مرے دل میں اچانک یہ خلِش کیا!
کوئی کرنے لگا ہے سرزنِش کیا؟
ہزاروں نفرتیں دل میں بسی ہیں
بنے پھرتے ہو تم صوفی منِش کیا!
اگر سینے میں کینےکچھ نہیں ہیں
تو یہ تکرار کیا، یہ چپکلِش کیا؟
جدھر دیکھو عداوت ہی عداوت
کبھی بدلے گی دُنیا کی روِش کیا؟
محبت کا سبق گھر میں نہیں ہے
مدارس کر رہے ہیں پرورِش کیا!
کوئی جوہر ہے دل میں کار فرما
وگرنہ گردِش خوں کیا، تپِش کیا؟
ہے بہرِ درسِ انساں، کاش! سمجھے
کواکب میں ہے یہ باہم کشش کیا؟
ہر اک وادی میں سرگرداں نہیں میں
مرے اشعار کیا، داد و دہِش کیا
(میر انجم پرویز۔ عربی ڈیسک یوکے)