آپؐ سے جو ہمیں عاشقی ہو گئی
نورِ فرقاں سے بھی دوستی ہو گئی
دو جہاں کو خبر مرشدی ہو گئی
چاند نکلا تو پھر چاندنی ہو گئی
آپؐ کے جو مبارک قدم ہیں پڑے
دیکھتے دیکھتے روشنی ہو گئی
بارشِ رحمتِ دو جہاں ہو گئی
دشت و صحرا میں بھی دلکشی ہو گئی
ظلمت و جور بھی سر نگوں ہو گئے
ہم زباں ہم قدم دلبری ہو گئی
دشمنانِ حرم گنگنانے لگے
مثلِ صدق و صفا زندگی ہو گئی
نامِ احمدؐ کا وردِ مبارک چلا
نور سے یہ زمیں بھی دھنی ہو گئی
صنفِ نازک کو بخشی ہے تو نے قبا
خاک تھی جو کبھی چاندنی ہو گئی
چومتے ہی قدم میں دھنی ہو گئی
حوض کوثر کو پا کر غنی ہو گئی
(فہمیدہ بٹ۔ جرمنی)