• 24 جولائی, 2025

آج کی دعا

سورۃ الکہف کی ابتدائی دس اور آخری آیات
دجال کے فتنے سے محفوظ رہنے کا تعویذ

’’مَنْ حَفِظَ عَشْرَ اٰيٰتٍ مِّنْ أَوَّلِ سُوْرَةِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ‘‘۔ قَالَ أَبُوْ دَاوٗدَ وَكَذَا قَالَ هِشَامُ اَلدَّسْتُوَآئِيُّ: عَنْ قَتَادَةَ إِلَّآ أَنَّهٗ قَالَ مَنْ حَفِظَ مِنْ خَوَاتِيْمِ سُوْرَةِ الْكَهْفِ۔ وقَالَ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ ’’مِنْ اٰخِرِ الْكَهْفِ‘‘

(سنن بوداؤد، كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابُ خُرُوجِ الدَّجَّالِ حدیث: 4323)

ترجمہ: حضرت ابودرداء ؓسیدنا نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ’’جس نے سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیتیں حفظ کر لیں وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔‘‘ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ہشام دستوائی نے قتادہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ مگر اس نے کہا: ’’جس نے سورۃ الکہف کی آخری آیات حفظ کیں۔‘‘ شعبہ نے بھی بواسطہ قتادہ ’’سورۃ الکہف کی آخری آیات‘‘ کا ذکر کیا ہے ۔

سید ومولیٰ، خیر البشر پیارے رسول حضرت محمد ﷺ نے چودہ سو سال پہلے دجالی فتنوں سے بچنے کا نسخہ ہمیں بتا دیا تھا۔ ان مبارک آیات کو آج کل ہمیں خود بھی بہت پڑھنا چاہئے اور اپنے بچوں کو بھی اس کی طرف توجہ دلانی چاہئے۔ کیونکہ بہت بڑا دجالی فتنہ آج کل بچوں (خصوصا 1تا 15سال تک کی عمر کے بچوں) کا موبائل فون، سوشل میڈیا ،انٹرنیٹ کے ذرائع کا مسلسل غلط اور بےجا استعمال ہے۔ جس سے ان کی صحت، اخلاق، تعلیم وتربیت اور زندگی پر بہت خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسلسل جماعت کو خدا تعالیٰ کی رضا کی راہوں پر چلنے کی تلقین فرما رہے ہیں ۔آپ کے زندگی بخش، ہیرے موتیوں سے زیادہ قیمتی زریں ارشادات ہماری اور ہماری نسلوں کی اصلاح کے سامان لئے ہوئے ہیں بشرطیکہ ہم ان کی مکمل اطاعت کریں ۔آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جو سب سے بڑا خطرہ ہے وہ دنیا میں آجکل ہر جگہ موجود ہے اور وہ خطر ہ ہے دجالی طاقتوں کے غلط قسم کے کاموں کی تشہیر جو میڈیا کے ذریعہ سے، انٹرنیٹ کے ذریعہ سے، مختلف ذرائع سے دنیا میں ہر جگہ ہو رہی ہے اور اس کی وجہ سے ایک دین دار خاندان میں پیدا ہونے والا بچہ یا بچی اپنے دین کو بھی بھول رہا ہے اور دنیا کی اور مادیت کی طرف زیادہ توجہ پیدا ہو رہی ہے۔ ہمیں اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لیے اپنے بچوں کی تربیت کرنی چاہیے اور ماؤں کو اس کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ بچپن سے ہی مائیں اپنے ساتھ بچوں کو اٹیچ کریں۔ انہیں بتائیں کہ دین کیا ہے اور ہمیشہ ایک احمدی ماں کا کام ہے کہ اپنے بچے کے دل میں یہ ڈال دے، دماغ میں ڈال دے، راسخ کر دے، اس کو اچھی طرح سمجھادےکہ تم نے دین کو دنیا پہ مقدم رکھنا ہے، دنیا کی جو خواہشات ہیں یا دنیا کی جو چکاچوند ہے تمہیں متاثر کرنے والی نہ ہو بلکہ ہمیشہ، ہر موقع پر دین مقدم ہو۔ اور جب دین مقدم ہو گا اور خدا تعالیٰ کی رضا مقدم ہو گی اور اس رضا کو حاصل کرنے کے لیے تم کوشش کرو گے، اپنی عبادتوں کو سنوارو گے اپنا اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرو گے، اعلیٰ اخلاق اختیار کرو گے، اسلامی تعلیم پہ عمل کرو گے تو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بنو گے اور جب اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے تو دنیا خود بخود مل جاتی ہے۔ پس بچپن سے ہی اس بات کی تربیت کی ضرورت ہے۔ اگر یہ تربیت آپ اپنے لڑکوں اور لڑکیوں اور بچوں اور بچیوں میں کر دیں تو اگلی نسلوں کو سنبھالنے والے بن جائیں گے اور یہی بڑا چیلنج ہے۔ یہ چھوٹے موٹے چیلنج تو آپ کے حالات کے مطابق اٹھتے ہیں ان کو چیلنج نہ سمجھیں۔ اصل چیلنج یہ ہے کہ دنیا میں جو برائیاں پھیل رہی ہیں ان سے ہم نے کس طرح مقابلہ کرنا ہے جب ان کے مقابلے کے لیے تیار ہو جائیں گے تو اپنے ماحول میں جو حالات ہیں ان کو بھی سنبھالنے کے لیے تیار ہو جائیں گے۔

(امیر المؤمنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے لجنہ اماء اللہ کبابیر کی تاریخی (آن لائن) ملاقات بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 22 جون 2021ء)

(مرسلہ: مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

میں اپنے خلیفہ سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں (سید طالع احمد شہید)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 ستمبر 2021