• 16 اپریل, 2024

نماز برائیوں سے بچاتی ہے

ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ نماز برائیوں سے بچاتی ہے تو یقیناً یہ سچ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کلام جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ جن لوگوں میں نمازیں پڑھنے کے باوجود برائیاں قائم رہتی ہیں ان کی نمازیں صرف ظاہری نمازیں ہوتی ہیں وہ اس کی روح کو نہیں سمجھتے۔ پس یہ بہت ہی قابل فکر بات ہے جس پر ہم میں سے ہر ایک کو اپنی حالت کا جائزہ لینا چاہئے۔ اگر ہمیں لذت و سرور آ رہا ہو یا یہ پکا ارادہ ہو کہ میں نے لذت اور سرور حاصل کرنا ہے تو کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم میں سے کوئی اپنی نمازوں میں باقاعدگی اختیار نہ کرے۔ ہر ایک کو کبھی نہ کبھی اس لذت و سرور کا تجربہ ہو جاتا ہے اور ہوا ہو گا۔ مشکل اور پریشانی میں جب کوئی ہوتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ نمازوں میں بہت سے ایسے ہیں جو بڑے روتے ہیں، گڑگڑاتے ہیں۔ چلتے پھرتے بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں۔ اس کی طرف توجہ رہتی ہے اور اسی وجہ سے پھر عبادت کی طرف بھی توجہ رہتی ہے تو کوئی نہ کوئی ان کے دل میں یہ خیال پیدا ہوتا ہے اور کچھ نہ کچھ توجہ پیدا ہو رہی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ تکلیف کی صورت میں مستقل دعاؤں میں لگے رہتے ہیں۔ لیکن جب اپنی خواہشات پوری ہو جائیں، جب مشکلات سے نکل جائیں تو پھر بہت سارے ایسے ہیں جن کی نمازوں میں، عاجزانہ دعاؤں میں سستی پیدا ہو جاتی ہے۔ پس جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ ہمیں مسلسل کوشش سے اپنے سامنے یہ ٹارگٹ رکھنا ہے کہ چاہے حالات اچھے ہوں یا برے، تنگی میں بھی اور کشائش میں بھی اس لذت و سرور کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہے جو نشہ کی کیفیت طاری کر دے اور صرف ذاتی حالات ہی نہیں ایک مومن کو تو معاشرے کے عمومی حالات بھی جو ہیں وہ بھی درد پیدا کرنے والے ہونے چاہئیں اور جب یہ درد کی کیفیت ہوتی ہے تو پھر درد سے دعائیں بھی نکلتی ہیں۔ پاکستان میں مثلاً جماعتی حالات بہت خراب ہیں۔ ہر طرف سے افراد جماعت کے خلاف نفرتوں کے تیر برسائے جا رہے ہیں۔ بغضوں اور کینوں کے اظہار ہو رہے ہیں۔ مُلّاؤں کے خوف سے یا ان کی باتوں سے غلط فہمی پیدا ہونے کی وجہ سے پرانے تعلق والے غیر از جماعت بھی بعض جگہ مخالفتوں میں بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 20؍ جنوری 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 24؍ فروری 2023ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 فروری 2023