• 3 مئی, 2024

فقہی کارنر

مرکز میں نمازوں کا قصر جائز ہے

نماز کے قصر کرنے کے متعلق سوال کیا گیا کہ جو شخص یہاں آتے ہیں وہ قصر کریں یا نہ؟

(اس کے جواب میں حضرت مسیح موعودؑ نے) فرمایا:
جو شخص تین دن کے واسطے یہاں آ وے اس کے واسطے قصر جائز ہے میری دانست میں جس سفر میں عزم سفر ہو پھر خواہ وہ تین چار کوس ہی کا سفر کیوں نہ ہو اس میں قصر جائز ہے۔ یہ ہماری سیر سفر نہیں ہے۔ ہاں اگر امام مقیم ہو تو اس کے پیچھے پوری ہی نماز پڑھنی پڑے گی۔ حکام کا دورہ سفر نہیں ہو سکتا۔ وہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی اپنے باغ کی سیر کرتا ہے۔ خواہ نخواہ قصر کرنے کا کوئی وجود نہیں۔ اگر دوروں کی وجہ سے انسان قصر کرنے لگے تو پھر یہ دائمی قصر ہوگا جس کا کوئی ثبوت ہمارے پاس نہیں ہے حکام کہاں مسافر کہلا سکتے ہیں۔ سعدیؒ نے بھی کہا ہے؎

منعم بکوہ و دشت و بیاباں غریب نیست
ہر جا کہ رفت خیمہ زد و خوابگاہ ساخت

(الحکم 24؍اپریل 1903ء صفحہ10)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

دوسرا سالانہ ریجنل اجتماع واقفین/ واقفات نو گیمبیا 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 جنوری 2023