• 26 جولائی, 2025

شاملین جلسہ سالانہ برطانیہ 2021ءکی آراء و تبصرے

٭ مکرم رائے وارث علی کھرل۔ لیور پول ،برطانیہ
جلسہ سے قبل خاکسار اور میری فیملی نے جلسہ کی دعوت کے لیے دعا کی۔ کہ اے اللہ!مجھے جلسہ میں شمولیت کا دعوت نامہ مل جائے تا میں اپنے پیارے حضور کو دو سال بعد دیکھ سکوں اور آپ کی اقتداء میں نماز ادا کر سکوں۔اللہ تعالیٰ نے میری اور فیملی کی دعاؤں کو قبول کیا اورمیں بھی ان خوش نصیب لوگوں میں شامل ہوگیا جن کو دعوت نامے مل چکے تھے۔ لیکن اب مسئلہ ٹرانسپورٹ کا تھا اور جو دوست لیور پول سے جلسہ میں شمولیت کے لیے جا رہے تھے ان میں کسی کے پاس گنجائش نہ تھی۔ تب میں نے ریل یا بس پر بکنگ کے لیے کوشش شروع کردی اور دعا بھی کرتا رہا کہ مجھے شیخ عمیر احمد صاحب کے متعلق معلوم ہوا کہ وہ جلسہ پر جا رہے ہیں۔ خاکسار نے جب ان سے رابطہ کیا تو مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ ان کے پاس ایک بندے کی جگہ بھی ہے اور انہوں نے ازراہ شفقت مجھے اپنے ساتھ لے جانے کی حامی بھی بھر لی۔ تو میں نے اپنے پیارے اللہ کا شکر کیا۔ میری ڈیوٹی جلسه گاه میں مین انٹری پر تھی۔ میں نے جلسہ گاہ پہنچتے ہی ڈیوٹی سنبھال لی اور ارادہ کیا کہ روزانہ ایک دفعہ نماز با جماعت اپنے پیشوا کی اقتداء میں ادا کروں گا اور ایک خطاب بھی روزانہ پنڈال میں جا کر سنوں گا اور یوں حضور پُر نور کا دیدار بھی ہو جایا کرے گا۔ جلسہ کے اختتام پر جب میں نے اپنی بیگم کو بذریعہ فون جلسہ کی کامیابی پر مبارکباد دی تو مسز نے خیر مبارک کہه کر کہا کہ اصل مبارک کے تو آپ مستحق ہیں جن کو جسمانی لحاظ سے شمولیت کی تو فیق ملی ہے۔

یه جلسه میرے اندر روحانیت اور علم میں اضافه کا موجب هوا هے۔ الحمد لله

٭ مکرم عامر محمود و مکرمہ قراۃ العین۔ شیفلیڈ، برطانیہ
گو جلسہ میں شمولیت کی اجازت ایک دن کے لیے تھی۔ باقی دو دن تو گھر میں ایم ٹی اے کےذریعہ جلسہ میں شرکت کر کے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کے مورد بنے۔ ہم نے تیسرے دن جلسہ میں شمولیت کی۔ حضور کو دیکھنے کا اس قدر لوگوں میں اشتیاق تھا کہ تین بجے سہ پہر سے قبل ہی مارکی آدھی سے زیادہ پُر ہو چکی تھی۔ حضور جونہی اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئے ہماری طبعیت سُرور سے بھر گئی۔ حضور پُرنور کا روحانی چہرہ دیکھ کر دو سال کی پیاس تو نہیں بجھی تا ہم آپ کو دیکھ کر قلبی تسکین ملی۔

٭مکرمہ قراۃالعین نے بتایا کہ اس دفعہ جلسہ صرف ان معنوں میں لگ رہ تھا کہ کوئی مارکیٹ یا بازار نہیں۔ ہر بندہ صرف اور صرف جلسہ کے لیے آیا معلوم ہوتا تھا۔لجنہ کی مارکی میں بھی pin drop silence تھی۔ تمام انتظامات بہت اچھے تھے۔ کنٹری مارکیٹ میں گاڑیاں کھڑی کرنی تھیں۔ خدام کو بہت مستعد پایا۔ کیچڑ کے باوجود زندگی جاری و ساری تھی۔ کنڑی مارکیٹ میں scanning ہوئی۔ چیکنگ کے مراحل طے ہوئے۔ کارڈ، دعوت نامے چیک ہو کر ہم ڈبل ڈیکر بس کے ذریعہ جلسہ گاہ پہنچے اور سیدھے مارکی میں داخل ہو گئے۔ کھانے کا معیا ربھی بہت اچھا تھا۔ سروس بھی بہت اچھی تھی۔ تمام کارکنان مبارک باد کے مستحق ہیں اور ان کے لیے بے شمار دعائیں۔

٭مکرمہ سمیرا جاوید نے لندن سے جلسہ میں ایک دن کی شمولیت کے بعد ہماری نمائندہ کو بتایا کہ میں اپنے دو بچوں کو گھر میں ان کے دادا اور دادی جان کے پاس چھوڑ کر آئی تھی۔ مجھے بچوں کے بغیر اُداسی تو محسوس ہو رہی تھی لیکن بچوں کے بغیر حضور انور کا خطاب سننے کا مزہ ہی آ گیا۔ اس دفعہ pure جلسہ لگ رہا تھا۔ جو شاید اس سے قبل بے شما رجلسوں میں نہ آیا ہو۔

٭مکرمہ نمود سحر لندن سے لکھتی ہیں کہ
مجھے جلسہ کی دعوت نہ ملنے کی وجہ سے اُ داسی بھی تھی،فکر بھی لاحق تھا اور دعا بھی کر رہی تھی کہ مجھے جلسہ میں شمولیت کا موقع مل جائے۔ اللہ تعالیٰ نے دعا یوں سنی کہ مرکزی کارکنان یا ان کی بیگمات کو تین تین دن کی دعوت تھی۔ انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک دن کے لیے حاضر ہوں اور جو جگہ خالی ہوئی اس میں مجھےحلقہ کی صدر لجنہ صاحبہ کی طرف سے پیغام ملا کہ میرے پاس ایک دعوت نامہ ہے۔ میں سب سے پہلے آپ سے پوچھ رہی ہوں اگر جانے کا ارادہ ہے تو دعوت نامہ آپ کو پہنچا دوں۔ ساتھ ہی کہا۔ جانے کی فکر نہ کرنا۔ ہماری گاڑی میں ایک جگہ ہے۔ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی اور میں پھولے نہ سماتی تھی۔

خاکسار نے پہلے دن شدید بارش میں جلسہ میں شمولیت کی اور اپنی روحانی بیٹری کا چارج کر کے لوٹی۔ اس دفعہ جلسہ کی بہاریں ہی جدا تھیں۔ پیارے حضور کا دیدار باوجود خواہش کے تو نہ ہو سکا تا ہم دو نمازیں آپ کی اقتداء میں سن کر طبعیت بہت مسرور ہوئی۔ الحمد للہ علٰی ذالک۔

٭مکرم نصیرالدین ریجنل امیر یوکے
یہ جلسہ بہت مبارک جلسہ تھا۔ اس کا ایک ایک لمحہ Emotional اور Up lifting تھا۔اس جلسہ نے ہمیں بہت جذباتی کردیا جب ہم نے 18 ماہ بعد معائنہ کارکنان کی تقریب کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایده الله کا مبارک چہرہ دیکھا اور آپ کی اقتداء میں ظہر و عصر کی نمازیں ادا کیں۔ اس روحانی محفل کے نتائج تو آئندہ نظر آئیں گے۔ یہ جلسہ میرے ایمان و ایقان میں ترقی کا باعث بنا ہے۔ ہم خوش نصیب ہیں جن کو دعوت نامے ملے اور ہم جلسہ میں شامل ہوئے۔

٭مکرم سعید الدین احمد نے گوڈل منگ لندن سے بتایا کہ ہماری ڈیوٹی کھانے کی مارکی میں تھی۔ جہاں اسپیکر، خطاب اور جلسہ سننے کے لیے موجود تھا۔ اس دفعہ الگ ہی رونق اور جذبہ شاملین میں دیکھنے کو ملا۔ اکثر دوستوں کا کہنا تھا کہ جلسہ بہت مختصر تھا مگر بہت مزہ آیا۔

٭مکرم راجہ برہان احمد۔لندن سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے بطور ناظم تربیت جلسہ میں شمولیت کی۔ میں نے محسوس کیا کہ شاملین جلسہ ایک سال کے وقفہ کے بعد منعقد ہونے والے جلسہ پر جذباتی ہو رہے ہیں کہ ایک لمبے عرصہ کے بعد حضور انور کی امامت میں نماز پڑھنے کا موقع ملا۔ چونکہ اس جلسہ میں زیادہ تر نوجوان طبقہ یا صف دوم کے انصار شامل تھے۔ میں نے ان میں رقت کی کیفیت دیکھی اور ان کو نمازوں میں روتے دیکھا۔

یہ جلسہ انتظامی لحاظ سے ایک لمبے عرصہ تک یاد رہنے والا بن گیا اور تاریخ کا حصہ بھی۔جس میں پیارے حضور نے خود بھی sops کی پابندی کی اور شاملین جلسہ سے بھی پابندی کروائی۔ جہاں کہیں بھی حضور نے sops پر عمل میں کمی محسوس کی وہاں فوراً توجہ دلا دی۔ایک با ت جس نے مجھے بہت متاثر کیا۔ جب حضور انور جلسہ کے پہلے روز یعنی جمعہ کو صبح فجر کی نماز پڑھانے کے لیے تشریف لائے۔ تکبیر ہونے کے بعد حضور نے انتظامیہ سے اسٹیج پر لگی movable اسکرین کو دیکھ کر فرمایا اس کو بندنہیں کرنا۔ انتظامیہ کو اسے بند کرنے میں دو اڑھائی منٹ تو لگ گئے۔ حضور اس وقت تک رکے رہے۔ اسکرین بند ہونے پر ہی نماز کا آغاز فرمایا۔ حضور کے اس فعل سےحضور کی شریعت کے چھوٹے سے چھوٹے حکم یا بات کا خیال رکھنے کا پتہ چلتا ہے کہ نماز کے سامنے کوئی تصویر نہ ہو۔ ایک دفعه آنحضورؐ نے گھر میں نماز ادا کرتے وقت رنگ دار پرده هٹوا دیا جس پر تصاویر بنی هوی تھیں جو نماز میں خلل انداز هوتا تھا۔ (بخاری کتاب الصلوه) نیز حضور انور نے کرسیوں پر نماز پڑھنے والوں کو مخاطب ہوکر فرمایا۔ آرام طلب نہ بنیں۔نماز کو کھڑا ہو کر ہی ادا کریں اور جلسہ کے وقت بے شک بیٹھ جائیں۔

٭مکرم محمدادریس شاهد آف فرانس نے ایم ٹی اے پر جلسہ سُن کر اپنی رائے اور جذبات کا اظہار یوں کیا۔
کہنے کو تو امسال کا جلسہ سالانہ یوکے تک محدود رکھا گیا اور وہاں بھی بہت احتیاطی پابندیوں میں کامیاب ہو کر جلسہ گاہ میں حاضر ہونے والوں کی تعداد دس ہزار کے قریب تھی۔ لیکن ہمارے خدا کی رحمتیں تو لا محدود ہیں سو اپنے پیارے مولیٰ کی رحمت کی وسعتوں کے بے شمار نظارے اس جلسہ سالانہ پر نظر آئے اور وہ جلسہ گاہ جس میں داخلہ پر بہت سی احتیاطی تدابیر کا گھیراؤ تھا اس جلسہ گاہ کو ہمارے مولٰی نے پورے گلوب پر پھیلا دیا۔ چنانچہ اپنوں اور غیروں سب نے دیکھا کہ اس جلسہ میں حدیقۃ المہدی میں حاضر ہونے والے چند ہزار افراد کے ساتھ ساتھ یورپ کے دیگر متعدد مقامات پر اور پھر افریقہ، آسٹریلیا، امریکہ، ایشیا سب براعظموں تک یہ جلسہ گاہ پھیل گئی کہیں دن ہے، کہیں رات، کہیں صبح اور کہیں شام۔ دنیا کی وسعتوں میں پائے جانے والے دیوانے اپنے محبوب امام ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی زیارت کی غرض سے مستعد بیٹھے نظر آئے وہ خوش تھے کہ covid 19 کی وجوہات کے باوجود اللہ کا شکر ہے کہ آج ہم اپنے محبوب آقا کے سامنے بیٹھے ہیں۔ الحمد للہ علی ذلک حمداً کثیراً۔

1984ء میں جنرل ضیاء الحق نے جماعت کا،خلیفہ وقت سے تعلق قطع کرنے کی کوشش کی۔ان ملعون کوششوں کا جماعت کے لیے تو MTA کی شکل میں رحمت کا نشان ظاہر ہوا۔پوری دنیا میں پھیلی ہوئی جماعت کو اپنے محبوب امام کی مزید قربت مل گئی۔

جب میری ڈیوٹی بورکینا فاسو میں تھی وہاں موجود ایک عظیم سلطنت کے ایک کارندے کے ساتھ چائے پر دوستانہ ملاقات کے دوران وہ صاحب کہنے لگے کہ ہماری نظریں سب سے زیادہ آپ کی جماعت پر ہیں اور ہمیں آپ کی جماعت سے بہت خطرہ ہے۔ میں نے عرض کیا آپ کا واسطہ تو ایٹمی طاقتوں سے ہے ہماری جماعت کے پاس تو کوئی ایٹم نہیں ہے بلکہ اگر کسی احمدی کے گھر کوئی چوہا نکل آئے تو شائد اُن کو اُس چوہے کے مارنے کے لیے کوئی سونٹا بھی نہ ملے۔

انہوں نے فرمایا کہ بات یہ نہیں بات یہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں جب آپ کے خلیفہ خطاب فرماتے ہیں تو ساری دنیا میں وہ خطاب سنا جاتا ہے۔ امریکہ،افریقہ،یورپ،ایشیا اوریہاں تک کے اگر کوئی احمدی کسی جنگل میں بیٹھا ہے تو اس نے بھی اپنے پاس ٹی وی اور اینٹینا لگا رکھا ہے اور پھر بات صرف سننے تک نہیں بلکہ اگر امام وقت یہ اظہار فرما ویں کہ ہم نےفلاں کام شروع کرنا ہے وہ اُس کام کے لیے چندہ کی تحریک نہ بھی کریں تو اگلے جمعہ آکر اُن کو کہنا پڑتا ہے کہ بس بس ہمیں تو جس قدر رقم کی ضرورت تھی اُس سے زائد جمع ہو گئی ہے۔

خدا کی قدرت سے اس جلسہ پر عطا ہونے والے نئے نظام نے تو پوری دنیا میں پھیلے پروانوں کو شمع نور کے مزید قریب کر دیا۔ خدا نے سچ فرمایا تھا کہ قیام خلافت کے ساتھ تمکنت دین حاصل ہوگی اور سب غم دور ہو جائیں گے۔اللہ تعالیٰ ہمیں ان نعماء ربانی کو سنبھالنے اور اپنی اولادوں کو آنے والے وقت کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیاری کی توفیق دے۔ آمین۔

پچھلا پڑھیں

آج کی دعا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اگست 2021