حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اگر اللہ تعالیٰ کا قرب چاہتے ہیں توعاجزی شرط ہے۔ تکبر اللہ تعالیٰ کو پسندنہیں ہے۔ عہدیداربھی اپنے دائرے میں عاجزی اختیار کریں اور افرادِ جماعت بھی عاجزی اختیارکریں۔ غصہ کو دبانے والے ہوں۔ یہ ایک مومن کی نشانی ہے۔ اپنے عَہدوں کو پوراکریں جیساکہ پہلے بھی مَیں کہہ چکاہوں کہ اللہ تعالیٰ عہدوں کے بارے میں پوچھے گا۔ اور ہم نے اس زمانے میں جو عہدِ بیعت کیا ہے اس کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے اور اسے پوراکرنے اور نبھانے کی ضرورت ہے اور یہ اس صورت میں ہو گا جب ہم ہر نیک عمل بجالانے والے ہوں گے۔ اپنی زندگیوں کواللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ڈھالنے والے ہوں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جوجماعت کا مقصدبیان فرمایا ہے اُس کے مطابق چلنے والے ہوں گے۔
پس میں اس وقت زیادہ تفصیل میں تو یہ احکامات بیان نہیں کر سکتا، بے شماراحکامات ہیں۔ ہرایک اپنے جائزے لے کہ کیاوہ قرآنی احکامات کے مطابق زندگی گزارنے والا ہے؟ کیا وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آکرآپ کی خواہش کو پوراکرنے والا ہے؟ کیا اس کاہرعمل خداتعالیٰ کی رضاکے حصول کے لئے ہے؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا جو شعر میں نے پڑھا ہے کہ ’’بدتربنوہرایک سے اپنے خیال میں‘‘ یہ حالت اگر ہم میں سے ہر ایک پرطاری ہو گی تو تبھی ہم دوسروں کو معاف کرنا بھی سیکھیں گے، بدظنیاں کرنے سے بھی بچیں گے اور جماعت کی ترقی کے لئے مفید وجود بنیں گے۔
پس ہرایک کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے در داو رفکرکو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہی باتیں ہیں جو تزکیہ نفس کاباعث بنتی ہیں۔ آپس میں محبت، پیاراوربھائی چارے پیداکریں۔ ایک دوسرے کے نقص اور خامیاں تلاش کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی خوبیاں تلاش کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ: ’’ہر ایک آپس کے جھگڑے اور جوش اور عداوت کو درمیان سے اٹھا دو کہ اب وہ وقت ہے کہ تم ادنیٰ باتوں سے اعراض کرکے اہم اور عظیم الشان کاموں میں مصروف ہو جاؤ۔‘‘
(ملفوظات جلد1صفحہ175 ایڈیشن 2003ء)
فرمایا: ’’تم یادرکھو کہ اگر اللہ تعالیٰ کے فرمان میں تم اپنے تئیں لگاؤگے اور اس کے دین کی حمایت میں سامعی ہو جاؤگے توخداتمام روکاوٹوں کو دورکردے گا اور تم کامیاب ہو جاؤ گے۔‘‘
(ملفوظات جلد1 صفحہ175 ایڈیشن 2003ء)
اعلیٰ کام جس کی طرف توجہ دلائی، وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دین کو پھیلانے کے لئے سعی کرو، کوشش کرو۔
اس وقت جس کامیابی کے حصول کے لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے وہ ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے مقصد کو پورا کرنا اور آپ کی بعثت کا مقصد بندے کو خداتعالیٰ کے قریب کرنا اور اس سے زندہ تعلق پیدا کروانا ہے۔ اسی طرح مخلوق کے جو ایک جو دوسرے پر حق ہیں اُن کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانااور اُن کی ادائیگی کرنا ہے۔ اور یہ سب کچھ اُس وقت ہو سکتاہے جب ہم کامل مومن بننے کی کوشش کریں تا کہ اسلام کی خوبصورت تعلیم ہر جگہ تک پہنچا سکیں۔ پس پھر مَیں کہتاہوں کہ ہرایک کواپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے۔
(خطبہ جمعہ 8؍ نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)