اسلام احمدیت کا پیغامِ امن موضوعات پر ایمان افروز تقاریر کیں۔

جلسہ سالانہ 2018ء

2017ء میں جلسہ سالانہ منعقد نہیں ہوا لہذا جماعت آسٹریلیا کا بتیسواں جلسہ سالانہ 31،30 مارچ اور یکم اپریل کو مسجد بیت الھدٰی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 3320تھی جس میں 110 غیر از جماعت مہمان اور اٹھارہ ممالک سے 105 احمدی مہمان شامل تھے۔ جس میں محترم امیر صاحب انڈونیشیا کے ہمراہ احباب و خواتین کا ایک بڑا وفد شامل تھا جبکہ محترم عین الیقین صاحب مشنری انچارج جماعت ملائیشیا بھی ایک وفد کے ساتھ جلسہ میں شامل ہوئے۔ اس جلسہ میں توحید باری تعالیٰ، سیرت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت مسیح موعودؑ کا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق، حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ قیامِ امن، خلا فت دنیا کے امن کی ضامن، شہدائے احمدیت، ایم ٹی اے اک فضلِ الٰہی، صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیاں، جماعتِ احمدیہ کی عالمگیر خدمات، اطاعت، انفاق فی سبیل اللہ وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔ اس جلسہ کا موضوع ’’اسلام سلامتی کا گھر ہے‘‘ اور حضرت مسیح موعود ؑ کا شعر ’’اب اسی گلشن میں لوگو راحت و آرام ہے‘‘ تھا۔

جلسہ سالانہ 2019ء

جماعت آسٹریلیا کا تینتیسواں جلسہ سالانہ 20،19 اور21 اپریل کو مسجد بیت الھدٰی میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کی حاضری 3459 تھی جس میں 141 غیر از جماعت مہمان اور تیرہ ممالک سے 88 احمدی مہمان بھی شامل تھے۔ اس جلسہ میں مکرم ابراہیم نونن صاحب مشنری انچارج و نائب امیر جماعت آئر لینڈ بطور مرکزی نمائندہ شامل ہوئے۔ اس جلسہ میں اتقو اللہ، آنحضور ﷺ کا شوقِ عبادت، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی محبتِ الہٰی، ہر اک نیکی کی جڑ یہ اتقاء ہے، شادی بیاہ کے معاملات میں تقویٰ اللہ کو مدِّ نظر رکھیں، مطالعہ کتب حضرت مسیح موعودؑ کی اہمیت، ہماری تعلیم (حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات کی رو سے) اسلام امن اور سلامتی کا مذہب، خدمتِ دین کو اک فضلِ الہٰی جانو، وقفِ زندگی۔ اہمیت اور برکات، قربِ الہٰی کے ذرائع اور ذاتی تجربات وغیرہ موضوعات پر تقاریر ہوئیں۔

2020ء میں COVID-19 کی وجہ سے جلسہ سالانہ کا انعقاد نہیں ہو سکا۔

الحمد للہ، جلسہ سالانہ آسٹریلیا ہر لحاظ سے ترقی پذیر ہے۔ ابتداء میں جلسہ سالانہ آسٹریلیا دسمبر میں ہوا کرتا تھا اور افرادِ جماعت دسمبر کی چھٹیوں میں اپنی فیملیز کے ساتھ جلسہ میں شمولیت کے لیے تشریف لاتے اور جلسہ کے علاوہ بڑھ چڑھ کر مسجد بیت الھدٰی کی تعمیر کے لیے وقارِ عمل میں حصہ لیتے۔ رہائش کے لیے میدان میں ٹینٹ لگائے جاتے۔ بعدا زاں مسجد بیت الھدٰی کی تعمیر کے بعد جلسہ سالانہ مسجد کے دونوں ہالز میں منعقد کیا جاتا جبکہ ہال سے ملحق کمروں میں مہمانوں کے طعام کا بندوبست ہوتا تھا۔ جماعت کی بڑھتی ہوئی ضرورتوں کے پیشِ نظر مسجد بیت الھدٰی سے ملحق ’’صد سالہ خلافت جوبلی ہال‘‘ تعمیر کیا گیا جو لجنہ جلسہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ الحمد للہ جماعت کی تعداد اب اتنی بڑھ گئی ہے کہ جلسہ سالانہ کے لیے مسجد کے احاطہ میں بڑی مارکی لگائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نمائش، بک سٹال اور بازار وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

جلسہ سالانہ 2019ء کے موقع پر لگائی گئی نمائش اور بک سٹال کا ایک منظر

افسرانِ جلسہ سالانہ، جلسہ گاہ و خدمتِ خلق

اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ ہر گذرتے سال کے ساتھ جلسہ سالانہ آسٹریلیا کے انتظامات وسیع سے وسیع تر ہوتے چلے جارہے ہیں اور اس حوالے سے مختلف نظامتیں اور کارکنان کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ آسٹریلیا کے پہلے جلسہ سالانہ کے افسر جلسہ مکرم مظفر احمدی صاحب تھے۔ 1991ء سے لیکر 2002ء تک مکرم فرہاد جان صاحب بطور افسر جلسہ سالانہ خدمت بجا لاتے رہے۔ 2003ء سے 2014ء تک مکرم سرور شاہ صاحب کو بطور افسر جلسہ سالانہ خدمت کی توفیق ملی جبکہ 2015ء سے مکرم فیروز علی شاہ صاحب اس خدمت پر مامور ہیں۔ 1990ء کی دہائی کے آغاز میں مکرم ظہور رسول بٹ صاحب اور بعد ازاں مکرم ڈاکٹر عمر شہاب خان صاحب ناظم سٹیج کے فرائض سر انجام دیتے رہے جن کے ذمہ جلسہ گا ہ کا انتظام بھی تھا۔ 1999ء میں باقاعدہ افسر جلسہ گاہ کا تقرر ہوا، مکرم ڈاکٹر عمر شہاب خان صاحب کو 1999ء سے لے کر 2014ء تک بطور افسر جلسہ گاہ خدمت کی توفیق ملی۔ 2015ء میں مکرم عبدالنور آفتاب صاحب افسر جلسہ گاہ مقرر ہوئے جبکہ 2016ء سے مکرم امتیاز احمد نوید صاحب مربی سلسلہ اس خدمت پر مامور ہیں۔ مکرم امجد حبیب خان صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا۔ 2004ء تا 2008ء)، مکرم رانا اعجاز احمد صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا۔ 2008ء تا 2014ء) اور مکرم وقاص احمد صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ آسٹریلیا۔ 2014 ء تا حال) کو بطور افسر خدمتِ خلق، خدمت کی توفیق ملی۔

غیر از جماعت مہمانوں کی جلسہ سالانہ
میں شرکت اور پیغامات

1985ء میں منعقد ہونے والے آسٹریلیا کے دوسرے جلسہ سالانہ کے موقع پر پہلی دفعہ ایک سیشن خاص طور پرغیر ازجماعت مہمانوں کے لیے مختص کیا گیا اور اس وقت سے یہی روایت چلی آ رہی ہے کہ ہر جلسہ سالانہ میں خصوصاً ایک سیشن غیر ازجماعت مہمانوں کے لیےرکھا جاتا ہے۔ جس میں فیڈرل اور سٹیٹ منسٹرز، دیگر ممبرز آف پارلیمنٹ، مئیر، کونسلرز، مذہبی رہنماء، سکول اور یونیورسٹیز کے اساتذہ و طلباء، الغرض ہر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے مہمان شامل ہو تے ہیں اور اظہار خیال بھی کرتے ہیں۔ اپنے تاثرات میں یہ مہمان جماعت احمدیہ کی عالمگیر امن کے قیام اور اسلام کی سچی اور حقیقی تصویر پیش کرنے کی کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور اکثر ایسے مہمان اپنے اپنے دائرہ کار میں جماعت احمدیہ کے جلسہ اور مساعی کا ذکر کرتے ہیں۔ چنانچہ Hon. Amanda Fazio, President of the Legislative Council نے نیو ساؤتھ ویلز پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران جلسہ سالانہ 2011 اور 2012ء کا ذکر کرتے ہوئے کہا

“The Ahmadiyya Muslim Association of Australia will hold its 28th Annual National Convention, Jalsa Salana, between 6 and 8 April 2012 at its Mosque in Marsden Park. The primary purpose of the convention is to enable every sincere individual to personally experience religious beliefs, enhance their knowledge and attain nearness to God. The Association has the belief of “Love for All – Hatred for None” and the “Jalsa Salana”, which was attended by 3,000 people in 2011, was the winner of Blacktown Council’s Community Event of the Year in the 2012 Australia Day Awards. This House commends the Ahmadiyya Muslim Association Australia for its ongoing commitment to harmony and religious understanding and tolerance.”

اسی طرح وزیر اعظم آسٹریلیا اور دیگر کئی شخصیات اپنے پیغامات بھجواتے رہتے ہیں۔ ذیل میں مختلف وقتوں میں موصول ہونے ہونے والے چند پیغامات میں سے کچھ حصہ درج ہے۔

وزیر اعظم آسٹریلیا The Hon. John Howard جلسہ سالانہ 2004ء کے موقع پر اپنے پیغام میں لکھتے ہیں:

“Occasions such as these provide an opportunity for the Ahmadiyya community to come together to promote peace and harmony through Religious, Cultural and Social Events.”

وزیر اعظم آسٹریلیا The Hon. Kevin Rudd جلسہ سالانہ 2011ء کے موقع پر اپنے پیغام میں لکھتے ہیں:

“The Ahmadiyya Muslim Association Australia plays a commendable role in promoting diversity and cultural understanding and delivering support to both Muslim and non-Muslim communities throughout Australia. Efforts such as these are a welcome and important element in maintain a strong and cohesive society.”

وزیر اعظم آسٹریلیا The Hon. Malcolm Turnbull جلسہ سالانہ 2015ء کے موقع پر اپنے پیغام میں لکھتے ہیں:

“The Ahmadiyya Muslim community is committed to preserving the values which underpin our open, peaceful society and I commend them for their efforts”.

بہترین پروگرام کا اعزاز

جلسہ سالانہ 2011ء کو بلیک ٹاؤن کونسل میں سال کے بہترین ایونٹ کا اعزاز دیا گیا۔ جس کا ذکر کرتے ہوئے اخبار Rouse Hill Times نے اپنی اشاعت مورخہ 15 فروری 2012ء میں لکھا:

“Winning the Blacktown Council’s Community Event of the Year for its annual Jalsa Salana is another feather in the cap of Ahmadiyya Muslim Association Australia (AMAA). These quite achievers have done a lot in helping residents learn about the Islamic values and cultures while being active in their many community programs. The Jalsa Salana (annual gathering) is held over three days usually during April at the Bait-ul-Huda in Marsden Park. It has grown from a small event in 1983 to a gathering of more than 3,000 people in 2011.”

میڈیا

جلسہ سالانہ جماعت آسٹریلیا کا سب سے بڑاسالانہ پروگرام ہے چنانچہ اس حوالہ سے باقاعدگی کے ساتھ میڈیا میں خبریں شائع ہوتی ہیں جن میں اخبارات، ریڈیو، ٹیلی ویزن نیوز اور سوشل میڈیا شامل ہیں ان ذرائع کے ذریعہ سے آسٹریلیا کے لاکھوں افراد تک یہ پیغام پہنچتا ہے کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی امن کے فروغ اور اسلام کی سچی اور حقیقی تعلیم کو پھیلانے کے لیے تین دن کے لیے اکٹھی ہو رہی ہے اور جس کا ماٹو “Love for All, Hatred for None” ہے۔

جلسہ سالانہ ویسٹرن آسٹریلیا

آسٹریلیا ایک وسیع و عریض ملک ہے جہاں مختلف شہر ایک دوسرے سے سینکڑوں کلومیٹر دور ہیں۔ احبابِ جماعت کی اکثریت سڈنی میں مقیم ہےجبکہ میلبورن، ایڈیلیڈ، برسبن، پرتھ، تسمانیہ، ڈارون اور کینبرا وغیرہ میں بھی اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعتیں قائم ہو چکی ہیں۔ پرتھ شہر، سڈنی سے تقریباً چار ہزار کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ چنانچہ جماعت پرتھ (ویسٹرن آسٹریلیا) اور ڈارون کے لیے 2017ء میں پہلا جلسہ سالانہ ویسٹرن آسٹریلیا منعقد کیا گیا اور تب سے یہ سلسلہ الحمد للّٰہ جاری ہے۔

حرفِ آخر

جلسہ سالانہ حضرت مسیح موعود ؑ کے ہاتھ کا لگایا ہوا وہ سر سبز درخت ہے جس کی شاخیں آج ساری دنیا میں پھیل چکی ہیں۔ جلسہ سالانہ آسٹریلیا بھی اسی درخت کی ایک سر سبز شاخ ہے جو ہر سال پہلے سے زیادہ ہری بھری ہوتی چلی جا رہی ہے۔ وہ جلسہ سالانہ جو 1984 میں خشک زمین پر ٹین کے ایک شیڈ کے اندر منعقد ہوا، جس میں 78 مخلصین نے حصہ لیا تھا، اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ آج وہی جلسہ ایک لحاظ سے بین الاقوامی حیثیت اختیار کر چکا ہے جس میں آسٹریلیا کے علاوہ، نیوزی لینڈ، ملائشیا، انڈونیشیا، سولومن آئی لینڈز، فجی و دیگر کئی ممالک سے احباب جماعت شامل ہوتے ہیں۔ ممبرز آف پارلیمنٹ اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معززین باقاعدگی کے ساتھ جلسہ سالانہ آسٹریلیا میں شامل ہوتے اور جماعت کی مساعی کا تحسین آمیز الفاظ میں ذکر کرتے ہیں۔ میڈیا میں جلسہ سالانہ کے حوالہ سے خبریں شائع ہوتی ہیں۔

اللہ کرے کہ ساری دنیا میں جلسہ سالانہ کا یہ سلسلہ اسی طرح پھلتا اور پھولتا رہے اور آنحضورﷺ کی ایک حدیث کے مطابق، ہم ان روحانی چراگاہوں سے اپنی روحانی بھوک اور پیاس مٹاتے رہیں اور حضرت مسیح موعودؑ اور خلفاء کی اِن بابرکت جلسوں کے لیے کی گئی دعاؤں کے وارث بنتے چلے جائیں۔ آمین۔

(ملک عمرا ن احمد۔ نیشنل جنرل سیکرٹری جماعت آسٹریلیا)

پچھلا پڑھیں

سکاسو ریجن مالی میں جلسہ سیرۃ النبی ؐ کا انعقاد

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 دسمبر 2021