• 20 اپریل, 2024

اِتباعِ امام

اِتباعِ امام
مثالوں کی روشنی میں

ماضى مىں ہمارے بزرگ ہمىں ’’اتباعِ امام‘‘ کو مثالوں سے سمجھاتے رہے ہىں۔ جىسے رىل گاڑى کا انجن ڈبوں کو اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے اسى طرح امام اپنے متبعىن کو ساتھ لے کر تمام مشکلات اور آلائشوں سے محفوظ رکھ کر آگے بڑھتا ہے۔

اونٹ اىک اىسا جانور ہے جو اىک دوسرے کے پىچھے قطار بنا کر چلتا ہے گوىا اىک دوسرے کى پىروى کر رہا ہو۔ اللہ تعالىٰ نے سورۃ الغاشىہ مىں اَفَلَا ىَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِ بِلِ کَىْفَ خُلِقَتْ مىں اىک مثال دى ہے اور اونٹوں کے لئے ’’اِبِلِ‘‘ کے الفاظ استعمال کر کے ’’اتباع امام‘‘ کے حوالہ سے اہم سبق دىا ہے۔

اونٹ کو قدىم مذہبى دنىا مىں اہم مقام حاصل ہے۔ عرب لغت مىں اونٹ کے لئے ہزاروں الفاظ استعمال ہوتے ہىں۔ مگر قرآن کرىم مىں الله تعالى نے دو جگہ پر اونٹ کے لئے صرف اِبِلِ کا لفظ استعمال فرماىا ہے۔ زىرِ نظر آىت سورۃ الغاشىہ کا ترجمہ ىوں ہے کہ کىا وہ اونٹوں کى طرف نہىں دىکھتے کہ کىسے پىدا کئے گئے؟ (آىت: 18)

اونٹوں کے لئے اِبِل کا لفظ اللہ تعالىٰ نے اىسى سورۃ مىں فرماىا جوعموماً جمعہ کى نماز کى دوسرى رکعت مىں پڑھى جاتى ہے۔ اور اکثر جگہوں پرعىدىن کے موقع پر بھى تلاوت کى جاتى ہے۔ ’’اِبِل‘‘ کا لفظ مفرد کے لئے استعمال نہىں ہوتا بلکہ جمع کے لئے استعمال ہوتا ہے اس لفظ کى ُروٹ مىں چھانٹ کر جمع کرنا کے معنىٰ بھى ہىں اور اِبِىل کے معنىٰ راہب کے ہىں ىعنى تربىت کرنے والا ىا راہنمائى کرنے والا۔

’’اِبِلِ‘‘ کے لفظ مىں بے شمار خوبىاں ہىں۔ سوارى کے کام آتا ہے، بوجھ لادنے کے کام آتا ہے، کوہان مىں اپنى غذا جمع رکھتا ہے۔ آنحضور صلى اللہ علىہ وسلم نے رمضان کو اونٹ کى کوہان قرار دىا ہے۔ جس طرح اونٹ اس مىں اپنى غذا جمع کرتا ہے اور پھر ضرورت پر اسے استعمال کرتا ہے اسى طرح اىک مومن رمضان مىں اپنے لئے اتنى روحانى غذا جمع کر لىتا ہے کہ سال کے باقى دنوں مىں کام آتى ہے۔ اور اىک خوبى جو ’’اتباع امام‘‘ پر لاگو ہوتى ہے وہ ىہ ہے کہ اونٹ کو جب اگلے اونٹ سے باندھ دىا جائے تو وہ کبھى اپنے پىشرو سے آگے بڑھنے کى کوشش نہىں کرتا خواہ اونٹوں کى لمبى قطار کىوں نہ ہو۔ ہم ىہ نظارہ ٹى وى ىا نىٹ پر صحرا مىں رہنے والے اونٹوں کو قطار مىں چلتے دىکھتے ہىں۔ وىسے تو جب تک ربوہ مىں جلسہ سالانہ ہوتا رہا ہم نے اپنى آنکھوں سے اونٹوں پرگھروں مىں تقسىم کرنے کے لئے پرالى آتى دىکھى جو اىک قطار مىں چل رہے ہوتے تھے۔ کسى اونٹ کى کىا مجال کہ وہ اپنے سے اگلے اونٹ سے آگے نکلنے کى کوشش کرے۔

حضرت مصلح موعود رضى اللہ تعالىٰ عنہ نے ہستى بارى تعالىٰ کے سلسلے مىں بھى اونٹوں کى قطار مىں پڑى مىنگنىوں کا ذکر فرماىا ہے۔ اِبِلِ کے مضمون کو حضرت مسىح موعود علىہ ا لسلام نے بھى اتباع امام سے انضباط فرماتے ہوئے بىان فرماىا ہے۔ آپ ؑ فرماتے ہىں۔
’’قرآن شرىف مىں جو ىہ آىت آتى ہے اَفَلَا ىَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِ بِلِ کَىْفَ خُلِقَتْ (الغاشىہ: 18) ىہ آىت نبوت اور امامت کے مسٔلہ کو حل کرنے کے واسطے بڑى معاون ہے۔ اونٹ کے عربى مىں ہزار کے قرىب نام ہىں اور پھر ان ناموں مىں سے اِبل کے لفظ کو جو لىا گىا ہے۔ اس مىں کىا سِرّ ہے؟ کىوں اِلَى الْجَمَل بھى تو ہو سکتا تھا؟

اصل بات ىہ معلوم ہوتى ہے کہ جَمَل اىک اونٹ کو کہتے ہىں اور اِبل اسم جمع ہے۔ ىہاں اللہ تعالىٰ کو چونکہ تمدنى اور اجماعى حالت کا دکھانا مقصود تھا اور جَمَل مىں جو اىک اونٹ پر بولا جاتا ہے ىہ فائدہ حاصل نہ ہوتا تھا، اس لئے اِبل کے لفظ کو پسند فرماىا۔ اونٹوں مىں اىک دوسرے کى پىروى اور اطاعت کى قوت رکھى ہے۔ دىکھو اونٹوں کى اىک لمبى قطار ہوتى ہے اور وہ کس طرح پر اس اونٹ کے پىچھے اىک خاص انداز اور رفتار سے چلتے ہىں۔ اور وہ اونٹ جو سب سے پہلے بطور امام اور پىش رو کے ہوتا ہے۔ وہ ہوتا ہے جو بڑا تجربہ کار اور راستہ سے واقف ہو۔ پھر سب اونٹ اىک دوسرے کے پىچھے برابر رفتار سے چلتے ہىں اور ان مىں سے کسى کے دل مىں برابر چلنے کى ہوس پىدا نہىں ہوتى جو دوسرے جانوروں مىں ہے جىسے گھوڑے وغىرہ مىں۔ گوىا اونٹ کى سرشت مىں اتباع امام کا مسٔلہ اىک مانا ہوا مسٔلہ ہے۔ اس لئے اللہ تعالىٰ نے اَفَلَا ىَنْظُرُوْنَ اِلَى الِْا بِلِ کہہ کر اس مجموعى حالت کى طرف اشارہ کىا ہے جب کہ اونٹ اىک قطار مىں جا رہے ہوں۔ اسى طرح پر ىہ ضرورى ہے کہ تمدنى اور اتحادى حالت کو قائم رکھنے کے واسطے اىک امام ہو۔

پھر ىہ بھى ىاد رہے کہ ىہ قطار سفر کے وقت ہوتى ہے۔ پس دنىا کے سفر کو قطع کرنے کے واسطے جب تک اىک امام نہ ہو انسان بھٹک بھٹک کر ہلاک ہو جاوے۔

پھر اونٹ زىادہ بار کش اور زىادہ چلنے والا ہے۔ اس سے صبر و برداشت کا سبق ملتا ہے۔

پھر اونٹ کا خاصہ ىہ ہے کہ وہ لمبے سفروں مىں کئى کئى دنوں کا پانى جمع رکھتا ہے۔ غافل نہىں ہوتا۔ پس مومن کو بھى ہر وقت اپنے سفر کے لئے طىار اور محتاط رہنا چاہئے۔ اور بہترىن زاد راہ تقوىٰ ہے۔

فَاِنَّ خَىۡرَ الزَّادِ التَّقۡوٰى

(البقرۃ: 198)

ىَنْظُرُوْنَ کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ىہ دىکھنا بچوں کى طرح دىکھنا نہىں ہے، بلکہ اس سے اتباع کا سبق ملتا ہے۔ کہ جس طرح اونٹ مىں تمدنى اور اتحادى حالت کو دکھاىا گىا ہے اور ان مىں اتباع امام کى قوت ہے۔ اسى طرح پر انسان کے لئے ضرورى ہے کہ وہ اتباع امام اپنا شعار بناوے، کىونکہ اونٹ جو اس کے خادم ہىں ان مىں بھى ىہ مادہ موجود ہے۔

کَىْفَ خُلِقَتْ مىں ان فوائد جامع کى طرف اشارہ ہے جو اِبِل کى مجموعى حالت سے پہنچتے ہىں۔‘‘

(ملفوظات، جلد دوم، صفحہ 18تا 19اىڈىشن 2016ء)

اللہ تعالىٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمىں بھى اتباع امام کى کما حقہ توفىق عطا فرمائے۔ آمىن

(ابو سعىد)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 نومبر 2021