حضرت سلمہ بن ىزىد الجعفى نے رسول پاک صلى اللہ علىہ وسلم سے عرض کى کہ ىا رسول اللہ صلى اللہ علىہ وسلم! اگر ہم پر اىسے حکمران مسلط ہوں جو ہم سے اپنا حق مانگىں مگر ہمارا حق ہمىں نہ دىں تو اىسى صورت مىں آپ ہمىں کىا حکم دىتے ہىں؟ رسولِ پاک صلى اللہ علىہ وسلم نے اس سے اِعراض کىا۔ اُس نے اپنا سوال پھر دہراىا۔ آپ نے پھر اِعراض کىا۔ اُس نے دوسرى ىا تىسرى دفعہ پھر اپنا سوال دہراىا۔ جس پر اشعث بن قىس نے اُنہىں پىچھے کھىنچا (ىعنى خاموش کروانے کى کوشش کى کہ حضور صلى اللہ علىہ وسلم کو ىہ سوال پسندنہىں آىا)۔ تب رسولِ پاک صلى اللہ علىہ وسلم نے فرماىا: اىسے حالات مىں اپنے حکمرانوں کى بات سنو اور اُن کى اطاعت کرو۔ جو ذمہ دارى اُن پر ڈالى گئى ہے اُس کا مؤاخذہ اُن سے ہو گا اور جو ذمہ دارى تم پر ڈالى گئى ہے اُس کا مؤاخذہ تم سے ہو گا۔
(مسلم، کتاب الامارۃ باب فى طاعۃ الامراء وان منعوا الحقوق حدىث نمبر4782)