• 25 اپریل, 2024

عبادت کی لذّت

اسی طرح سے خوب سمجھ لو کہ عبادت بھی کوئی بوجھ اور ٹیکس نہیں۔ اس میں بھی ایک لذت اور سُرورہے اور یہ لذت اور سُرور دنیا کی تمام لذتوں اور تمام حظوظِ نفس سے بالاتر اور بلند ہے۔ جیسے عورت اور مرد کے باہمی تعلقات میں ایک لذت ہے اور اس سے وہی بہرہ مند ہوسکتا ہے جو مرد اپنے قویٰ صحیحہ رکھتا ہے۔ ایک نا مرد اور مخنث وہ حظّ نہیں پا سکتا اور جیسے ایک مریض کسی عمدہ سے عمدہ خوش ذائقہ غذا کی لذت سے محروم ہے اسی طرح پر ہاں ٹھیک ایسا ہی وہ کم بخت انسان ہے جو عبادتِ الٰہی سے لذت نہیں پا سکتا۔

عورت اورمرد کا جوڑا تو باطل اور عارضی جوڑا ہے۔ میں کہتا ہوں حقیقی ۔ابدی اور لذت مجسم جو جوڑ ہے وہ انسان اور خدا تعالیٰ کا ہے۔ مجھے سخت اضطراب ہوتا اور کبھی کبھی یہ رنج میری جان کو کھانے لگتا ہے کہ ایک دن اگر کسی کو روٹی یا کھانے کا مزا نہ آئے تو طبیب کے پاس جاتا اورکیسی کیسی منتیں اور خوشامدیں کرتا ہے۔ روپیہ خرچ کرتا ۔ دُکھ اُٹھاتا ہے کہ وہ مزاحا صل ہو۔ وہ نا مر د جو اپنی بیوی سے لذت حاصل نہیں کرسکتا۔ بعض اوقات گھبرا گھبراکر خود کشی کے ارادے تک پہنچ جاتا اور اکثر موتیں اس قسم کی ہو جاتی ہیں۔ مگر آہ! وہ مریض دل وہ نا مرادکیوں کوشش نہیں کرتا جس کو عبادت میں لذت نہیں آتی؟ اس کی جان کیوں غم سے نڈھال نہیں ہو جاتی۔ دُنیا اور اس کی خوشیوں کے لئے کیا کچھ کرتا ہے۔مگر ابدی اور حقیقی راحتوں کی وہ پیاس اور تڑپ نہیں پا تا۔ کس قدر بے نصیب ہے۔ کیسا ہی محروم ہے! عارضی اور فانی لذتوں کے علاج تلاش کرتا ہے اور پا لیتا ہے۔ کیا ہوسکتا ہے کہ مستقل اور ابدی لذت کے علاج نہ ہوں؟ ہیں اور ضرورہیں۔ مگر تلاشِ حق میں مستقل اور پویہ قدم در کار ہیں۔

(ملفوظات جلدنمبر 1 صفحہ 160-161۔ ایڈیشن 1984ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 فروری 2021

اگلا پڑھیں

گورنمنٹ ایسا قانون بنائے کہ جس میں ہر ایک فریق صرف اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کرے اور دوسرے فریق پر گند اچھالنے کی اجازت نہ ہو۔