• 15 مئی, 2024

دُعا، ربوبیت اور عبودیت کا ایک کامل رشتہ ہے (مسیح موعودؑ) (قسط 38)

دُعا، ربوبیت اور عبودیت کا ایک کامل رشتہ ہے (مسیح موعودؑ)
قسط 38

دعا کے متعلق حضورؑ کا ارشاد

سب کچھ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ جب وہ چاہتا ہے ایک تنکے سے شفا ہوجاتی ہے اور جب وہ نہیں چاہتا لاکھ دوائی بیسود ہے۔

… ہندو یا کسی اور مذہب کا آدمی جو دعا کے واسطے درخواست کرے ہم سب کے واسطے دعا کرتے ہیں۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ14 ایڈیشن 1984ء)

اصل میں تکالیف کے دن ہی مبارک ہوتے ہیں

مومن پر خدا تعالےٰ کی طرف سے ایک تکلیف اور دکھ کا وقت آتا ہے تاکہ وہ آزمایا جائے اور صبر اور استقامت کا اجر پائے۔ اصل میں تکالیف کے دن ہی مبارک ہوتے ہیں۔ انبیاء تکالیف کے ساتھ موافقت کرتے ہیں۔ ہر ایک شخص پر نوبت بہ نوبت یہ دن آتے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ اس کا تعلق خدا تعالیٰ کے ساتھ اصلی ہے یا نہیں۔ مولوی رومی نے خوب فرمایا ہے

ہر بلا کیں قوم را حق دادہ است
زیر آں گنج کرم بنہادہ است

حدیث میں آیا ہے کہ جب خدا تعالےٰ کسی سے پیار کرتا ہے تو اسے کچھ دکھ دیتا ہے۔ انبیاء کے معجزات انہیں مصائب کے زمانہ کی دعاؤں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ یہ خدا تعالیٰ کا اپریشن ہے جو ہر صادق کے واسطے ضروری ہے۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ34 ایڈیشن 1984ء)

دعا کے ذریعہ سے اس کی ہستی کا پتہ لگتا ہے

اللہ تعالےٰ مخفی ہے مگر وہ اپنی قدرتوں سے پہچانا جاتا ہے۔ دعا کے ذریعہ سے اس کی ہستی کا پتہ لگتا ہے۔ کوئی بادشاہ یا شہنشاہ کہلائے۔ ہر شخص پر ضرور ایسے مشکلات پڑتے ہیں جن میں انسان بالکل عاجز رہ جاتا ہے اور نہیں جانتا کہ اب کیا کرنا چاہیئے۔ اس وقت دعا کے ذریعہ سے مشکلات حل ہوسکتے ہیں۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ35 ایڈیشن 1984ء)

جیسا اثر دعا میں ہے ویسا اور کسی شئے میں نہیں ہے

جیسا اثر دعا میں ہے ویسا اور کسی شئے میں نہیں ہے مگر دعا کے واسطے پورا جوش معمولی باتوں میں پیدا نہیں ہوتا۔ بلکہ معمولی باتوں میں تو بعض دفعہ دعا کرنا گستاخی معلوم ہوتی ہے اور طبیعت صبر کی طرف راغب رہتی ہے ہاں مشکلات کے وقت دعا کے واسطے پورا جوش دل میں پیدا ہوتا ہے تب کوئی خارق عادت امر ظاہر ہوتا ہے۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ36 ایڈیشن 1984ء)

جب مرض الموت کا وقت آجائے
تو وہ وقت دعا کا نہیں ہوتا

جب مرض الموت کا وقت آجاوے تو وہ وقت دعا کا نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے ارادہ کو ظاہر کر دیتا ہے۔ اسی طرح پر جو حالتیں مہلک بیماریوں کی ہوتی ہیں ان میں بھی نظر آجا تا ہے مگر خداتعالےٰ کی قدرت ہے کہ مولوی صاحب کے معاملہ میں ایک عجیب بات دیکھی گئی کہ ان کی اصل مرض سرطان جس کو انگریزی میں کاربنکل کہتے ہیں بالکل اچھا ہوگیا بلکہ خودانہوں نے ہاتھ پھیر کردیکھا اور یہی کہتے تھے کہ اب میں دو چار روز میں پھرنے لگوں گا آخر ذات الجنب کی وجہ سے سخت بخار ہوگیا جو 106 درجہ تک پہنچ گیا اور اسی عارضہ میں وفات پائی۔ 51دن تک وہ اس بیماری میں زندہ رہے۔ یہ زیادتِ ایام بھی استجابتِ دعا پر دلالت کرتی ہے اور اللہ تعالےٰ نے اس مرض سے ان کو آخر نجات دے دی۔ رہی موت، اس سے تو نہ کوئی بچا ہے نہ بچ سکتا ہے۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ164-165 ایڈیشن 1984ء)

قبر پر پڑھنے کی مسنون دعا

قبرستان میں ایک روحانیت ہوتی ہے اور صبح کا وقت زیارتِ قبور کے لئے ایک سنّت ہے۔ یہ ثواب کا کام ہے اور اس سے انسان کو اپنا مقام یاد آجا تا ہے۔ انسان اس دنیا میں مسافر ہے ۔ آج زمین پر ہے تو کل زمین کے نیچے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب انسان قبر پر جائے تو کہے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَآ اَھْلَ الْقُبُوْرِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَ اِنَّآ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ

صاحب قبر کے واسطے دعائے مغفرت کرنی چاہیئے اور اپنے واسطے بھی خدا تعالیٰ سے دعا مانگنی چاہیئے۔ انسان ہر وقت خدا تعالیٰ کے حضور دعا کرنے کا محتاج ہے۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ167 ایڈیشن 1984ء)

اجل میں تاخیر نہیں

مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم کاذکر تھا۔ فرمایا:۔
خدا تعالیٰ نے دعا کو قبول کر کے سرطان سے شفا دے دی۔ مگر جب کسی کی اجل آجاتی ہے تو پھر رک نہیں سکتی اور یہ جو حدیث میں آیا ہے کہ دعا سے عمر بڑھ جاتی ہے۔ اس کے یہ معنی ہیں کہ اجل کے آجانے سے پیشتر قبل از وقت جو دعا کی جاوے وہ کام آتی ہے ورنہ جان کندن کے وقت کون دعا کرسکتا ہے؟ ایسی سخت بیماری میں مولوی صاحب مرحوم کا اکیاون دن تک زندہ رہنا بھی استجابتِ دعا کا ہی نتیجہ تھا۔ یہ تاخیر بھی تعجب انگیز ہے۔ ہم بہت دعا کرتے تھے کہ آدمی اچھا ہے زندہ ہی رہے تب خدا تعالےٰ کی طرف سے یہ الہام ہوا تُؤۡثِرُوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا۔ یعنی کیا اگلے عالم کے تم قائل نہیں ہو جو اس دنیا کی زندگی کے واسطے اتنا زور دیتے ہو۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ170-171 ایڈیشن 1984ء)

ایک دعا

آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اَللّٰھُمَّ لَا تَکِلْنِیْٓ اِلیٰ نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ۔ الٰہی مجھے ایک آنکھ جھپکنے تک بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر قرآن شریف میں لکھا ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ خدا تعالیٰ کے محبوب بن جائیں تو آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرو۔ ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ نیک اعمال کی توفیق فضلِ الٰہی پر موقوف ہے۔ جب تک اللہ تعالیٰ کا خاص فضل نہ ہواندر کی آلودگیاں دور نہیں ہوسکتیں۔ جب کوئی شخص نہایت درجہ کے صدق اور اخلاص کو اختیار کرتا ہے تو ایک طاقت آسمانی اس کے واسطے نازل ہوتی ہے۔ اگر انسان سب کچھ خود کرسکتا تو دعاؤں کی ضرورت نہ ہوتی ۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے میں اس شخص کو راہ دکھاؤں گا جو میری راہ میں مجاہدہ کرے۔ یہ ایک باریک رمز ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ تم سب اندھے ہو مگر وہ جس کو خدا آنکھیں دے۔ اور تم سب مردے ہو مگر وہ جس کو خدا تعالےٰ زندگی دے۔… آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے اَللّٰھُمَّ لَا تَکِلْنِیْٓ اِلیٰ نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ۔ یا اللہ! مجھے ایک آنکھ جھپکنے تک بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ201-202 ایڈیشن 1984ء)

مغز عبادت کا دعا ہے

خود اللہ تعالیٰ اس زمانہ میں مجھے یہ دعا سکھاتا ہے۔ رَبِّ لَا تَذَرۡنِیۡ فَرۡدًا وَّاَنۡتَ خَیۡرُ الۡوٰرِثِیۡنَ یہ دعا اس لئے سکھائی کہ وہ پیار رکھتا ہے ان لوگوں سے جو دعا کرتے ہیں کیونکہ دعا عبادت ہے اور اس نے فرمایا ہے اُدْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ (المومن: 61) دعا کرو میں قبول کروں گا۔ اور آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مغزاور مُخ عبادت کا دعا ہی ہے۔ اور دوسرا اشارہ اس میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دعا کے پیرایہ میں سکھانا چاہتا ہے کہ تو اکیلا ہے اور ایک وقت آئے گا کہ تو اکیلا نہ رہے گا۔ اور میں پکار کر کہتا ہوں کہ جیسا یہ دن روشن ہے اسی طرح یہ پیشگوئی روشن ہے اور یہ امرِ واقعی ہے کہ میں اس وقت اکیلا تھا۔ کون کھڑا ہو کر کہہ سکتا ہے کہ تیرے ساتھ جماعت تھی۔ مگر اب دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کے ان وعدوں کے موافق اور اس پیشگوئی کے موافق جو اس نے ایک زمانہ پہلے خبر دی، ایک کثیر جماعت میرے ساتھ کردی ایسی حالت اور صورت میں اس عظیم الشان پیشگوئی کو کون جھٹلا سکتا ہے۔

(ملفوظات جلد8 صفحہ218-219 ایڈیشن 1984ء)

(حسنیٰ مقبول احمد۔امریکہ)

پچھلا پڑھیں

ترانہ واقفینِ نَو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 جولائی 2022