اوڑھی سورج نے رِدا اوٹ میں یہ چاند ہوا
اک حسیں حصنِ حسیں جوں ہی نمودار ہوا
سیج پھولوں کی سجی جب بھی سجی باطل کی
فیصلہ حق کا ہوا جب بھی سرِ دار ہوا
جس نے بھی دیکھا نشاں کھل گئیں آنکھیں لیکن
کج کلاہوں کا کبھی دل نہ نگوں سار ہوا
پہلے چھینٹیں ہی پڑیں نور کی ہر قالب پر
پھرتو یہ فضل خدا ہر سو کئی بار ہوا
اس نشاں کو بھی ہوئے بیت گئی ایک صدی
چاند سورج کا نشاں دہر میں اک بار ہوا
پشت پر اس کی کھڑا غالبِ ہر امر خدا
اُس کی جانب سے لڑا خود ہی مدد گار ہوا
ہو گیا پورا نشاں دیکھو کسوف اورخسوف
خوب تبشیر ہوئی خوب ہی انذار ہوا
(امۃ الباری ناصر۔امریکہ)