• 13 جولائی, 2025

آج کی دعا

اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ لَكَ مُلْكُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَآؤُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّوْنَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ( صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ۔ اَللّٰهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ اٰمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَآ أَخَّرْتُ، وَمَآ أَسْرَرْتُ وَمَآ أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَآ إِلٰهَ إِلَّآ أَنْتَ – أَوْ: لَآ إِلٰهَ غَيْرُكَ

(صحیح البخاری، کتاب التہجد باب التہجد باللیل۔۔۔۔، حدیث: 1120)

ترجمہ: اے اللہ! سب تعریفوں کا تُو حقدار ہےکہ تُو آسمانوں اور زمین کو اور ان کو بھی جو اُن میں ہیں قائم رکھنے والاہے۔ ہر قسم کی تعریف کا تُو ہی مستحق ہے کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت تیری ہے اور ان کی بھی جو اُن میں ہیں۔ ہر قسم کی تعریف کا تُو ہی مستحق ہے تُو آسمانوں کا اور زمین کا نور ہے اور ان کا جو اُن میں ہیں۔ اور ہر قسم کی تعریف کا تُو ہی مستحق ہے کہ تو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔ تیرے لئے سب حمد ہے۔تُو برحق ہے اور تیرا وعدہ برحق ہے اور تیری ملاقات برحق ہے اور تیرا ارشاد برحق ہے اور جنت برحق ہے اور دوزخ برحق ہے اور انبیاءؑ برحق ہیں اور محمدﷺ برحق ہیں اور قیامت برحق ہے۔ اے اللہ! میں نے تیری فرمانبرداری کی ،تجھ پر ایمان لایا، تجھ پر ہی توکل کیا، میں تیرے حضور جھکا ہوں اور تیری خاطر میں نے جھگڑا کیا اور تیرے حضور فیصلہ چاہا۔ پس تُو مجھے بخش دے جو میں نے پہلے آگے بھیجا اور جو بعد کے لئے رکھ دیا۔ اور جسے میں نے پوشیدہ کیا اور جس کا میں نے اظہار کیا۔ تُو مقدم ہے اور تُو مؤخر ہے۔ صرف تُو ہی عبادت کے لائق ہے یا (فرمایا) تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی ﷺ جب رات کو تہجد پڑھنے کے لئے اٹھتے تو یہ دعا فرماتے تھے۔

ہمارے قابل صد احترام پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہمیں نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
ان چنددنوں کے بارے میں خداتعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہ جو آخری عشرہ کے دن ہیں یہ اس برکتوں والے مہینے کی وجہ سے جہنم سے نجات دلانے کے دن ہیں۔ گناہ گار سے گناہگار شخص بھی اگر خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکے تو اپنے آپ کو آگ سے بچانے والا ہو گا۔ پس یہ گناہگار سے گناہگار شخص کے لئے بھی ایک خوشخبری ہے کہ اپنی زندگیوں کو پاک کرنے کے سامان کر لو۔

آخری عشرہ میں اللہ تعالیٰ جہنم سے نجات دیتا ہے۔ دعائیں قبول کرتا ہے۔ تو یہ دعا بھی کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اس دنیا کی ہوا و ہوس کی جہنم سے بھی ہمیں نجات دے۔ ہماری دعائیں قبول فرمائے، ہماری توبہ قبول فرماتے ہوئے ہمیں اپنی رضا کو حاصل کرنے والا بنا دے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس بارہ میں فرماتے ہیں کہ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ (البقرہ: 187) یعنی میں توبہ کرنے والے کی توبہ قبول کرتا ہوں۔ خداتعالیٰ کا یہ وعدہ اس اقرار کو جائز قرار دیتا ہے جو کہ سچے دل سے توبہ کرنے والا کرتا ہے۔ اگر خداتعالیٰ کی طرف سے اس قسم کا اقرار نہ ہوتا تو پھر توبہ کا منظور ہونا ایک مشکل امر تھا۔ سچے دل سے جو اقرار کیا جاتا ہے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پھر خداتعالیٰ بھی اپنے تمام وعدے پورے کرتا ہے جو اس نے توبہ کرنے والوں کے ساتھ کئے ہیں اور اسی وقت سے ایک نور کی تجلّی اس کے دل میں شروع ہو جاتی ہے جب انسان یہ اقرار کرتا ہے کہ میں تمام گناہوں سے بچوں گا اور دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 28اکتوبر 2005ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 18نومبر 2005ء صفحہ6)

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

آئیوری کوسٹ میں ریجنل جلسے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اپریل 2022