• 16 اپریل, 2024

نہ زمین میں نہ آسمان میں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت ڈاکٹر غلام غوث صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ میر مہدی حسین فرماتے ہیں۔ ایک مرتبہ مجھے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے برف لینے کے لئے امرتسر بھیجا۔ راستے میں ریل میں بیٹھے ہوئے میں نے سر جو باہر نکالا تو میری ٹوپی جو ململ کی تھی، سر نکالنے سے اُڑ گئی۔ امرتسر سے میں جب برف لے کر واپس آیا تو میر ناصر نواب صاحب نے کہا کہ کیا تم کو کسی نے مارا ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پھر ننگے سر کیوں ہو؟ میں نے کہا میری ٹوپی رستے میں اُڑ گئی ہے۔ انہوں نے جا کر حضرت صاحب سے ذکر کر دیا۔ حضرت صاحب نے فرمایا۔ ہاں ہم ٹوپی دیں گے۔ مَیں نے پھر مطالبہ نہ کیا بلکہ ایک دو آنے کی ٹوپی خرید لی۔ (دوآنے میں ایک ٹوپی ملتی تھی وہ لے لی اور سر پر رکھ لی۔) کوئی چھ ماہ کے بعد حضرت صاحب نے ایک ٹوپی اور ایک الپاکا کا کوٹ اور ایک پاپوش عطا فرمائے۔ (الپاکا ایک جانور ہے ساؤتھ امریکہ میں ہوتا ہے جس کی اون سے بڑا نفیس عمدہ گرم کپڑا بنتا ہے تو اُس کا کوٹ اور ایک پاپوش، جوتی عطا فرمائی۔) کوٹ کو تو مَیں نے پہن لیا اور وہ جلدی پھٹ گیا اور ٹوپی میں نے سر پر رکھ لی۔ جوتی جو تھی مَیں نے اپنے والد صاحب کو پہنا دی۔ گھر جاتے ہوئے رستے میں ایک شخص ڈپٹی رینجر نے مجھے کہا کہ میر صاحب! آپ کے سر پر جو ٹوپی ہے وہ میلی ہو گئی ہے، میں آپ کو امرتسر سے نئی ٹوپی لا دیتا ہوں۔ میں نے کہا اس کے مرتبہ کی ٹوپی کہیں نہیں مل سکتی۔ نہ زمین میں نہ آسمان میں۔ کہنے لگا وہ کس طرح؟ میں نے کہا یہ مسیح پاک کے سر پر دو سال رہی ہے۔ اُس نے کہا اچھا۔ وہ نیک فطرت تھا۔ چنانچہ وہ بھی بعد میں پھر حضور کا مرید ہو گیا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ رجسٹر نمبر11 صفحہ179-180۔ روایت میاں وزیر محمد خاں صاحبؓ)

حضرت مولوی عزیز دین صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ جتنی دفعہ مجھے حضرت صاحب سے آ کر ملاقات کا موقع ملا، قریباً پچاس ساٹھ یا ستر دفعہ کا واقعہ ہو گا۔ آتے ہی حضرت صاحب کے پاس اپنی پگڑی اتار کر رکھ دیتا تھا اور حضرت صاحب کے دونوں ہاتھوں کو اپنے سر پر ملتا تھا اور جب تک میں ہاتھ نہیں چھوڑتا تھا حضرت صاحب نے کبھی ہاتھ کھینچنے کی کوشش نہیں کی۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ میری عمر اکاسی سال کی ہے، میں کبھی بیمار نہیں ہوا۔ البتہ قادیان میں ہی ایک دو چوٹیں معمولی سی لگی ہیں۔

(ماخوذ ازرجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ رجسٹر نمبر11 صفحہ218-219۔ روایت مولوی عزیز دین صاحبؓ)

حضرت شیخ محمد اسماعیل صاحبؓ ولد شیخ مسیتا صاحب فرماتے ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جب مسجد مبارک میں نماز سے فارغ ہو کر تشریف رکھتے تو ہماری خوشی کی انتہا نہ رہتی، کیونکہ ہم یہ جانتے تھے کہ اب اللہ تعالیٰ کی معرفت کے نکات بیان فرما کر محبتِ الٰہی کے جام ہم پئیں گے اور ہمارے دلوں کے زنگ دور ہوں گے۔ سب چھوٹے بڑے ہمہ تن گوش ہو کر اپنے محبوب کے پیارے اور پاک منہ کی طرف شوق بھری نظروں سے دیکھا کرتے تھے کہ آپ اپنے رُخ مبارک سے جو بیان فرمائیں گے اُسے اچھی طرح سُن لیں۔ یہ حال تھا آپ کے عشاق کا کہ آپ کی باتوں کو سننے سے کبھی ہم نہ تھکے اور حضرت اقدس کبھی اپنے دوستوں کی باتیں سننے سے نہ گھبراتے تھے اور نہ روکتے تھے۔ میں نے کبھی آپ کو سرگوشی سے باتیں کرتے نہیں دیکھا۔

(رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد6 صفحہ94 روایت حضرت شیخ محمد اسماعیل صاحبؓ)

بدرالدین احمد صاحب پریذیڈنٹ جماعت احمدیہ کراچی۔ حضرت سراج بی بی صاحبہ دختر سید فقیر محمد صاحب افغان جو حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب شہید مرحوم کے شاگردوں میں سے تھے، اُن کی روایت بیان کرتے ہیں (چھوٹی بچیوں میں بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی یہ محبت کیا تھی؟ اُس کا بیان ہو رہا ہے) کہ ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ حضرت مسیح موعود تنہا باغ میں اُس راستے پر چہل قدمی فرما رہے تھے جو آموں کے درختوں کے نیچے جنوباً شمالاً واقع ہے اور ایک کنویں کے متصل جو اَب متروک ہے ایک دروازے کے ذریعے جناب مرزا سلطان احمد صاحب کے باغ میں کھلتا ہے۔ مَیں بھی حضور کے پیچھے پیچھے چلتی تھی۔ (باغ میں چہل قدمی ہو رہی تھی، سیر کر رہے تھے، ٹہل رہے تھے، میں بھی حضور کے پیچھے پیچھے چلتی تھی) اور جہاں جہاں حضور کا قدم پڑتا تھابوجہ محبت کے اُنہی نقشوں پر مَیں بھی قدم رکھتی جاتی تھی۔ مجھے یہ پتہ تھا کہ ایسا کرنے میں برکت حاصل ہوتی ہے۔ کہتی ہیں میری آہٹ سن کے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے میری طرف دیکھا اور پھر دوبارہ چلنا شروع کر دیا’’۔

(ما خوذازرجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد6 صفحہ316-317 روایت حضرت سراج بی بی صاحبہؓ بزبان بدر الدین احمد صاحب)

(خطبہ جمعہ 11؍مئی 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اکتوبر 2021