• 14 مئی, 2025

کشتی نوح کی نصائح کو روزانہ ایک بار پڑھ لیا کرو

کشتی نوح کی نصائح کو روزانہ ایک بار پڑھ لیا کرو
(قسط سوم و آخر)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اے امیرو اور بادشاہو! اور دولتمندو !! آپ لوگوں میں ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں جو خدا سے ڈرتے اور اس کی تمام راہوں میں راستباز ہیں۔ اکثر ایسے ہیں کہ دنیا کے ملک اور دنیا کے املاک سے دل لگائے ہیں اور پھر اسی میں عمر بسر کر لیتے ہیں اور موت کو یاد نہیں رکھتے۔ ہر ایک امیر جو نماز نہیں پڑھتا اور خدا سے لاپروا ہے اُس کے تمام نوکروں چاکروں کا گناہ اس کی گردن پر ہے۔ ہر ایک امیر جو شراب پیتا ہے اُس کی گردن پر ان لوگوں کا بھی گناہ ہے جو اس کے ماتحت ہو کر شراب میں شریک ہیں۔ اے عقلمندو! یہ دنیا ہمیشہ کی جگہ نہیں تم سنبھل جاؤ۔ تم ہر ایک بے اعتدالی کو چھوڑ دوہر ایک نشہ کی چیز کو ترک کرو انسان کو تباہ کرنے والی صرف شراب ہی نہیں بلکہ افیون، گانجا، چرس، بھنگ، تاڑی اور ہر ایک نشہ جو ہمیشہ کے لئے عادت کر لیا جاتا ہے وہ دماغ کو خراب کرتا اور آخر ہلاک کرتا ہے سو تم اس سے بچو۔ ہم نہیں سمجھ سکتے کہ تم کیوں ان چیزوں کو استعمال کرتے ہو جن کی شامت سے ہر ایک سال ہزار ہا تمہارے جیسے نشہ کے عادی اس دنیا سے کوچ کرتے جاتے ہیں اور آخرت کاعذاب الگ ہے۔ پرہیز گار انسان بن جاؤ تا تمہاری عمریں زیادہ ہوں اور تم خدا سے برکت پاؤ۔ حد سے زیادہ عیاشی میں بسر کرنا لعنتی زندگی ہے۔ حد سے زیادہ بدخلق اور بے مہر ہونا لعنتی زندگی ہے۔ حد سے زیادہ خدا یا اس کے بندوں کی ہمدردی سے لاپروا ہونا لعنتی زندگی ہے۔ ہر ایک امیر خدا کے حقوق اور انسانوں کے حقوق سے ایسا ہی پوچھا جائے گا جیسا کہ ایک فقیر بلکہ اس سے زیادہ۔ پس کیا بدقسمت وہ شخص ہے جو اس مختصر زندگی پر بھروسہ کر کے بکلّی خدا سے منہ پھیر لیتا ہے اور خدا کے حرام کو ایسیؔ بیباکی سے استعمال کرتا ہے کہ گویا وہ حرام اس کے لئے حلال ہے غصہ کی حالت میں دیوانوں کی طرح کسی کو گالی کسی کو زخمی اور کسی کو قتل کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے اور شہوات کے جوش میں بے حیائی کے طریقوں کو انتہا تک پہنچا دیتا ہے سو وہ سچی خوشحالی کو نہیں پائے گا یہاں تک کہ مرے گا۔ اے عزیزو تم تھوڑے دنوں کے لئے دنیا میں آئے ہو اور وہ بھی بہت کچھ گزر چکی سو اپنے مولیٰ کو ناراض مت کرو ایک انسانی گورنمنٹ جو تم سے زبردست ہو اگر تم سے ناراض ہو تو وہ تمہیں تباہ کر سکتی ہے پس تم سوچ لو کہ خدا تعالیٰ کی ناراضگی سے کیونکر تم بچ سکتے ہو اگر تم خدا کی آنکھوں کے آگے متقی ٹھہر جاؤ تو تمہیں کوئی بھی تباہ نہیں کر سکتا۔ اور وہ خود تمہاری حفاظت کرے گا اور دشمن جو تمہاری جان کے درپے ہے تم پر قابو نہیں پائے گا ورنہ تمہاری جان کا کوئی حافظ نہیں اور تم دشمنوں سے ڈر کر یا اَور آفات میں مبتلا ہو کر بیقراری سے زندگی بسر کرو گے اور تمہاری عمر کے آخری دن بڑے غم اور غصہ کے ساتھ گزریں گے خدا اُن لوگوں کی پناہ ہو جاتا ہے جو اُس کے ساتھ ہو جاتے ہیں سو خدا کی طرف آجاؤ اور ہر ایک مخالفت اُس کی چھوڑ دو اور اُس کے فرائض میں سستی نہ کرو اور اُس کے بندوں پر زبان سے یا ہاتھ سے ظلم مت کرو اور آسمانی قہر اور غضب سے ڈرتے رہو کہ یہی راہ نجات کی ہے۔…

عورتوں کو کچھ نصیحت

ہمارے اس زمانہ میں بعض خاص بدعات میں عورتیں بھی مبتلا ہیں وہ تعدّدنکاح کے مسئلہ کو نہایت بری نظر سے دیکھتی ہیں گویا اُس پر ایمان نہیں رکھتیں ان کو معلوم نہیں کہ خدا کی شریعت ہر ایک قسم کا علاج اپنے اندر رکھتی ہے پس اگر اسلام میں تعدد نکاح کا مسئلہ نہ ہوتا تو ایسی صورتیں کہ جو مردوں کے لئے نکاح ثانی کے لئے پیش آ جاتی ہیں اس شریعت میں ان کا کوئی علاج نہ ہوتا۔ مثلاً اگر عورت دیوانہ ہو جائے یا مجذوم ہو جائے یا ہمیشہ کے لئے کسی ایسی بیماری میں گرفتار ہو جائے جو بیکار کر دیتی ہے یا اور کوئی ایسی صورت پیش آ جائے کہ عورت قابل رحم ہو مگر بیکار ہو جاوے اور مرد بھی قابل رحم کہ وہ تجردپر صبر نہ کر سکے تو ایسی صورت میں مرد کے قویٰ پر یہ ظلم ہے کہ اس کو نکاح ثانی کی اجازت نہ دی جاوے درحقیقت خدا کی شریعت نے انہیں امور پر نظر کر کے مردوں کے لئے یہ راہ کھلی رکھی ہے اور مجبوریوں کے وقت عورتوں کے لئے بھی راہ کھلی ہے کہ اگر مرد بیکار ہو جاوے تو حاکم کے ذریعہ سے خلع کرالیں جو طلاق کے قائم مقام ہے خدا کی شریعت دوا فروش کی دوکان کی مانند ہے پس اگر دوکان ایسی نہیں ہے جس میں سے ہر ایک بیماری کی دوا مل سکتی ہے تو وہ دوکان چل نہیں سکتی پس غور کرو کہ کیا یہ سچ نہیں کہ بعض مشکلات مردوں کے لئے ایسی پیش آ جاتی ہیں جن میں وہ نکاح ثانی کے لئے مضطر ہوتے ہیں۔ وہ شریعت کس کام کی جس میں کل مشکلات کا علاج نہ ہو۔ دیکھو انجیل میں طلاؔ ق کے مسئلہ کی بابت صرف زنا کی شرط تھی اور دوسرے صدہا طرح کے اسباب جو مرد اور عورت میں جانی دشمنی پیدا کر دیتے ہیں اُن کا کچھ ذکر نہ تھا اس لئے عیسائی قوم اس خامی کی برداشت نہ کرسکی اور آخر امریکہ میں ایک طلاق کا قانون پاس کرنا پڑا سو اب سوچو کہ اس قانون سے انجیل کدھر گئی اور اے عورتو فکر نہ کرو جو تمہیں کتاب ملی ہے وہ انجیل کی طرح انسانی تصرّف کی محتاج نہیں اور اُس کتاب میں جیسے مردوں کے حقوق محفوظ ہیں عورتوں کے حقوق بھی محفوظ ہیں اگر عورت مرد کے تعدّد ازواج پر ناراض ہے تو وہ بذریعہ حاکم خلع کرا سکتی ہے۔ خدا کا یہ فرض تھا کہ مختلف صورتیں جو مسلمانوں میں پیش آنے والی تھیں اپنی شریعت میں ان کا ذکر کر دیتا تا شریعت ناقص نہ رہتی سو تم اے عورتو اپنے خاوندوں کے ان ارادوں کے وقت کہ وہ دوسرا نکاح کرنا چاہتے ہیں خدا تعالیٰ کی شکایت مت کرو بلکہ تم دعا کرو کہ خدا تمہیں مصیبت اور ابتلا سے محفوظ رکھے بیشک وہ مرد سخت ظالم اور قابل مواخذہ ہے جو دو جوروئیں کر کے انصاف نہیں کرتا مگر تم خود خدا کی نافرمانی کر کے مورد قہرِ الٰہی مت بنو ہر ایک اپنے کام سے پوچھا جائے گا۔ اگر تم خدا تعالیٰ کی نظر میں نیک بنو تو تمہارا خاوند بھی نیک کیا جاوے گا اگرچہ شریعت نے مختلف مصالح کی وجہ سے تعدد ازواج کو جائز قرار دیا ہے لیکن قضا و قدر کا قانون تمہارے لئے کھلا ہے اگر شریعت کا قانون تمہارے لئے قابل برداشت نہیں تو بذریعہ دعا قضا و قدر کے قانون سے فائدہ اُٹھاؤ کیونکہ قضا و قدر کا قانون شریعت کے قانون پر بھی غالب آجاتا ہے تقویٰ اختیار کرو دنیا سے اور اُس کی زینت سے بہت دل مت لگاؤ۔ قومی فخر مت کرو کسی عورت سے ٹھٹھا ہنسی مت کرو خاوندوں سے وہ تقاضے نہ کرو جو ان کی حیثیت سے باہر ہیں کوشش کرو کہ تا تم معصوم اور پاک دامن ہونے کی حالت میں قبروں میں داخل ہو خدا کے فرائض نماز زکوٰۃ وغیرہ میں سستی مت کرو اپنے خاوندوں کی دل و جان سے مطیع رہو بہت سا حصہ ان کی عزت کا تمہارے ہاتھ میں ہے سو تم اپنی اس ذمہ داری کو ایسی عمدگی سے ادا کرو کہ خدا کے نزدیک صالحات قانتات میں گنی جاؤ۔ اسراف نہ کرو اور خاوندوں کے مالوں کو بیجا طور پر خرچ نہ کرو، خیانت نہ کرو، چوری نہ کرو، گلہ نہ کرو، ایک عورت دوسری عورت یا مرد پر بہتان نہ لگاوے۔

خاتمہ

یہ تمام نصائح جو ہم لکھ چکے ہیں اِس غرض سے ہیں کہ تا ہماری جماعت خدا تعالیٰ کے خوف میں ترقی کرے اور تا وہ اس لائق ہو جاویں کہ خدا کا غضب جو زمین پر بھڑک رہا ہے وہ ان تک نہ پہنچے اور تا ان طاعون کے دنوں میں وہ خاص طور پر بچائے جائیں سچی تقویٰ (آہ بہت ہی کم ہے سچی تقویٰ) خدا کو راضی کر دیتی ہے اور خدا نہ معمولی طور پر بلکہ نشان کے طور پر کامل متقی کو بلا سے بچاتا ہے ہر یک مکّار یا نادان متقی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے مگر متقی وہ ہے جو خدا کے نشان سے متقی ثابت ہو۔ ہر ایک کہہ سکتا ہے کہ میں خدا سے پیار کرتا ہوں۔ مگر خدا سے پیار وہ کرتا ہے جس کا پیار آسمانی گواہی سے ثابت ہو۔ اور ہر ایک کہتا ہے کہ میرا مذہب سچا ہے مگر سچا مذہب اس شخص کا ہے جس کو اسی دنیا میں نور ملتا ہے۔ اور ہر ایک کہتا ہے کہ مجھے نجات ملے گی مگر اس قول میں سچا وہ شخص ہے جو اسی دنیا میں نجات کے انوار دیکھتا ہے۔ سو تم کوشش کرو کہ خدا کے پیارے ہو جاؤ تا تم ہر ایک آفت سے بچائے جاؤ۔ کامل متقی طاعون سے بچایا جائے گا کیونکہ وہ خدا کی پناہ میں ہے سو تم کامل متقی بنو جو کچھ خدا نے طاعون کے بارے میں فرمایا تم سن چکے ہو وہ ایک غضب کی آگ ہے پس تم اپنے تئیں اُس آگ سے بچاؤ۔ جو شخص سچے طور پر میری پیروی کرتا ہے اور کوئی خیانت اُس کے اندر نہیں اور نہ کسل اور نہ غفلت ہے اور نہ نیکی کے ساتھ بدی کو جمع رکھتا ہے وہ بچا یا جائے گا لیکن وہ جو اس راہ میں سست قدم سے چلتا ہے اور تقویٰ کے راہوں میں پورے طور پر قدم نہیں مارتا یا دنیا پر گرا ہوا ہے وہ اپنے تئیں امتحان میں ڈالتا ہے۔ ہرؔ ایک پہلو سے خدا کی اطاعت کرو اور ہر ایک شخص جو اپنے تئیں بیعت شدوں میں داخل سمجھتا ہے اُس کے لئے اب وقت ہے کہ اپنے مال سے بھی اس سلسلہ کی خدمت کرے …….. ہر ایک شخص کا صدق اس کی خدمت سے پہچانا جاتا ہے۔ عزیزو! یہ دین کے لئے اور دین کی اغراض کے لئے خدمت کا وقت ہے اس وقت کو غنیمت سمجھو کہ پھر کبھی ہاتھ نہیں آئے گا چاہئے کہ زکوٰۃ دینے والا اِسی جگہ اپنی زکوٰۃ بھیجے اور ہر ایک شخص فضولیوں سے اپنے تئیں بچاوے اور اس راہ میں وہ روپیہ لگاوے اور بہرحال صدق دکھاوے تا فضل اور روح القدس کا انعام پاوے کیونکہ یہ انعام اُن لوگوں کے لئے تیار ہے جو اس سلسلہ میں داخل ہوئے ہیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو روح القدس کی تجلّی ہوئی تھی وہ ہر ایک تجلّی سے بڑھ کر ہے۔ روح القدس کبھی کسی نبی پر کبوتر کی شکل پر ظاہر ہوا اور کبھی کسی نبی یا اَوتار پر گائے کی شکل پر ظاہر ہوا اور کسی پر کچھ یا مچھ کی شکل پر ظاہر ہوا اور انسان کی شکل کا وقت نہ آیا جب تک انسان کامل یعنی ہمارا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث نہ ہوا۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوگئے تو روح القدس بھی آپ پر بوجہ کامل انسان ہونے کے انسان کی شکل پر ہی ظاہر ہوا اور چونکہ روح القدس کی قوی تجلّی تھی جس نے زمین سے لے کر آسمان کا اُفق بھر دیا تھا اس لئے قرآنی تعلیم شرک سے محفوظ رہی ….. اور یہ جو روح القدس پہلے اس سے پرندوں یا حیوانوں کی شکل پر ظاہر ہوتا رہا اس میں کیا نکتہ تھا سمجھنے والا خود سمجھ لے اور اس قدر ہم کہہ دیتے ہیں کہ یہ اِس بات کی طرف اشارہ تھا کہ ہمارے نبی صلعم کی انسانیت اس قدر زبردست ہے کہ روح القدس کو بھی انسانیت کی طرف کھینچ لائی پس تم ایسے برگزیدہ نبی کے تابع ہو کر کیوں ہمت ہارتے ہو تم اپنے وہ نمونے دکھلاؤ جو فرشتے بھی آسمان پر تمہارے صدق و صفا سے حیران ہو جائیں اور تم پر درود بھیجیں۔ تم ایک موت اختیار کرو تا تمہیں زندگی ملے اور تم نفسانی جوشوؔ ں سے اپنے اندر کو خالی کرو تا خدا اس میں اُترے۔ ایک طرف سے پختہ طور پر قطع کرو اور ایک طرف سے کامل تعلق پیدا کرو خدا تمہاری مدد کرے۔

اب میں ختم کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ یہ تعلیم میری تمہارے لئے مفید ہو اور تمہارے اندر ایسی تبدیلی پیدا ہو کہ زمین کے تم ستارے بن جاؤ اور زمین اُس نور سے روشن ہو جو تمہارے رب سے تمہیں ملے۔ آمین ثم آمین۔

(روحانی خزائن جلد19 صفحہ70 تا 85)

پچھلا پڑھیں

آج کی دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اگست 2021