• 19 اپریل, 2024

تاؤبٹ

وطن عزىز پاکستان کے شمالى پہاڑى علاقوں مىں کئى اىک اىسے سىاحتى مقامات موجود ہىں جو اپنے دلکش ماحول کى بدولت اىک علىحدہ شناخت رکھتے ہىں۔ ان مىں سے بعض مقامات تک رسائى آسان اور بعض تک قدرے دشوار ہے۔ جن مقامات تک رسائى قدرے دشوار ہوتى ہے انہى جگہوں پر قدرت اپنى تمام تر خوبصورتىوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتى ہے۔ ىہ مقامات نہاىت پر فضاء اور بے بہا قدرتى ماحول سے مزىن ہوتے ہىں۔

انہى مقامات مىں اىک نماىاں نام ’’تاؤبٹ‘‘ کا ہے۔ تاؤبٹ کا حسىن مقام وادى نىلم آزادکشمىر، جنت نظىر مىں واقع ہے۔ مظفرآباد سے اىک شاہراہ وادى نىلم کى طرف نکلتى ہے جو اسى وادى کى نسبت سے شاہراہِ نىلم کہلاتى ہے۔ تاؤبٹ اس شاہراہ پر آباد آخرى قصبہ ہے۔ کىل سے تاؤبٹ تک ىہ شاہراہ تاحال جىپ ٹرىک کى حالت مىں ہے۔ موسم سرما کى برف بارى مىں ىہ راستہ مکمل طور پر بند ہوجاتا ہے جس کے نتىجے مىں تاؤبٹ تک رسائى صرف پاپىادہ ہى ممکن ہوتى ہے۔

تاؤبٹ کا قصبہ آزاد کشمىر کے دارالحکومت مظفر آباد سے کم و بىش 194کلومىٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ضلع نىلم کے صدر مقام اٹھمقام سے تاؤبٹ کا فاصلہ 110 کلومىٹر، شاردہ سے 61کلومىٹر جبکہ کىل سے 43 کلومىٹر ہے۔ کىل سے تاؤبٹ عام طور پر بذرىعہ جىپ سفر کىا جاتا ہے۔ راستے کى مخدوش حالت کے باعث 43 کلومىٹر کا ىہ مختصر فاصلہ اڑھائى سے تىن گھنٹے مىں طے ہوتا ہے۔ اس راستے پر سفر کرتے ہوئے بدن کے جوڑ پىج خاصے ڈھىلے ہوجاتے ہىں۔ راستے کى انہى دشوارىوں کے باعث سىاح تاؤبٹ جانے سے کتراتے ہىں۔لىکن جو لوگ اس راستے پر سفر کى ہمت کرلىتے ہىں انہىں تاؤبٹ پہنچ کر سفر کى دشوارىاں اور اذىتىں بے معنى محسوس ہوتى ہىں۔وجہ ىہ ہے کہ سىاح تاؤبٹ مىں اترتے ہى خود کو اىک نئى دنىا مىں پاتے ہىں۔

تاؤبٹ سطح سمندر سے تقرىباً 8500 فٹ کى بلندى پر واقع ہے۔ اس مقام پر ددگئى ندى اور درىائے نىلم باہم مل جاتے ہىں۔ پہاڑوں کى بلندى سے ىہ سنگم بہت ہى دلفرىب منظر پىش کرتا ہے۔ ددگئى ندى تاؤبٹ کے درمىان سے گزرتى ہے۔ اس کا پل عبور کرکے تاؤبٹ کے مرکزى حصے سے گزرتے ہوئے درىائے نىلم کا کنارہ آجاتا ہے جو تاؤبٹ کى اصل خوبصورتى اور وجہ شہرت ہے۔ ىہ اىک دلکش مقام ہے جو سرسبز ڈھلوانوں مىں گھرا ہوا ہے۔ بائىں طرف چند قدم کے فاصلے پر ٹراؤٹ مچھلى کى افزائش نسل کے لىے اىک فارم بھى تعمىر کىا گىا ہے۔

فلک بوس پہاڑوں کے درمىان اس قصبے مىں چند فٹ بلند اىک آبشار بھى واقع ہے۔ ىہ آبشار پہاڑ کى تنگ اورعمودى کھڑى چٹانوں کے درمىان تاؤبٹ کے داخلى مقام پر برلب سڑک (جىپ ٹرىک پر) ہى واقع ہے۔ تاؤبٹ آبشار جىپ پر سوار سىاحوں کى نظروں سے عموماً اوجھل رہتى ہے۔ تاؤبٹ بلند پہاڑوں مىں گھرا ہوا ہے۔ اطراف کے کوہساروں کى ڈھلوانىں بلند درختوں مىں پوشىدہ ہىں۔ پہاڑوں پر کئى پر سکون گوشے موجود ہىں۔ بلندى سے علاقے کا منظر بہت ہى دلکش اور خوبصورتى مىں اپنى مثال آپ ہے۔

تاؤبٹ سے تىن کلومىٹر کے فاصلے پر گگئى کا مقام واقع ہے۔گھنے جنگل مىں گھرا ہوا ىہ غىر آبادجنگل اىک خاموش مقام ہے جہاں تنہائىوں کے متلاشىوں کے لىے مناسب گوشے موجود ہىں۔ ددگئى ندى جنگل کے بىچوں بىچ گزرتى ہے۔ زمىن پر ہر طرف مخملى قالىن بچھا ہوا ہے۔ شہروں کى مشىنى زندگى سے دور اس جنگل مىں پرسکون گوشے روح کو اىک نئى تازگى سے سرشار کردىتے ہىں۔رات قىام کے لىے کہىں بھى خىمے لگائے جاسکتے ہىں۔ گگئى کے جنگل مىں رات قىام اور کىمپ فائر زندگى کا ىادگار وقت ہوگا۔

تاؤبٹ کو وادى نىلم کا آخرى مقام بھى کہا جاتا ہے۔ اس لىے کہ اس مقام سے آگے مشرقى سمت بھارتى زىر انتظام کشمىر کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے نىز شاہراہ نىلم بھى ىہاں اختتام کو پہنچ جاتى ہے۔ درىائے نىلم اسى مقام پر مقبوضہ کشمىر سے ارض پاک مىں داخل ہوتا ہے۔ عام سىاحوں کے لىے تاؤبٹ وادى نىلم کا آخرى مقام ہے لىکن مہم جو کوہ نوردوں کے لىے چند اىک اىسى وادىوں کا دروازہ ہے جہاں صرف پىدل اور کوہ نوردى کے مکمل سامان کے ساتھ رسائى ممکن ہے۔ تاؤبٹ سے شمال اور شمال مشرقى سمت کم ازکم تىن ٹرىکس مختلف مقامات کى طرف نکلتے ہىں جن مىں شکرگڑھ گاؤں اور جھىل، بلور کسى گاؤں اور جھىل اور کامرى ٹاپ شامل ہىں۔ ان تىنوں ہائىکنگ ٹرىکس کے ذرىعے وادى نىلم سے وادى استور مىں داخلہ ممکن ہے۔ ىاد رہے کہ کامرى ٹاپ سے وادى استور مىں داخلے کے لىے پاک فوج کى طرف سے اجازت ضرورى ہے کىونکہ ىہ راستہ لائن آف کنٹرول سے متصل ہے اسى لىے حساس علاقہ شمار ہوتا ہے۔

شکر گڑھ ٹرىک کے ذرىعے شکر گڑھ گاؤں اور لُنڈى ٹاپ عبور کرکے شکرگڑھ جھىل پہنچا جاسکتا ہے۔ لُنڈى ٹاپ وادى نىلم اور وادى استور کى حد فاصل ہے۔ تىسرا راستہ بلور ٹاپ ہے۔بلور ٹاپ سے تىن جھىلوں کا نظارہ ممکن ہے۔ رىات جھىل، بلور کسى جھىل اور تىسرى جھىل فى الحال بے نام ہے۔ شکرگڑھ، رىات اور بلور کسى جھىلوں سے وادى استور کے گاؤں رىات تک پاپىادہ اور رىات سے استور بزرىعہ جىپ رسائى حاصل کى جاسکتى ہے۔

موسم سرما مىں تاؤبٹ کے رنگ نرالے ہوتے ہىں۔ ہر شے سفىد لبادہ اوڑھ لىتى ہے۔ پہاڑوں کى بلندىوں سے وادى کى پستىوں تک کئى کئى فٹ برف کى تہہ وجود مىں آجاتى ہے۔ ددگئى ندى منجمد ہوجاتى ہے۔ برف کى تہہ اس قدر مضبوط ہوتى ہے کہ اس پر چل کر ندى عبور کى جاسکتى ہے۔رات کے وقت درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئى درجے نىچے چلا جاتا ہے۔ دن کے وقت بھى درجہ حرارت نقطہ انجماد کے قرىب رہتا ہے۔

اگرچہ موسم سرما مىں بھارى برف بارى کے باعث تاؤبٹ رسائى ناممکن ہوجا تى ہے لىکن ہم جىسے مہم جوکوہ نورد کئى فٹ برف پر پىدل چل کر تاؤبٹ پہنچ جاتےہىں۔ گزشتہ سال ہم نے ماہ دسمبر مىں جانوائى سے تاؤ بٹ اور پھر واپسى پر جم گڑھ تک پىدل سفر کىا جس کى کل مسافت کم وبىش 54 کلومىٹر بنتى ہے۔ جىپ ٹرىک پر دو تا اڑھا ئى فٹ برف کى تہہ نے چلنے مىں خاصى دشوارىاں پىدا کىں لىکن ارادے مضبوط تھے سو راستے آسان اور منزلىں قرىب ہوگئىں۔

تاؤبٹ وادى نىلم کا اىک اہم سىاحتى مقام ہے۔ ىہاں قىام و طعام کى مناسب سہولىات مىسر ہىں۔ مقامى لوگ بہت ہى مہمان نواز اور معاون ہىں۔ اگر آپ کا ارادہ وادى نىلم کى سىاحت کا ہوتو تاؤبٹ کو بھى اپنى فہرست مىں رکھىں۔ فى الوقت ىہاں تک رسائى قدرے دشوار ہے لىکن مستقبل قرىب مىں سڑک کى تعمىر کے بعد تاؤبٹ تک رسائى بہت آسان ہوجائے گى۔

(سید ذیشان اقبال)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات