• 1 مئی, 2024

مکرم جمال الدین محمود کو جو سیرالیون

مکرم سعید الرحمٰن امیر جماعت احمدیہ سیرالیون نے مورخہ 3 نومبر 2020ء کو یہ اندوہناک خبر بذریعہ واٹس اپ دی کہ جماعت احمدیہ سیرالیون کے جنرل سیکرٹری مکرم جمال الدین محمود (واقف زندگی) اچانک ہارٹ اٹیک کی وجہ سے آج سیرالیون وقت کے مطابق رات 7 بج کر 30 منٹ پر 57 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ انا للّٰہ و انا الیہ راجعون

خاکسار نے اپنے سیرالیون قیام (1983-1990) کے دوران بو (BO) اور بو اجے یو (Boajebu) میں خدمت کی توفیق پائی۔ عزیزم جمال الدین محمود کو جو روکوپُر (Roko Pur) میں مکرم مبارک احمد طاہر پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری اسکول کے پاس بطور (House Boy) خدمت بجا لارہا تھا۔ عزیزم جمال کے والد پا ابراہیم کوجو محمود کو غانا سے مکرم مولانا نذیر احمد مبشر مبلغ سلسلہ نے اسکول سنبھالنے کے لئے روکوپُر سیرالیون بھجوایا تھا اور آپ نے احمدیہ مسلم پرائمری اسکول روکوپُر کے ہیڈماسٹر کے طور پر خدمت سرانجام دیں۔ آپ نے اپنے اس بیٹے (مکرم جمال محمود کوجو) کو 13 سال کی عمر میں مکرم مبارک احمد طاہر کے سپرد بغرض حصول تعلیم وتربیت کردیا اور آپ نے اس بچے کی پرورش اپنے بچوں کی طرح کی۔ مکرم جمال الدین محمود کے والد نے دو شادیاں کی تھیں۔ آپ غانین بیوی اور بچوں کے ساتھ غانا سے سیرالیون آئے تھے ۔ مکرم جمال الدین محمود والد کی غانین بیوی مسز صوفیہ جمال جونسٹن سے تھے۔

آپ 16 جنوری 1964ء کو پیدا ہوئے۔ آپ بچپن سے ہی جماعتی کاموں میں نہایت فعال تھے اور ہمہ وقت جماعتی خدمات کے لئے تیار رہتے تھے۔ وفات کے وقت الرقیم پرنٹنگ پریس میں خدمات بجا لارہے تھے۔ وفات کے روز بھی پریس کا ایک آرڈر deliver کرکے آئے تھے۔ اس کی wrapping وغیرہ بھی خود ہی کی۔

خاکسار گو اپنے قیام سیرالیون کے دوران ہی مرحوم سے واقف تھا لیکن اسی سال (2020ء) کے آغاز پر جنوری میں جب خاکسار کو اپنی اہلیہ محترمہ کے ہمراہ سیرالیون کے جلسہ سالانہ پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی نمائندگی میں بطور مرکزی نمائندہ شمولیت کی سعادت ملی تو پہلے ہی دن جن احباب سے ملاقات ہوئی ان میں آپ ایک جمال محمود بھی تھے جو مکرم شریف عودہ دوسرے مرکزی نمائندہ کو ائیر پورٹ سے وصول کرکے جلسہ گاہ پر لانے پر متعین تھے۔ آپ نے مجھے بتایا کہ میں نے یہ نئی گاڑی صرف جلسہ سالانہ کے مہمانوں اور جماعتی کاموں میں سُرعت لانے کے لئے لی ہے۔ پہلی ملاقات میں علیک سلیک کے بعد یوں معانقہ کیا جیسے دو دوست صدیوں کے بعد بچھڑے ملے ہوں۔ واقف زندگی اور مرکزی نمائندہ سے پیار اور محبت کا یہ عالم تھا کہ پہلی ملاقات میں ملتے ہی بتادیا کہ آپ کے خطبہ جمعہ اور اختتامی خطاب کا ترجمہ میری ذمہ داری ہے اور دوسری خوشی کی خبر یہ دی کہ دوران دورہ مکرم شریف عودہ کی نقل و حرکت خاکسار کے ذمہ ہے جو میری گاڑی پر ہوگی۔ جب خاکسار نے خطبہ جمعہ اور اختتامی خطاب اور دیگر مختلف مقامات اور پروگرامز پر تقاریر کرلیں تو خاکسار سے فوراً مواد یہ کہتے ہوئے طلب کرلیا کہ یہ بہت اچھے علمی اور ایمان افروز واقعات ہیں۔ جنہیں خاکسار اپنی تربیتی و تبلیغی تقاریر میں استعمال کرے گا۔

میرے پہلے اپنے قیام کے دوران تو آپ بچہ تھے خاکسار نے آپ کووہی چند گھڑیاں دیکھا جب جلسہ سالانہ میں شمولیت کے لئے مکرم مبارک احمد طاہر کے ہمراہ آپ BO آیا کرتے تھے اور تین دن کے Stay میں جب کہ خاکسار کی بحیثیت افسر جلسہ سالانہ بہت مصروفیت ہوتی تھی۔ ان ہونہار بچے سے ملاقات کم ہی رہی لیکن بحیثیت مرکزی نمائندہ جب یہ بھرپورخدمت والی زندگی گزار رہے تھے خاکسار نے ان کو قریب سے پڑھا اور دیکھا۔

انتہائی نیک، صالح، پرہیزگار وجود تھے۔ ہر انسان سے محبت اور خلوص سے ملتے۔ یوں محسوس ہورہا تھا کہ ہر آدمی کے یہ سگے ہیں۔ باوجود شدید مصروفیت کے ہر آدمی کی داد رسی کرتے نظر آئے۔ کسی کا فارم پُر کررہے ہیں کسی کے لئے کرسی مہیا کرتے نظر آتے۔ غریبوں کی مدد میں آگے آگے تھے۔ کبھی کسی کی مدد کرتے نظر آئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کیسے اس الاؤنس میں پورا کرتے ہیں تو مجھے شرماتے ہوئے بتایا کہ میرے شاگرد اور خیرخواہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔ وہ رقوم بھجوادیتے ہیں اور خاکسار اس رقم سے غریبوں کی مدد کردیتا ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کا خاص تعلق میں نے یہ دیکھا کہ جب بھی جیب سے غرباء کے لئے رقم ختم ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کسی جاننے والے کے ذریعہ رقم بھجوا دیتا ہے۔
آپ کی وفات پر جب خاکسار نے مکرم عثمان احمد مربی سلسلہ انچارج رقیم پرنٹنگ پریس سے فون پر تعزیت کرنے کے لئے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ
’’مرحوم ایسا وجود تھا جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ سچی خوابیں اور زیارت رسولؐ کی سعادت پائی۔ نماز ایسی الحاح سے ادا کرتے کہ رشک آتا۔ میرے ساتھ 12 سال کا رشتہ تھا۔ میرے سے عمر رسیدہ تھے لیکن ایک مربی اور انچارج کے ناطے بہت عزت کرتے اور اطاعت کرتے۔ کبھی اونچی آواز سے بات نہ کرتے۔ عاجزی و انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ جو کام کرنے کو اُنہیں کہہ دیا اُسے ایک فدائی کی طرح کرنے کو لپکتے۔ تہجد گزار، نماز کے پابند، خلافت کے ساتھ پیار کرنے والے تھے۔ خطبہ حضور انور باقاعدگی سے سنتے اور کتب خرید کر پڑھنے کا شوق رکھتے تھے۔ بہت سے بچے آپ کے گھر میں رہ کر پڑھے۔ ان پر کبھی احسان نہ جتایا۔

2010ء میں ایک دفعہ رات خواب میں زیارت رسولؐ ہوئی۔ حضورؐ نورانی اور چمک دار چہرہ کے ساتھ نمودار ہوئے۔ مرحوم نے مجھے بتایا کہ آنحضورﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا۔

May Allah bless your printing press. May Allah bless your Ismail Mahmood. (His elder brother)

چنانچہ اس خواب کے بعد پریس کی انکم میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ نئے نئے Job اور Order آنے لگے۔ نئے نئے Contract ملے۔ اسی خواب کے بعد پریس کی نئی بلڈنگ کی تعمیر ہوئی۔ دو گھر تعمیر ہوئے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ آمین‘‘

مکرم مبارک احمد طاہر نے بتایا کہ موصوف آغاز سے ہی دیندار تھے۔ نماز باجماعت اور دیگر جماعتی خدمات میں پیش پیش رہے۔ روکوپُر کے خدام کے ساتھ تبلیغ و اشاعت دین کا کام کرتے رہے۔

مکرم آصف صاحب مبلغ سلسلہ فری ٹاؤن سیرالیون نے لکھا کہ
’’مرحوم نے لواحقین میں اہلیہ محترمہ، دوبیٹیاں اور دو بیٹے یاد چھوڑے ہیں۔ مرحوم خلافت سے بہت محبت اور عقیدت کا تعلق رکھتے تھے۔ روزانہ باقاعدگی سے نماز تہجد ادا کرتے۔ کہتے تھے کہ جب میری جیب میں پیسے ختم ہوجاتے ہیں تو کوئی نہ کوئی دوست بیرون ملک سے بطور تحفہ رقم بھجوا دیتا ہے۔ ہر شخص کے ساتھ نہایت پیار محبت کا تعلق تھا۔ ہر کوئی ایسا محسوس کرتا تھا کہ ان کا جیسا تعلق مجھ سے ہے اور کسی سے نہیں۔ کبھی کسی سے غصہ میں نہیں دیکھا۔‘‘

مرحوم کی تمام فیملی یعنی بہن بھائی اور آل اولاد کا جماعت کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ ان کے ایک بھائی مکرم موسیٰ محمود پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری اسکول روکوپُر ہیں۔ بہت پُر جوش، فدائی دعوت الیٰ اللہ ہیں۔ خاکسار کو دورہ سیرالیون میں ان کے اسکول میں ایک پروگرام میں شمولیت کا موقع میسر آیا۔ خاکسار نے ان کو بہت پُر جوش خادم پایا۔ جماعت احمدیہ مسلمہ کے ساتھ بہت پیار کرنے والے اور بہت محنتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور تمام عزیز و اقارب اور احباب جماعت کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق دے اور ایمان اور ایقان میں بڑھاتا چلا جائے۔ آمین

٭…٭…٭

(مرسلہ: ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 نومبر 2020