• 14 مئی, 2024

انسانی پیدائش کی غرض

’’انسان کی پیدائش کی اصل غرض تو عبادت الٰہی ہے لیکن اگر وہ اپنی فطرت کو خارجی اسباب اور بیرونی تعلقات سے تبدیل کرکے بیکار کر لیتا ہے۔ تو خداتعالیٰ اس کی پرواہ نہیں کرتا۔ اسی کی طرف یہ آیت اشارہ کرتی ہے۔ قُلۡ مَا یَعۡبَؤُا بِکُمۡ رَبِّیۡ لَوۡ لَا دُعَآؤُکُمۡ۔ (الفرقان: 78) مَیں نے ایک بار پہلے بھی بیان کیا تھا کہ مَیں نے ایک رؤیا میں دیکھا کہ ایک جنگل میں کھڑا ہوں۔ شرقاً غرباً اس میں ایک بڑی نالی چلی گئی ہے اس نالی پربھیڑیں لٹائی ہوئی ہیں اور ہر ایک قصاب کے جو ہر ایک بھیڑ پر مسلط ہے،ہاتھ میں چھری ہے جو انہوں نے ان کی گردن پر رکھی ہوئی ہے اور آسمان کی طرف منہ کیا ہوا ہے۔ مَیں ان کے پاس ٹہل رہا ہوں۔ میں نے یہ نظارہ دیکھ کر سمجھا کہ یہ آسمانی حکم کے منتظر ہیں، تو مَیں نے یہی آیت پڑھی قُلۡ مَا یَعۡبَؤُا بِکُمۡ رَبِّیۡ لَوۡ لَا دُعَآؤُکُمۡ (الفرقان: 78) یہ سنتے ہی ان قصابوں نے فی الفور چھریاں چلا دیں۔ اور یہ کہا کہ تم ہو کیا ؟آخر گوہ کھانے والی بھیڑیں ہی ہو۔

غرض خداتعالیٰ متقی کی زندگی کی پرواہ کرتا ہے اور اس کی بقا کو عزیز رکھتا ہے۔ اور جو اس کی مرضی کے برخلاف چلے وہ اس کی پرواہ نہیں کرتا اور اس کو جہنم میں ڈالتا ہے۔ اس لئے ہر ایک کو لازم ہے کہ اپنے نفس کو شیطان کی غلامی سے باہر کرے۔ جیسے کلوروفارم نیند لاتا ہے اسی طرح پر شیطان انسان کو تباہ کرتا ہے اور اسے غفلت کی نیند سلاتا ہے اور اسی میں اس کو ہلاک کر دیتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد اول صفحہ118۔119 ایڈیشن 1989ء)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جنوری 2022