• 24 اپریل, 2024

خوشحالی کا اصول تقویٰ ہے

’’اسلام میں حقیقی زندگی ایک موت چاہتی ہے جو تلخ ہے۔ لیکن جو اُس کو قبول کرتا ہے آخر وہی زندہ ہوتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ انسان دنیا کی خو اہشو ں اور لذّتو ں کو ہی جنّت سمجھتا ہے حالانکہ وہ دوزخ ہے اور سعید آدمی خدا کی راہ میں تکالیف کو قبول کرتا ہے اور وہی جنّت ہوتی ہے۔ اس میں کو ئی شک نہیں کہ دنیا فانی ہے اور سب مر نے کے لیے پیدا ہو ئے ہیں۔ آخر ایک وقت آجا تا ہے کہ سب دوست، آشنا، عز یز واقارب جد اہو جا تے ہیں۔ اس وقت جس قد ر نا جائز خو شیوں اور لذّتوں کو را حت سمجھتا ہے وہ تلخیو ں کی صورت میں نمو دا ر ہو جا تی ہیں۔ سچّی خو شحالی اور راحت تقویٰ کے بغیر حاصل نہیں ہوتی اور تقویٰ پر قائم ہونا گویا زہر کا پیالہ پینا ہے۔متقی کے لیے خدا تعالیٰ ساری راحتوں کے سامان مہیا کر دیتا ہے وَمَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۳﴾ وَّیَرۡزُقۡہُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَحۡتَسِبُ (الطلاق3-4) پس خوشحالی کا اصول تقویٰ ہے۔ لیکن حصولِ تقوی کیلئے نہیں چاہئے کہ ہم شرطیں باندھتے پھریں۔ تقویٰ اختیار کرنے سے جو مانگو گے ملے گا۔ خد اتعالیٰ رحیم وکریم ہے۔ تقویٰ اختیار کرو جو چاہو گے وہ دے گا۔

(ملفوظات جلدسوم صفحہ 90 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 26 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

جامع المناھج والاسالیب (قسط 3)