• 6 مئی, 2024

حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی خدمت کے جذبے

یہ تمام خدمت کرنے والے خوشی سے اپنے کاموں کا حرج کر کے
حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی خدمت کے جذبے سے آئے ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس جلسے پر آنے والوں کو صرف اس طرف متوجہ رہنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے ان دنوں میں جلسے کے جو مقاصد ہیں اُن کو حاصل کرنا ہے۔ جلسے کی کارروائی کو غور سے سننا ہے۔ اپنی ذاتیات سے بالا تر ہو کر رہنا ہے اور اپنے ایمانوں کی ترقی کے لئے جلسے کے پروگرام سننے ہیں۔ انہیں اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی کوشش کرنی ہے اور اپنے دلوں کو ہر قسم کی کدورتوں سے پاک کرنا ہے۔ آپ علیہ السلام نے بڑا واضح طور پر فرمایا ہے کہ مسلمانوں میں تنزل اور گراوٹ اور کمزوریاں اس لئے پیدا ہوئی ہیں کہ جہاں دینی مجلسیں لگتی ہیں وہاں جاتے تو ہیں مگر اخلاص لے کر نہیں جاتے، یعنی نہ تقریریں کرنے والوں میں اخلاص ہے، نہ سننے والوں میں۔ لیکن ہمارے جلسے ان باتوں سے پاک ہیں اور ہونے چاہئیں۔ ماشاء اللہ مقررین بڑے اخلاص سے تیاری کر کے آتے ہیں۔ بڑی اچھی تقریریں ہوتی ہیں اور سننے والوں کی اکثریت بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے اخلاص سے پُر ہے اور جلسے کی برکات کے حصول کے لئے آتی ہے۔ لیکن بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا مقصد صرف اکٹھے ہونا اور باتیں کرنا اور مجلسیں لگانا ہوتا ہے۔ اگر کوئی ایسا حصہ ہے جس میں کمی ہے تو انہیں اس طرف توجہ دینی چاہئے تا کہ ہمارا یہ ماحول سو فیصد خالصۃً لِلّٰہ آنے والوں کا ماحول بن جائے۔

پھر جلسے کی کارروائی کے دوران ایک بات ضمناً مَیں یہ بھی کہہ دوں کہ بعض لوگوں کو تقریروں کے دوران نعرے لگانے کا بڑا شوق ہوتا ہے۔ تقریروں کو غور سے سنیں۔ بعض تقریریں ایسی سنجیدہ ہوتی ہیں، ایسا مضمون ہوتا ہے کہ اُس میں اُس وقت نعرے کی ضرورت نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ کہیں دلی جوش سے کوئی نعرہ نکل رہا ہو۔ لیکن یہاں بعض ایسے بھی لوگ ہیں جو ہر وقت، ہر بات پر جوش میں آنے والے ہیں اور نعرے لگا دیتے ہیں۔ اُن کو احتیاط کرنی چاہئے۔

مہمان یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ تمام کارکنان، یہ تمام خدمت کرنے والے خوشی سے اپنے کاموں کا حرج کر کے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کی خدمت کے جذبے سے آئے ہیں اس لئے ان سے ہر موقع پر بھرپور تعاون کریں۔ خاص طور پر سیکیورٹی چیکنگ کے وقت اس کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ بار بار کی چیکنگ اور وقت زیادہ لگنے سے آپ کو تکلیف بھی ہو لیکن یہ انتظام بھی آپ لوگوں کی حفاظت کے لئے کیا گیا ہے۔ اس لئے اسے برداشت کریں اور کارکنوں سے بھرپور تعاون کریں۔ سکیننگ وغیرہ پر بھی بعض دفعہ وقت لگ جاتا ہے اُس پر بھی برداشت سے اپنا سامان چیک کروانا ہے یا اپنے آپ کو چیک کروانا ہے تو کروائیں۔ اسی طرح ٹریفک کا انتظام ہے۔ اس میں ہر سال گو بہتری لانے کی کوشش کی جاتی ہے اور مجھے امید ہے اس سال بھی ان شاء اللہ تعالیٰ مزید بہتری آئی ہو گی لیکن پھر بھی کمیاں رہ جاتی ہیں۔ بعض دفعہ آنے والوں کو اپنی پارکنگ کا، یا پارکنگ پاس کا صحیح پتہ نہ ہونے کی وجہ سے بعض دفعہ رَش کی وجہ سے وقت لگتا ہے، دقّت بھی پیش آتی ہے۔ بعض دفعہ گھنٹے بھی لگ جاتے ہیں۔ تو جس طرح حوصلے سے کارکنان آپ کی رہنمائی کر رہے ہیں اسی طرح حوصلے سے آنے والے مہمانوں کو بھی تعاون کرنا چاہئے۔ اگر ایک شخص کی بے حوصلگی بھی ہو تو اُس کی وجہ سے ہی لمبے کِیو (Queue) لگ جاتے ہیں۔ ایک کار والا بھی اگر مسئلہ پیدا کر دے تو پیچھے ایک لمبی لائن لگ جاتی ہے۔ اس لئے ہر ایک کو احساس ہونا چاہئے کہ کسی کے لئے بھی مشکل کا باعث نہ بنے۔

میں نے سیکیورٹی کی بات کی تھی تو اس بارے میں بھی ہر شامل ہونے والے کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ اُس نے اپنے ماحول پر نظر رکھنی ہے۔ اس بات پر تسلّی نہ پکڑ لیں کہ اتنی چیکنگ ہے، اتنا انتظام ہے، اب پہلے سے بہت بہتر انتظام ہو چکا ہے اس لئے کوئی فکر کی بات نہیں ہے، کوئی ضرورت نہیں ہے کہ اپنے ماحول پر نظر رکھی جائے۔ مومن کو ہمیشہ چوکس اور ہوشیار رہنا چاہئے۔ اس لئے ماحول پر نظر رکھنے کی ہر وقت ضرورت ہے۔ جماعت احمدیہ کی سیکیورٹی کا انتظام اس لئے مؤثر ہے کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے اور سمجھنی چاہئے۔

پھر ایک اہم بات یہ ہے کہ ایک تو نمازوں کی پابندی ہونی چاہئے اور پھر نمازوں پر آنے کے لئے وقت سے پہلے آئیں یا کم از کم نماز سے ایک دو منٹ پہلے تو ضرور پہنچیں۔ جب نماز شروع ہو جائے تو اُس وقت آنے سے جو باقی نمازی ہیں اُن کی نماز ڈسٹرب ہوتی ہے، مستقل ایک شور ہو رہا ہوتا ہے۔ اسی طرح گو یہاں میرا خیال ہے انتظامیہ نے اعلان کر دیا ہوگا لیکن مَیں بھی واضح کر دوں کہ جب لوائے احمدیت لہرایا جاتا ہے تو اُس وقت ایک بہت بڑی تعداد مارکی سے باہر جا کر اس تقریب کو دیکھتی ہے اور دعا میں شامل ہوتی ہے اور پھر یہ لوگ واپس مارکی میں آتے ہیں۔ تقریباً ایک تہائی مارکی تو خالی ہو جاتی ہے۔ اور اُن کے آنے میں اور بیٹھنے میں پھر وقت لگتا ہے جس سے اجلاس کی کارروائی شروع ہونے میں دس پندرہ منٹ ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس لئے اس مرتبہ یہ تجویزکیا گیا ہے کہ احباب مارکی کے اندر ہی بیٹھے رہیں، سوائے اُن کے جن کو انتظامیہ نے کہا ہوا ہے کہ وہ باہر آئیں، اور یہاں سکرین پر لوائے احمدیت لہرانے کی تقریب کو دیکھ لیں اور دعا میں شامل ہو جائیں تا کہ وقت بچے اور اجلاس وقت پر شروع ہو سکے۔

(خطبہ جمعہ 30؍اگست 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ترانہ واقفینِ نَو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جولائی 2022