• 2 مئی, 2024

مادی عطر اور روحانی خوشبو سے ممسوح کرنا

ابتدائے دنیا سے انسان خوشبو کو پسند کرتا آیا ہے اور ایسے ماحول کی تلاش میں رہتا ہے کہ جہاں وہ بیٹھ کر یا کچھ وقت گزار کر اپنی طبیعت کو ترو تازہ کرے۔

بہت سی بیماریاں بدبوؤں سے پیدا ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دین حق نے بد بو دار چیزیں استعمال کر کے یا جسم کو گندا رکھ کے مساجد اور مجلسوں میں آنے سے منع کیا ہے۔ خوشبوئیں صحت کے لئے بھی اچھی ہوتی ہیں اور بہت سی بیماریوں کا علاج بھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رسول کریمﷺ نے مساجد اور مجالس میں آنے سے پہلے خوشبو لگانے کا حکم دیا ہے۔ کیونکہ اچھی خوشبو دماغ کو ترو تازہ رکھتی ہے۔

زمانہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ خوشبودار پھولوں کے عرق اور Extract تیار ہونے لگے جن کو عطر کے نام سے یاد کیا جاتا تھا اور لوگ اس کو اپنے کپڑوں پر لگانےلگے۔ پھر آہستہ آہستہ الکحل کی آمیزش سے سپرے والے پرفیوم آگئے۔ عطر سازی وغیر ہ آہستہ آہستہ ایک علم اور صنعت کی صورت اختیار کر گئی حتیٰ کہ جسم یا کپڑوں پر عطر لگانے کے طریق بھی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں بیان ہونے لگے۔ جیسے کہا گیا کہ جسم پر عطر نرم جگہ تلاش کرکےلگانا چا ہئے بعض کان کے پچھلے حصہ پرلگا کر، بعض گردن کے اگلے حصہ کے گڑھے میں لگا کر، بعض ناف پر لگا کر Rub کرنے کو کہتے ہیں۔ حتی کہ بعض لوگ کلائیوں کے اندر والے حصہ پر لگا کر Rub کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کا مؤقف یہ ہے کہ اگر جسم کے نرم حصہ پرلگا کرعطر کو ملا جائے تو خوشبو اندر تک جذب ہو جاتی ہے اور آہستہ آہستہ بھینی بھینی خوشبو کا احساس ہوتا رہتا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق اپنی کلائیوں پر تھوڑی سی ویزلین پٹرولیم جیلی لگا کر پرفیوم لگائیں تو اس کی بھینی بھینی خوشبو سے نہ صرف آپ خود محظوظ ہوں گے بلکہ ماحول معطر رہے گا۔

جہاں تک کپڑوں پر خوشبو لگانے کا تعلق ہے تو اس حوالہ سے بھی طریقے اور آداب درج ہیں۔ کہتے ہیں صرف ان کپڑوں پر عطر لگائیں جو روزانہ بدل لئے جاتے ہیں۔ یا اگر دوسرے دن بھی وہی کپڑے پہننے پڑ جائیں تو ایک روز قبل کا لگایا ہوا عطر ہی استعمال کریں۔ دوسری خوشبو لگانے سے بدبو کا احساس ہو گا۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ کوٹ، اچکن، ویسٹ کوٹ، برقعہ یا ایسے Uppers جن کا استعمال Seasonally ہوتا ہے ان پر خوشبو استعمال نہ کی جائے۔ کیونکہ انسان بھول جاتا ہے کہ کل یا کچھ دن قبل میں نے کون سی خوشبو لگائی تھی۔ Upper پر مختلف قسم کی خوشبوئیں لگنے سے ایک ایسی خوشبو بن جاتی ہے جو عرف عام میں پسند نہیں کی جاتی۔ پھر دنیا کے بعض علاقوں میں عطر لگانے یا پرفیوم چھڑکنے کے حوالہ سے یہ بھی گمان ہے کہ جی بھر کر چھڑکاؤ کرو۔ حالانکہ یہ غلط تصور ہے۔ سپرے کا ایک دو دفعہ چھڑ کاؤ ہی کافی ہوتا ہے اور وہی اچھی خوشبو مہیا کرتا ہے۔

مادی عطر اور خوشبو کے علاوہ مذہبی جماعتوں میں ایک روحانی عطر یا پرفیوم بھی متعارف ہے۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا ہے ’’نیک اور بُرے ساتھی کی مثال ان دو آدمیوں کی طرح ہے۔ جن میں ایک کستوری یعنی خوشبو اٹھائے ہوئے ہو اور دوسرا بھٹی جھونکنے والا۔ کستوری والا شخص تجھے مفت خوشبو دے گا یا تو اس سے خوشبو خریدے گا ورنہ کم از کم تو اس کی خوشبو اور مہک تو سونگھ ہی لے گا‘‘۔ (مسلم کتاب البر والصلہ) حضرت مولانا کرم الٰہی مبلغ، سپین میں مادی خوشبو فروخت کرتے اور ساتھ ہی خریداروں کو آگاہ بھی فرما تے کہ میرے پاس دینی خوشبو بھی ہے جو آپ کو ہمیشہ معطر رکھے گی۔

خوشبوئیں جن سے معطر ہونے کی ضرورت ہے

کہتے ہیں گلاب کے پھول کی پتیاں جہاں گرتی رہتی ہیں وہاں کی مٹی بھی خوشبو دار ہو جاتی ہے۔ اگر ہم دین محمدﷺ کی تعلیمات کو دیکھیں تو سب سے پہلی اور سب سے اچھی خوشبو تو قرآن کریم کی صورت میں اللہ تعالی نے ہمیں مہیا فرمائی ہے۔ دوسرے نمبر پر ہمارے بہت ہی پیارے رسول حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے ارشادات و فرمودات ہیں جو احادیث کی شکل میں بطور خوشبو موجود ہیں۔تیسرے نمبر پر ہمارے پیارے رسولؐ کی سیرت ہے جس کی تشریح میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ کہ آنحضورؐ کے اخلاق، اطوار و عادات عین قرآن کے مطابق ہیں۔ چوتھے نمبر پر ہم آج کے مامور زمانہ حضرت مسیح موعودؑ کی تشریحات اور عمل کی خوشبو سے اپنے آپ کو معطر کر سکتے ہیں۔ جنہوں نے حکم و عدل کے طور پر قرآن کریم اور آنحضورﷺ کی تعلیمات کی تشریح نہ صرف عین اسلامی تعلیمات کے مطابق کی بلکہ اپنے عملی نمونہ سے ثابت کیا کہ آپ کا کوئی فعل سنت رسولؐ کے مخالف نہیں۔ پانچویں نمبر پر جہاں سے ہمیں خوشبو میسر آتی ہے وہ خلافت کا پلیٹ فارم ہے۔ جماعت احمدیہ کا قریبا 114 سالوں سے یہ روحانی باغ خوشبوئیں بکھیر رہا ہے۔ آج ہمارے موجودہ امام حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ الله تعالیٰ ہر جمعہ کو خطبہ کے ذریعہ دین محمدﷺ کی حسین تعلیمات کی خوشبو بکھیرتے اور ہم اس خوشبو سے نہ صرف حظ اٹھاتے بلکہ اپنے اندر اسے جذب کرکے سارا ہفتہ ہی محظوظ ہوتے ہیں۔ وہ ہمیں قیام نماز، تلاوت قرآن اور اعلیٰ اخلاق کو اپنانے کی تلقین کرتے ہیں اور ہم میں سے ہر کوئی مختلف خوشبودار پھولوں کے گلدستہ کی صورت اختیار کرتا ہے جس سے ماحول معطر ہو تا ہے اور ہر طرف سے یہی آوازیں بلند ہوتی سنائی دیتی ہیں کہ حضرت محمدﷺ کی تعلیمات کے حقیقی تابع اور وارث یہی لوگ ہیں۔آج ہم میں سے ہر ایک کا فرض ہے کہ اپنے پیارے امام کی ہر نصیحت کو حرز جان بنائے اور تعلیمات کی خوشبو اپنے اندر جذب کرکے دوسروں کے لئے نمونہ بنے۔

الفضل آن لائن ایک خوشبو

چھٹے نمبر پر جماعت کے اخبار اور میگزینز ہیں جن کے ذریعہ ہم اپنے آپ کو معطر کرتے اور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان میں سے ایک روزنامہ الفضل آن لائن ہے جو لندن وقت کے مطابق ماسوائے اتوار کے روزانہ رات 12 بجے لانچ ہوتا ہے جسے www.alfazlonline.org پر دیکھا اور پڑھا جا سکتا ہے۔

رمضان ایک خوشبو

آج ماہ رمضان بھی ہمارے آنگن میں اسلامی اور روحانی خوشبوئیں بکھیرنے آیا ہے۔ ہمیں چائیے کہ ان مبارک گھڑیوں کی خوشبوؤں سے اپنے آپ کونہ صرف معطر کریں بلکہ اپنے حسین اعمال سے اپنے ماحول میں بسنے والے عزیزواقارب کو بھی خوشبودار کریں اور ہراحمدی گھرانہ میں نمازیں ادا ہو رہی ہوں، نوافل کی رونقیں لگی ہوں۔ نیکیوں کے بازار گرم ہوں۔قرآن کریم کی تلاوت کی آوازیں ہر گھر سے بلند ہو رہی ہوں۔ خلیفة المسیح کے وعظ و نصیحت پر مشتمل خطبات کو سنیں اور ان میں بیان نصائح کو حرزجان بنائیں اور نیکیوں و حسنات کی ایسی خوشبوئیں بکھیریں کہ ہمارے گھروں میں اللہ کا نزول ہو اور سب سے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہماری بابرکت محفلوں کو ہمسائیگی نصیب ہو۔آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

آئیوری کوسٹ میں ریجنل جلسے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اپریل 2022