• 8 مئی, 2024

بظاہر احکامات پر عمل کر رہے ہوتے ہیں

آج بھی دیکھ لیں یہ لوگ نمازیں بھی پڑھتے ہیں، روزے بھی رکھتے ہیں، اعتکاف بھی بیٹھتے ہیں اور بظاہر احکامات پر عمل کررہے ہوتے ہیں لیکن چونکہ آنحضرتﷺ کی اس پیشگوئی سے انکاری ہیں، آپ کے بھیجے ہوئے مامور کی تضحیک و تکفیر کررہے ہیں، اس کا انکارکررہے ہیں۔ اس لئے اللہ کے فضلوں کے وارث بھی نہیں ٹھہر رہے۔ بلکہ آج کل جو حالات ہیں وہ اس قدرخوفناک ہیں اور ایسے بھیانک مسائل کی طرف جا رہے ہیں کہ احمدیوں کو توبہرحال امت مسلمہ کے لئے دعائیں کرتے رہنا چاہئے اور ان دنو ں میں، خاص طورپر رمضان کے دنوں میں، آخری عشرہ میں بھی، اللہ تعالیٰ ان کوعقل دے۔ اتنے لمبے عرصہ کی اندھیری رات دیکھنے کے بعد بھی ان کو عقل نہیں آ رہی۔ نام نہاد علماء نے انہیں غلط راستے پر ڈال دیاہے۔ اللہ تعالیٰ امت کو ایسے نام نہاد علماء سے نجات دے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ:
’’ہزار مہینوں میں چونکہ تیس ہزار راتیں ہوتی ہیں اس لئے لَیۡلَۃُ الۡقَدۡرِ ۬ۙ خَیۡرٌ مِّنۡ اَلۡفِ شَہۡرٍ کے یہ معنے ہوئے کہ تم اس زمانہ کا کیا ذکر کرتے ہو یہ زمانہ توتیس ہزار زمانوں سے بڑھ کر ہے۔ اگربعد میں تاریکی کے تیس ہزار دَوربھی آ جائیں تب بھی محمد رسول اللہﷺ کا زمانہ بے قیمت قرار نہیں دیا جاسکتا۔ تب بھی یہی کہا جائے گا کہ وہ زمانہ آئندہ آنے والے سب زمانوں سے بڑھ کرتھا۔ کیونکہ اس زمانہ میں اسلامی حکومت کا وہ ڈھانچہ قائم کر دیا گیاتھا جو قیامت تک آنے والے لوگوں کی صحیح رہنمائی کرنے والا اور اُن کی مشکلات کو پورے طورپر دُورکرنے والا ہے‘‘

(تفسیر کبیر جلد نہم صفحہ 334)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :
’’ایک لیلۃ القدر تو وہ ہے جو پچھلے حصہ رات میں ہوتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ تجلی فرماتا ہے اور ہاتھ پھیلاتا ہے کہ کوئی دعا کرنے والا اور استغفار کرنے والا ہے جو مَیں اس کو قبول کروں؟ لیکن ایک معنے اس کے اور ہیں جس سے بدقسمتی سے علماء مخالف اور منکر ہیں اور وہ یہ ہیں کہ ہم نے قرآن کو ایسی رات میں اتارا ہے کہ تاریک و تار تھی اور وہ ایک مستعد مصلح کی خواہاں تھی۔ خداتعالیٰ نے انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے جب کہ اس نے فرمایا وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنَ۔ پھرجب انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے یہ ہونہیں سکتاکہ وہ تاریکی میں پڑا رہے۔ ایسے ہی زمانے میں بالطبع اس کی ذات جوش مارتی ہے کہ کوئی مصلح پیدا ہو۔۔۔

(الحکم جلد نمبر10 نمبر 27 مؤرخہ 31؍جولائی 1906ء
بحوالہ تفسیرحضرت مسیح موعود علیہ السلام صفحہ 671-672)

پس آج بھی آنحضرتﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق ایک لمبے زمانہ کی تاریکی کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا جو مبعوث ہوناہے عین ضرور ی تھا۔ ہم احمدی خوش قسمت ہیں کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو مان کر اس زمانہ میں ہم نے ایک لیلۃ القدر کا نظارہ دیکھ لیا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس عشرہ سے بھرپورفائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے اور جن مقاصد کے ساتھ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مبعوث ہوئے ان مقاصد کو پورے ہوتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں میں دیکھ سکیں۔ اللہ تعالیٰ تمام دنیا کو حضرت خاتم الانبیاءﷺ کے جھنڈے تلے لانے کے نظارے ہمیں دکھائے اور ان دنوں میں کل دنیا کے احمدیوں کے لئے بہت دعائیں کریں۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو محفوظ رکھے اور حقیقی اور سچا مسلمان بنائے۔

(خطبہ جمعہ 14 نومبر 2003ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

آج کی دعا