• 20 اپریل, 2024

اے پیارے مسیح ؑ!

وہ قصیدہ میں کروں وصفِ مسیحا میں رقم
فخر سمجھیں جسے لکھنا بھی مرے دست وقلم
کھولتا ہوں میں زباں وصف میں اس کےیارو
جس کے اوصاف حمیدہ نہیں ہوسکتے رقم
جان ہے سارے جہاں کی وہ شہِ والا جاہ
منبعِ جود و سخا ہے وہ مرا ابر کرم
فیض پہنچانے کا ہے تو نے اٹھایا بیڑا
لوگ بھولے ہیں ترے وقت میں نامِ حاتم
تاج اقبال کا سر پر ہے مزین تیرے
نصرت و فتح کا اڑتا ہے ہوا میں پرچم
شان و شوکت کو تری دیکھ کے حساد و شریر
خون دل پیتے ہیں اور کھاتے ہیں وہ غصہ و غم
دیکھ کر تیرے نشانات کو اے مہدیٔ وقت
آج انگشت بدنداں ہے سارا عالم
مال کیا چیز ہے اور جاں کی حقیقت کیا ہے
آبرو تجھ پہ فدا کرنے کو تیار ہیں ہم
غرق ہیں بحرِ معاصی میں ہم اے پیارے مسیح ؑ
پار ہوجائیں اگر تُو کرے کچھ ہم پہ کرم
اپنے وعدے کے مطابق تجھے بھیجا اس نے
امتِ خیرِ رسل پر ہے کیا اُس نے کرم
تیرے ہاتھوں سے ہی دجال کی ٹوٹے گی کمر
شرک کے ہاتھ ترے ہاتھ سے ہی ہوویں گے قلم
تیری سچائی کا دنیا میں بجے گا ڈنکا
بادشاہوں کے ترے سامنے ہونگے سَر خم
التجا ہے میری آخر میں یہ اے پیارے مسیحؑ!
حشر کے روز تو محمود کا بنیو ہمدم

(کلام محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات