زمانہ جاہلیت کے عربی ادب میں باکمال اشعار موجود ہیں۔ معلقہ زھیربن ابی سلمیٰ کے دو اشعار یوں ہیں:
فَـلاَ تَكْتُمُنَّ اللّٰهَ مَا فِي نُفُوسِكُـمْ
لِيَخْفَـى وَمَهْمَـا يُكْتَمِ اللّٰهُ يَعْلَـمِ
پس (معاہدوں کے دوران) اللہ سے اپنے دلوں کی بات نہ چھپانے کی کوشش کرو تا کہ وہ مخفی رہ جائے۔ اور جو بھی بات اللہ سے چھپائی جاتی ہے وہ جان لیتاہے۔
يُؤَخَّـرْ فَيُوضَعْ فِي كِتَابٍ فَيُدَّخَـرْ
لِيَـوْمِ الحِسَـابِ أَوْ يُعَجَّلْ فَيُنْقَـمِ
کچھ مہلت دی جاتی اور وہ نامہ اعمال میں لکھ لی جاتی ہے اور یومِ حساب کے لئے محفوظ کر لی جاتی ہے یا (اگر) جلدی کی گئی تو (اس دنیا میں) فوراً سزا دے دی جائے گی۔
(ذیشان محمود۔ سیرالیون)