• 10 مئی, 2025

’’اس بجلی کو اپنے اندر سے نکلنے نہ دو‘‘ (حضرت مصلح موعودؓ)

’’اس بجلی کو اپنے اندر سے نکلنے نہ دو‘‘ (حضرت مصلح موعودؓ)
خلافت احمدیہ کی روحانی بجلی کی اہمیت

یہ ایک دلچسپ امر خاکسار کے سامنے آیا ہے کہ بعض اوقات اداریہ لکھتے وقت یا مختلف آرٹیکلز کے موضوع کے چناؤ کے وقت بہت سے اتفاق وقوع پذیر ہوتے ہیں اور بہت سی خوبصورت اور اچھی باتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثلا ًایک ہی دن دنیا بھر کی مختلف اطراف سے ایک جیسے عنوان پر پیغامات موصول ہونے لگتے ہیں۔ جو پہلی نظر میں موضوع تو ایک ہی رکھتے ہیں مگر دوسری نظر سے دیکھا جائے تو مضمون مختلف زاویوں سے قدرےالگ ہوتا ہے۔ اس صورتحال کے پیش آنے پر پہلے خاکسار سوچتا ہے کہ کون سا زاویہ ہمارے قارئین خاص طور پر نوجوان نسل کے لئے دلچسپ اور تربیت کے نقطہ نگاہ سے ضروری ہے۔ جب ہر طرح سے مطلوبہ موضوع الفضل آن لائن کے معیار پر پورا اترتا ہے تو خاکسار لکھنے کے لیے کمر کس لیتا ہے۔

اس دفعہ حسن ِ اتفاق سے میرے ایک بزرگ اور دوست مکرم ڈاکٹر محمد جلال شمس انچارج ٹرکش ڈیسک لندن نے مجھے حضرت مصلح موعودؓ کا ایک ارشاد بھجوایا۔جس میں حضور ؓ نے بجلی کی مثال دے کر سمجھایا تھا کہ تاریں مردہ ہوتی ہیں لیکن ان ہی تاروں کو جب بجلی (electricity) سے جوڑا جائے تو ان کے اندرنہ صرف جان آجاتی ہے بلکہ جو بھی ان کو ہاتھ لگائے گا تو وہ ہلاک بھی ہو سکتا ہے۔ یہی کیفیت خلافت کی ہے جو بھی اس خدائی بجلی سے تعلق رکھے گا وہ زندہ رہے گا۔ اور جو مخالفت کرے گا وہ سزا پائے گا۔

ابھی میں اس پر آرٹیکل لکھنےکا ارادہ کر ہی رہا تھا اور سوچ میں تھا کہ پیارے حضور ایدہ اللہ کا مورخہ 11؍مارچ 2022ء کا خطبہ جمعہ نظروں سے گزرا جس میں آپ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حوالے سے آنحضرت صلی علیہ وسلم کی وفات کے بعد بعض اصحاب کی رائے میں حضرت اسامہ ؓ کے لشکر کو بھجوانے سے روکنے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا۔
’’جس طرح بجلی کے ساتھ معمولی تار بھی مل جائے تو اس میں عظیم الشان طاقت پیدا ہو جاتی ہے، اسی طرح محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق کے نتیجے میں آپ کے ماننے والے بھی اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ کے مصداق بن گئے۔‘‘

پیارے حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے یہ الفاظ خاکسار کے کانوں کو چھونے کی دیر تھی کہ اس پُرحکمت موضوع پر اداریہ لکھنے کا پختہ ارادہ کر لیا۔ سو خاکسار اللہ کی دی ہوئی توفیق کے ساتھ، حضرت مصلح موعودؓ کے مبارک الفاظ ’’اس بجلی کو اپنے اندر سے نکلنے نہ دو‘‘ پر کچھ عرض کرنے کے لیے آج قارئین کی خدمت میں حاضر ہوا ہے۔

اس اہم اور تفصیلی مضمون کی وسیع و عریض وادی میں قدم رکھنے سے قبل حضرت مصلح موعودؓ۔ بانی روزنامہ الفضل کے ان الفاظ سے ایک دفعہ گزرنا ضروری ہے جن کو آج کے آرٹیکل کے لیے بنیاد کی حیثیت حاصل ہے آپ ؓ ’’اس بجلی کو اپنے اندر سے نکلنے نہ دو‘‘ کے تحت فرماتے ہیں۔
’’… جس دن تم یہ سمجھو گے کہ یہ کام تم نے کیا،جس دن تم یہ سمجھو گےیہ نتائج تمہاری محنت سے نکلے اور جس دن تم یہ سمجھو گے کہ یہ ترقی تمہاری کوششوں کا نتیجہ ہے اس دن تمہارے کاموں میں سے برکتیں بھی جاتی رہیں گی۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ آج دنیا میں تم سے بہت زیادہ طاقتور قومیں موجود ہیں مگر ان سے کوئی نہیں ڈرتا اور تم سے سب لوگ ڈرتے ہیں اسکی کیا وجہ ہے؟

اس کی وجہ یہی ہے تمہاری مثال اس تار کی سی ہے جس کے پیچھے بجلی کی طاقت ہوتی ہے اب اگر تار یہ خیال کرے کہ لوگ مجھ سے ڈرتے ہیں تو یہ اس کی حماقت ہوگی کیونکہ لوگ تار سے نہیں بلکہ اس بجلی سے ڈرتے ہیں جو اس تار کے پیچھے ہوتی ہے جب تک اس میں بجلی رہتی ہے ایک طاقتور آدمی بھی اگر تار پہ ہاتھ رکھے تو وہ اس کے ہاتھ کو جلا دے گی لیکن اگر بجلی نہ رہے تو ایک کمزور انسان بھی اس تار کو توڑ پھوڑ سکتا ہے۔پس خدا تعالیٰ کے ساتھ تعلق رکھو اور اس بجلی کو اپنے اندر سے نہ نکلنے دو۔ بلکہ اسے بڑھاؤ اور ترقی دو تبھی تم کامیابی کو دیکھ سکتے ہو اور نئی فصل زیادہ شاندار اور زیادہ عمدگی کے ساتھ پیدا کر سکتے ہو۔ لیکن اگر یہ بجلی گئی تو پھر تم کچھ بھی نہیں رہو گے۔ ہاں اگر یہ بجلی رہی تو دنیا کی کوئی طاقت تمہارا مقابلہ نہیں کر سکے گی۔‘‘

(روزنامہ الفضل 25جنوری 1940ء)

ہم اپنے گھروں،دفتروں، فیکٹریوں اور دکانوں میں بجلی یعنی الیکٹرک کے نظام کو جب دیکھتے ہیں تو بلب یا کسی بجلی سے چلنے والی چیز یا appliance کو آن کرنے کے لیے ایک بٹن کو جو سوئچ کہلاتا ہے دباتے ہیں تو روشنی ہو جاتی ہے۔ یا appliances کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے مندرجہ بالا ارشاد میں بہت ہی پر حکمت نصیحت بیان ہوئی ہے۔ یہاں سے خاکسار کے مطابق مضمون درج ذیل دو حصوں میں منقسم ہو جاتا ہے۔

  1. اپنا تعلق اس روحانی بجلی سے جوڑے رکھو جو اللہ تعالیٰ کےعظیم وجود کے ذریعے انبیاء و خلفاء،صلحاء اور برگزیدہ بندوں کے ذریعے عام مخلوق یا انبیاء کو ماننے والوں تک پہنچتی ہے۔اور وہ اس سے اپنے اندر روحانی روشنی محسوس کرتے ہیں۔
  2. مومنوں کے اندر یہ روحانی کرنٹ اس حد تک تیز ہوتا ہے کہ کوئی دشمن جب بھی اس مومن کو چھوئے گا اسے یا جھٹکا لگے گا یا منہ کے بل گر کر دور جاپڑے گا۔

اس بجلی کو اپنے اندر سے نکلنے نہ دو

اب جہاں تک اول الذکر یعنی اپنے اندر روحانی بجلی سے جوڑنے کا تعلق ہے۔ اس کو سامنے رکھتے ہوئے سب سے پہلے مضبوط تعلق نہ صرف اپنے خالق حقیقی سےقائم کرنا ہے بلکہ اس کو بڑھاتے چلے جانا ہے یہی وہ مین سوئچ (main switch) ہے جو گھروں، دفتروں اور فیکٹریوں میں لگا ہوتا ہے اگر یہ break down ہو جائے اورمین الیکٹرک سپلائی سے تعلق منقطع ہو جائے تو سارا گھر اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔ یا بجلی سے چلنے والی چیزیں بند ہوکر رہ جاتی ہیں۔ اس لیے ایک مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اللہ سے تعلق کو برقرار رکھے تا کہ اسلامی تعلیمات کے تابع وہ زندگی گزارے اور اپنا دل و دماغ روشن کرے اور اللہ تعالیٰ کی روحانی بجلی کی رَو اس کے رگ و پے میں سرایت کرجائے اور اس مومن کا اندرونہ روحانی بجلی کے قمقموں سے جگمگاتا چلا جائے۔ اس سلسلہ میں سب سے پہلے توہمیں اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے رشتہ کو مضبوط سے مضبوط تر کرنا ہے۔جس طرح کہا جاتا ہے کہ نماز میں کندھے سے کندھاملانے کا اس لیے حکم ہے تا ایک مومن کا تقوٰی اور اس کی نیکی سرایت کرکے ساتھ کھڑے نمازی میں داخل ہو۔ اسی طرح اپنے آقاومولیٰ ﷺ کے ساتھ بجلی کا یہ کرنٹ اتنامضبوط ہوکہ ہم ہر وقت آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں مگن رہیں۔ان کی اس طرح پیروی کریں جس طرح نبض دل کی پیروی کرتی ہے۔کیونکہ ہمارے یہ برگزیدہ نبی ہمیشہ کے لیے زندہ ہیں اور آپ پر روح القدس کی تجلی ہوئی ہے۔یہی وجود ہمیں روحانی زندگی بخش سکتا ہے مگر شرط اپنی تاروں کو اس روحانی و برقی مین تار سے جوڑنا ضروری ہے۔

پھر قرآن کریم ہے جس سے پختہ تعلق بنائے رکھنا چاہیے کیونکہ اس عظیم کتاب کے اوامر و نواہی کی پیروی ہمارے اندر نمایاں تبدیلی پیدا کر دیتی ہے۔ ہمیں اس کی روزانہ تلاوت کرنی چاہیے۔ حضرت مسیح موعودؑ کے بقول: قرآن ایک ہفتہ میں انسان کو پاک کرسکتا ہے اور قرآن کریم تم کو نبیوں کی طرح کرسکتا ہے

(کشتی نوح)

آپؑ اپنے ایک عربی شعر میں فرماتے ہیں:

وَیُصْبِی قُلُوْبَ النَّاسِ بِالنُّوْرِ وَالْھُدٰی
وَیُرْوِی الْعَطَاشٰی بِالْمَعِیْنِ وَیَظْئر

اور لوگوں کے دل (قرآن) اپنے نور کے ساتھ کھینچ رہا ہے اور پیاسوں کو صاف پانی سے سیراب کر رہا ہے اور دائیوں کی طرح دودھ پلاتا ہے۔

(اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد19 صفحہ167)

آج کے دور میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے توسط سے مامور زمانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اپنے تعلق کو زندہ رکھنا ہے۔اور یہ ایک ایسی زنجیر (chain) ہے جو بالآخر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وساطت سے اللہ سے ملائے گی۔اور ہمارے وجودوں کو روشن رکھے گی۔

آج خلافت ہی ایک ایسا نور ہے جو ہمارے ماحول کو روشن کر رہاہے اور آئندہ بھی اُن لوگوں کو روشن کرتا رہے گا جو خلافت سے اپنے تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر رکھیں گے۔پھر خلافت کے تحت اور بہت سے سوئچ ہیں جن سے برقی رَو اپنے اندرجاری کی جاسکتی ہے۔اس میں نظام جماعت ہے،ایم ٹی اے ہے، روزنامہ الفضل آن لائن اور دیگر جماعتی اخبارات و رسائل ہیں وغیرہ وغیرہ۔

اگر یہ بجلی رہی تو دنیا کی کوئی طاقت
تمہارا مقابلہ نہیں کر سکے گی

اس عنوان کا دوسرا پہلو ان الفاظ میں پنہاں ہے کہ ہماری تاروں میں کرنٹ اتنی طاقت سے ہو کہ جو دشمن بھی ہاتھ لگائے گا وہ بھسم ہوکر رہ جائے۔ ہماری سوا صدی کی عمر رکھنے والی جماعت کی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ ہر دشمن جس نے بھی اپنے ہاتھ کو جماعت کی طرف اٹھایا اس کا نام ونشان نہ رہا۔ اس کو دنیا سے ملیا میٹ کردیا گیا۔ لیکھرام، ڈوئی، بھٹو، ضیاء کہاں ہیں۔ ان کے نام لیوا رسوا و برباد ہوگئے اسی دنیا میں۔جماعت بڑی شان اور اپنی آن بان کے ساتھ ترقیات کی منازل طے کرتے ہوئے آگے سے آگے بڑھ کر دنیا میں اپنا نام منانے اور اسے روشن کرنے کے سفر پر نکل کھڑی ہوئی ہے۔ آج عیسائیت کے گڑھ یورپ، مغربی دنیا اور افریقہ میں جماعت احمدیہ کو ہی اسلام کا حقیقی نمائندہ سمجھا جاتا ہے اور غیر یہ کہنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ نجانے کون سی غیبی طاقت ان کے حق میں آ کھڑی ہوتی ہے۔

پس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اندر اس خلافت کے روحانی کرنٹ کو جاری رکھیں اور اپنے اندر وہ بلب روشن رکھیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کرنٹ لے کر روشن کیے اور آج حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح کے خطبات، خطابات اور ورچوئل ملاقاتوں میں زریں نصائح کے ذریعے اسی الیکٹرک سٹی کو جاری رکھنے کا فیول (fuel) مہیا کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسے حاصل کرنے اور اپنا آپ روشن رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

احمدی طالبہ کا اعزاز

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 مئی 2022