• 2 مئی, 2024

غیبت: خطرناک معاشرتی برائی

معاشرہ بنیادی طور پر افراد کے مجموعہ کا نام ہے۔ افراد سے خاندان بنتے ہیں اور کسی بھی جگہ ایک ساتھ رہنے والے خاندانوں سے ایک معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ جب ہم اپنے معاشرے پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں کئی قسم کی برائیاں نظر آتی ہیں۔ برائی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی وہ اپنے زہر ناک اثرات سے پورے معاشرے کو متاثر کرتی ہے۔ غیبت بھی ہمارے معاشرہ میں پائی جانے والی برائیوں میں سے ایک انتہائی بدترین برائی ہے کہ اسکے تصور سے ہی کراہت ہوتی ہے اور طبیعت متلانے لگتی ہے۔

بدقسمتی سے یہ مرض معاشرے میں اس قدر عام ہوچکا ہے کہ اس کی برائی ہی اب دلوں سے ختم ہوچکی ہے۔ہم آفس میں ہوں یا یونیورسٹی یا دوستوں میں بیٹھے ہو ں کو ئی نہ کوئی آپکو ضرور اس برائی کو دانستہ و نادانستہ کرتا نظر آئے گا۔ یہ ایک بہت بڑا لمحۂ فکر ہے، اس لیے اس قبیح فعل کی نفرت دل میں پیدا کرنا اور اس سے بچنا نہایت ضروری ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ۔

(الحجرات: 13)

ترجمہ : اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ظن سے بکثرت اجتناب کیا کرو۔ یقیناً بعض ظن گناہ ہوتے ہیں۔ اور تجسس نہ کیا کرو۔ اور تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ پس تم اس سے سخت کراہت کرتے ہو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقیناً اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ نے غیبت کرنے والوں کے انجام کے بارے میں فرمایا :
حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب مجھے معراج ہوا تو کشفاًمیں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ اس سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ ر ہے تھے۔ میں نے پوچھا، جبرائیل یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں کا گوشت نوچ نوچ کر کھایا کرتے تھے اور ان کی عزت و آبرو سے کھیلتے تھے یعنی غیبت کرتے تھے، الزام تراشیاں کرتے تھے، حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔

(ابوداؤد، کتاب الادب باب فی الغيبۃ)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتےہیں:
’’اور یہ بھی یادر کھو کہ تقویٰ اس کا نام نہیں کہ موٹی موٹی بدیوں سے پرہیز کرے۔ بلکہ بار یک در بار یک بدیوں سے بچتا رہے مثلاً ٹھٹھے اور ہنسی کی مجلسوں میں بیٹھنا جہاں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کی ہتک ہو یا اس کے بھائی کی شان پر حملہ ہو رہا ہو۔ اگر چہ ان کی ہاں میں ہاں بھی نہ ملائی ہو۔ مگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بھی برا ہے کہ ایسی باتیں کیوں سنیں ؟ یہ ان لوگوں کا کام ہے جن کے دلوں میں مرض ہے کیو نکر اگر ان کے دل میں بدی کی پوری حس ہوتی تو وہ کیوں ایسا کرتے اور کیوں ان مجلسوں میں جا کر ایسی باتیں سنتے؟

یہ بھی یاد رکھو کہ ایسی باتیں سننے والا بھی کرنے والاہی ہو تا ہے۔ جو لوگ زبان سے ایسی باتیں کرتے ہیں وہ تو صریح مؤاخذہ کے نیچے ہیں۔ کیونکہ انہوں نے ارتکاب گناہ کا کیا ہے۔ لیکن جو چپکے ہو کر بیٹھے رہے ہیں وہ بھی اس گناہ کے خمیازہ کے شکار ہوں گے اس حصہ کو بڑی توجہ سے یاد رکھو اور قرآن شریف بار بار پڑھ کر سوچو۔‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ656)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے فرمایا :
’’بعض لوگ کہتے ہیں جی ہم نے تو صرف سنی ہے غیبت، ہم نے تو حصہ نہیں لیاخود کسی کے خلاف برائی نہیں کی۔ ان کے متعلق آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں کہ انہوں نے بھی گناه سے حصہ پالیا۔ اگر تم سنتے ہو اور منع نہیں کرتے اور برا نہیں مناتے یا اپنے بھائی کادفاع نہیں کرتے تو ایسی صورت میں غیبت کے گناہ میں تم بھی حصہ دار ہو گئے۔‘‘

(خطبات طاہر جلد3 صفحہ54)

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ایک حدیث ہے، قیس روایت کرتے ہیں کہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اپنے چند رفقاء کے ساتھ چلے جا رہے تھے۔ آپ کا ایک مردہ خچر کے پاس سے گزر ہوا جس کا پیٹ پھول چکاتھا (مرے ہونے کی وجہ سے پیٹ پھول جاتاہے، کافی دیر سے پڑا تھا)۔ آپ نے کہا بخدا تم میں سے اگر کوئی یہ مردار پیٹ بھر کر کھالے تو یہ بہتر ہے کہ وہ کسی مسلمان کا گوشت کھائے۔ (یعنی غیبت کرے یا چغلی کرے) تو بعض نازک طبائع ہوتی ہیں۔ اس طرح مرے ہوئے جانور کو، جس کا پیٹ پھول چکاہو، اس میں سے سخت بدبو آرہی ہو، تعفن پیدا ہو رہاہو، اس کو بعض طبیعتیں دیکھ بھی نہیں سکتیں، کجا یہ کہ اس کا گوشت کھایاجائے۔ لیکن ایسی ہی بظاہر حساس طبیعتیں جو مردہ جانور کو تو نہیں دیکھ سکتیں، اس کی بدبو بھی برداشت نہیں کر سکتیں، قریب سے گزر بھی نہیں سکتیں، لیکن مجلسوں میں بیٹھ کر غیبت اور چغلیاں اس طرح کررہے ہوتے ہیں جیسے کوئی بات ہی نہیں۔ تویہ بڑے خوف کامقام ہے، ہر ایک کو اپنا محاسبہ کرتے رہنا چا ہئے۔

(خطبہ جمعہ 26؍ دسمبر 2003ء)

پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’اب بعض لوگ اس لئے تجسس کر رہے ہوتے ہیں۔ مثلاً عمومی زندگی میں لیتے ہیں، دفتروں میں کام کرنے والے، ساتھ کام کرنے والے اپنے ساتھی کے بارہ میں، یا دوسری کام کی جگہ، کارخانوں وغیرہ میں کام کرنے والے، اپنے ساتھیوں کے بار ہ میں کہ اس کی کوئی کمزور ی نظرآئے اور اس کمزور ی کو پکڑیں اور افسروں تک پہنچائیں تاکہ ہم خود افسروں کی نظر میں ان کے خاص آدمی ٹھہریں، ان کے منظور نظر ہو جائیں۔ یا بعضوں کو یونہی بلاوجہ عادت ہوتی ہے، کسی سے بلاوجہ کا بیر ہو جاتاہے اور پھر وہ اس کی برائیاں تلاش کرنے لگ جاتے ہیں۔ تویاد رکھنا چاہئے کہ ایسے لوگوں کے بارہ میں آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ ایسے لوگوں کا کبھی بھی جنت میں دخل نہیں ہوگا، ایسے لوگ کبھی بھی جنت میں نہیں جائیں گے۔ تو کون عقلمند آدمی ہے جو ایک عارضی مزے کے لئے، دنیاوی چیز کے لئے، ذرا سی باتوں کا مزا لینے کے لئے، اپنی جنت کو ضائع کرتا پھرے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 26؍ دسمبر 2003ء)

حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں:
’’آج کل کے اس معاشرے میں جبکہ ایک دوسرے سے ملنا جلنا بھی بہت زیادہ ہو گیا ہے، غیروں سے گھلنے ملنے کی وجہ سے ان برائیوں میں جن کو ہمارے بڑوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوة والسلام کی بیت میں آ کر ترک کیا تھا بعضوں کی اولادیں اس سے متاثر ہورہی ہیں۔ ہمارے احمد ی معاشرہ میں ہر سطح پر یہ کوشش ہونی چاہئے کہ احمدی نسل میں پاک اور صاف سوچ پیدا کی جائے۔ اس لئے ہر سطح پر جماعتی نظام کو بھی اور ذیلی تنظیموں کے نظام کو بھی یہ کوشش کرنی چاہئے کہ خاص طور پر یہ برائیاں، حسد ہے بد گمانی ہے، بد ظنی ہے، دوسرے پر عیب لگانا ہے اور جھوٹ ہے اس برائی کو ختم کرنے کے لئے کوشش کی جائے ایک مہم چلائی جائے۔‘‘

(خطبات مسرور جلد 4 صفحہ 256)

دنیا میں اب یہ ہماری ہی ذمہ داری ہے کہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ معاشرے میں موجود برائیوں کا قلع قمع کریں اور معاشرے کو اس موذی برائی سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ نہ صرف خود بچیں بلکہ اپنے عزیزوں کو بھی اس برائی سے بچائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر قسم کے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

(سید عمار احمد)

پچھلا پڑھیں

عجب اپنا جلوہ دکھائے خلافت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اگست 2021