• 27 اپریل, 2024

نماز کا التزام اور پابندی بڑی ضروری چیز ہے

نماز کا التزام اور پابندی بڑی ضروری چیز ہے تا کہ اوّلاً وہ ایک عادتِ راسخہ کی طرح قائم ہو اور رجوع الی اللہ کا خیال ہو۔ پھر رفتہ رفتہ وہ وقت آ جاتا ہے کہ انقطاع کُلّی کی حالت میں انسان ایک نور اور ایک لذت کا وارث ہو جاتا ہے۔

(ملفوظات جلد9 صفحہ11 ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

پانچ وقت اپنی نمازوں میں دعا کرو۔ اپنی زبان میں بھی دعاکرنی منع نہیں ہے۔ نماز کا مزا نہیں آتا ہے جب تک حضور نہ ہو اور حضورِ قلب نہیں ہوتا ہے جب تک عاجزی نہ ہو۔ عاجزی جب پیدا ہوتی ہے جو یہ سمجھ آ جائے کہ کیا پڑھتا ہے۔ اس لئے اپنی زبان میں اپنے مطالب پیش کرنے کے لئے جوش اور اضطراب پیدا ہو سکتا ہے۔ مگر اس سے یہ ہرگز نہیں سمجھنا چاہئے کہ نماز کو اپنی زبان ہی میں پڑھو۔ نہیں، میرا یہ مطلب ہے کہ مسنون اَدعیہ اور اَذکار کے بعد اپنی زبان میں بھی دعا کیاکرو۔ ورنہ نماز کے ان الفاظ میں خدا نے ایک برکت رکھی ہوئی ہے۔ نماز دعا ہی کا نام ہے اس لئے اس میں دعا کرو کہ وہ تم کو دنیا اور آخرت کی آفتوں سے بچاوے اور خاتمہ بالخیر ہو اور تمام کام تمہارے اس کی مرضی کے موافق ہوں۔ اپنے بیوی بچوں کے لئے بھی دعا کرو۔ نیک انسان بنو اور ہر قسم کی بدی سے بچتے رہو۔

(ملفوظات جلد6 صفحہ 145-146 ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

نماز خدا کا حق ہے اسے خوب ادا کرو اور خدا کے دشمن سے مداہنہ کی زندگی نہ برتو۔ وفا اور صدق کا خیال رکھو۔ اگرسارا گھر غارت ہوتاہوتو ہونے دو مگر نماز کو ترک مت کرو۔ وہ کافر اور منافق ہیں جو کہ نماز کو منحوس کہتے ہیں اور کہا کرتے ہیں کہ نماز کے شروع کرنے سے ہمارا فلاں فلاں نقصان ہوا ہے۔ نماز ہرگز خدا کے غضب کا ذریعہ نہیں ہے۔ جو اسے منحوس کہتے ہیں ان کے اندر خود زہر ہے۔ جیسے بیمار کو شیرینی کڑوی لگتی ہے ویسے ہی ان کو نماز کا مزا نہیں آتا۔ یہ دین کو درست کرتی ہے۔ اخلاق کو درست کرتی ہے۔ دنیا کو درست کرتی ہے۔ نماز کا مزا دنیا کے ہر ایک مزے پر غالب ہے۔ لذات جسمانی کے لئے ہزاروں خرچ ہو تے ہیں اور پھر ان کا نتیجہ بیماریاں ہوتی ہیں اور یہ مفت کا بہشت ہے جو اسے ملتا ہے۔ قرآن شریف میں دو جنتوں کا ذکر ہے۔ ایک ان میں سے دنیا کی جنت ہے اور وہ نماز کی لذت ہے۔ نماز خواہ نخواہ کا ٹیکس نہیں ہے بلکہ عبودیت کو ربوبیت سے ایک ابدی تعلق اور کشش ہے۔ اس رشتہ کو قائم رکھنے کے لئے خداتعالیٰ نے نماز بنائی ہے۔ اور اس میں ایک لذت رکھ دی ہےجس سے یہ تعلق قائم رہتا ہے۔ جیسے لڑکے اور لڑکی کی جب شادی ہو تی ہے اگر ان کے ملاپ میں ایک لذت نہ ہو تو فساد ہوتا ہے۔ ایسےہی اگر نماز میں لذت نہ ہو تو وہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ دروازہ بند کرکے دعا کرنی چاہئے کہ وہ رشتہ قائم رہے اور لذت پیدا ہو جو تعلق عبودیت کا ربوبیت سے ہے وہ بہت گہرا اور انوار سے پُر ہے جس کی تفصیل نہیں ہو سکتی۔ جب وہ نہیں ہے تب تک انسان بہائم ہے۔

(ملفوظات جلد 3 صفحہ591-592 ایڈیشن1988ء)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 24؍ فروری 2023ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 فروری 2023