• 5 مئی, 2025

ائمہ مساجد کانفرنس

کئی دہائیوں سے فرانس میں مسلمانوں کی کئی تنظیمیں قائم ہیں۔بعض اسلام کے ساتھ ساتھ عرب، ایشین،افریقن ،ترک اور مراکش، تیونس اور الجزائرقومیت کے لاحقہ سے بھی اپنی پہچان رکھتی ہیں۔اور ان کے اپنے سنٹرز یا مساجد بھی ہیں۔ان میں پیرس کی بڑی مسجد کی ایک خاص حیثیت ہے۔لیکن فرانس کی حکومت سےبوساطت وزارت داخلہ سے روابط کیلئے سب مسلمانوں کیلئے ایک تنظیم سی ایف سی ایم یعنی‘‘فرنچ کونسل برائے مسلمانوں کے مذہبی امور‘‘ ہے جس کا قیام 2003 میں ہوا۔

مسلمانوں کے حوالہ سے، کبھی حکومت کی طرف سے اور کبھی فرنچ عوام اورمسلمانوں کی طرف سے فرانس میں مساجد کے علاوہ ائمہ ءمساجد کاموضوع بھی اکثر زیر بحث آتا ہے۔ کافی عرصہ سے ائمہء مساجد کی تعلیم و تربیت کی باتیں ہر طرف سے ہورہی ہیں۔لیکن عقائد و قومیت کی تفریق کی وجہ سےمسلمانوں کا کسی بات پر اتفاق ہونا عنقا معلوم ہوتا ہے۔اور جو طریق حکومت پیش کرتی ہے وہ سب مسلمان کیلئے نا قابل قبول معلوم ہوتا ہے۔ہاں بعض تنظیمیں اپنے دائرہ میں بعض اوقات پروگرام بناتی رہتی ہیں۔

پیرس ریجن کے شہر Drancy کی ایک مسجد کے امام حسن شالغومی صاحب نے یکم دسمبر کواپنی بنائی ہوئی ‘‘ائمہ ء فرانس کی تربیت کی تنظیم :ای ایف ای ایف‘‘ کے تحت ایک کانفرنس منعقد کی۔جس میں مختلف مساجد کے ائمہ کے علاوہ نسلی پرستی کے خلاف حکومت کی مقرر کردہ نگران محترمہ Sophie Elizéon اوربعض یہودی و عیسائی مذہبی لیڈروں کو بھی مدعو کیا گیا۔اس میں خاکسار نصیر احمد شاہد مبلغ انچارج کو بھی مدعو کیا گیا۔

پروگرام کے میزبان مکرم امام شلغومی صاحب نے ہمارے مبلغ کو اپنا تعارف پیش کرنے اور خطاب کرنے کی دعوت بھی دی۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خاکسار نے اپنا اور جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا اور مذہب کے نام پر جو کچھ احمدیوں کے ساتھ پاکستان،الجیریا اور دیگر مسلم ممالک میں ہو رہا ہے اسکا ذکر کیا جو کہ حاضرین کیلئے حیران کن تھا۔امام شلغومی تو پہلے ہی ان مظالم سے کچھ آگاہ تھے۔

اسکے بعد خاکسار نے اسلام سے متعلق ان موضوعات کو قرآن وسنت کی روشنی میں جماعت احمدیہ مسلمہ کے نقطہ نگاہ کے مطابق بیان کیا جن کے متعلق بعض متشددمسلمان گروہ ایسا رویہ اپنائے ہوئے ہیں کہ مغرب میں اسلام کی پرامن تعلیم سے متعلق سوالات اٹھائے جاتے ہیں اور اسلام کو امن و آشتی اور پیار و محبت کے دین کی بجائے تشدد اور قتل و غارت والے مذہب کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں آزادئ اظہار،آزادئ مذہب،جہاد، توہین مذہب،ارتداد سے متعلق تفصیل سے اسلامی تعلیمات کوبیان کیا۔ یاد رہے کہ مغرب میں بعض شدت پسند مسلمان علماء کے حوالوں سے یہ بتا یاجاتا ہے کہ جہاد کا مطلب غیر مسلموں کو قتل کرنا،توہین مذہب اور مذہب چھوڑنے کی سزا قتل ہے۔فرانس میں ایسے کئی واقعات ہوئے ہیں جس کی بنا پر بعض حلقوں اور سیاستدانوں کی طرف سے اسلام کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔حالانکہ قرآن و سنت کے مطابق دنیا میں اس کی کوئی سزا نہیں ۔یہ معاملہ انسان اور خدا کے درمیان ہے۔

یوں 40 کے قریب غیراحمدی ائمہ مساجد،غیر مسلم مذہبی لیڈروں اور بشمول غیر مذہبی حاضرین کے سامنے اسلام احمدیت کے تعارف اور تعلیمات کو پیش کرنے کا موقعہ ملا۔ پروگرام کے بعدمہمانوں کے ساتھ ذاتی تعارف کا موقع ملا۔ اور ’’اسلام سے منسوب غلط عقائد کی حقیقت‘‘ کے موضوع پر تیار کردہ ایک کتابچہ پیش کیا۔

قارئین الفضل کیلئے یہ بات دلچسپی کاباعث ہو گی کہ کووڈ سے قبل فروری 2019 میں امام شلغومی صاحب نے ہی ’’شدت پسندی کے خلاف‘‘ یورپی ممالک کے ہم خیال ائمہ مساجد کا 4 روزہ سیمینار منعقد کیا تھا۔ مکرم مبلغ انچارج صاحب کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اس دوران امام شلغومی کے توسط سے فرانس کے مشہور ٹی وی فرانس 24 (انگریزی) کے ایک مشہور پروگرام ’’The Debate‘‘ میں انہیں بحیثیت مبلغ احمدیت، اسلام کی نمائندگی کی توفیق ملی۔ اور اسلام احمدیت کی پرامن تعلیم پیش کرنے کا موقعہ ملا۔اس ٹی وی پروگرام کا لنک درج ذیل ہے:

www.youtube.com/watch?v=4nTs27ETDE

یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ گاہے بگاہے ایسے مواقع پیدا کردیتا ہے جہاں اسلام احمدیت کی خوبصور ت تعلیم پیش کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔اللہ کرے کہ وہ وقت جلد آئے جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں بھری دلی تڑپ ’’آرہا ہے اس طرف احرار یورپ کا مزاج‘‘ روز روشن کی طرح پوری ہو اور یورپ کو بھی اسلام کے سچے خدا پر یقین آجائے۔ آمین

(رپورٹ: نصیر احمد شاہد۔ مربی سلسلہ فرانس)

پچھلا پڑھیں

پریس ریلیز

اگلا پڑھیں

میرا انکار خدا تعالیٰ کا انکار ہے