• 25 اپریل, 2024

آج کی دعا

رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰہُ وَ اَصۡلِحۡ لِیۡ فِیۡ ذُرِّیَّتِیۡ ۚؕ اِنِّیۡ تُبۡتُ اِلَیۡکَ وَ اِنِّیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۶﴾

(الاحقاف: 16)

ترجمہ:اے میرے ربّ! مجھے توفیق عطا کر کہ میں تیری اس نعمت کا شکر یہ ادا کر سکوں جو تُو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کی اورایسے نیک اعمال بجا لاؤں جن سے تُو راضی ہو اور میرے لئے میری ذرّیّت کی بھی اصلاح کردے۔ یقیناً میں تیری ہی طرف رجوع کرتا ہوں اور بلاشبہ میں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔

ہمارے پیارے آقا امام عالی مقام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزشکر کے فلسفہ کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جب اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ پڑھیں تو اس وقت جو اللہ تعالیٰ نے فضل آپ پہ کیے ہیں ان کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ اور اگر کبھی تھوڑی سی مشکلات بھی پیدا ہو جائیں تو اس کو برداشت کرنے کی عادت ڈالیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اور بہت سارے فضل کیے ہوئے ہیں، ان فضلوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ کبھی اگر تھوڑی بہت تکلیف میں انسان پڑ جائے تو پھر اس کو یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے فضل بھی تو بہت سارے کیے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ تھا اس کے پاس کہیں سے کوئی خربوزے کی قسم کا پھل آیا۔ اس نے کاٹ کے اپنے ایک درباری کو دیا اور اس نے اس کو کھایا اور ماشاء اللہ ماشاء اللہ کر کے کھا گیا لیکن وہ بہت کڑوا پھل تھا۔ بادشاہ نے اس کو دیکھ کے کہ یہ تو بڑی تعریفیں کر رہا ہے۔ مَیں بھی کھا کے دیکھوں۔ جب اس نے ایک قاش کھا کے دیکھا تو کڑوی تھی۔ اس نے کہا تم کیا تعریفیں کر رہے ہو یہ تو بڑا سخت کڑوا اور بدمزہ چیز ہے تو اس نے کہا کہ اب تک آپ نے مجھے اچھی اچھی چیزیں دیں۔ بے شمار چیزیں دیں اور مجھ پر بڑے احسان کیے۔ اگر آج مجھے کوئی کڑوی چیز کھلا دی تو اس کا میں ناشکرگزار نہیں بننا چاہتا کہ ناشکرگزاری کروں اور اس کو کڑوا کڑوا کہہ کے تھو تھو کر دوں۔ جب آپ نے بہت سارے احسان مجھ پر پہلے کیے ہوئے ہیں تو آج اگر کوئی کڑوی چیز آپ نے دے دی اور آپ کو پتہ بھی نہیں تھا تو میرا حق نہیں بنتا کہ میں اس کا انکار کرتا یا اس پہ کوئی اعتراض کرتا اور تھوک دیتا اس کو۔ اس لیے میں نے خوشی سے کھا لیا کہ آپ کے جو احسانات ہیں اس کی شکرگزاری یہی ہے کہ آج مجھے کوئی کڑوی چیز بھی ملی ہے تو میں آرام سےکھا لوں۔ تو یہ سوچ ہونی چاہیے انسان کی شکرگزاری کی۔

حضورا نور نے مزید فرمایا کہ اسی لیے ایک حدیث میں آیا ہے کہ انسان کو جو دنیاوی معاملات ہیں اس میں ہمیشہ اپنے سے نیچے کو دیکھنا چاہیے۔ بجائے اس کے کہ آپ کے پاس اگر کوئی دنیاوی خواہش پوری نہیں ہوئی تو آپ یہ دیکھیں کہ دیکھو جی فلاں آدمی کے پاس بڑا پیسہ ہے اور وہ لڑکی یا عورت جاتی ہے بازار سے جو چاہتی ہے خرید لاتی ہے۔ زیور لے آتی ہے اور پسند کی چیزیں لے آتی ہے۔ میرے پاس پیسے نہیں ہیں اور پھر اس کے اوپر کڑھنا اور جلنا اور تکلیف کا احساس کرنا شروع کر دو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اچھی بات نہیں ہے۔ شکر گزاری یہ ہے کہ تم یہ دیکھو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بہت سے لوگوں سے بہتر بنایا ہے، جو تمہارے سے نیچے لوگ ہیں غریب لوگ ہیں یا بہت سارے لوگ دنیا میں ایسے ہیں جن کو کھانے کو کھانا نہیں ملتا، بعضوں کو ایک وقت بھی کھانا نہیں ملتا۔ یہاں یورپ میں بھی ایسے بہت سارے لوگ ہیں جن کو باوجود اس کے کہ بہت فراخی ہے یہاں، دولت ہے، پیسہ ہے، کھانا ہے، پھر بھی بھوکے مرتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں بھی بہت سارے لوگ رات کو بھوکے سوتے ہیں۔ کھانا کھاتے ہوئے شکر گزاری کریں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے کھانا دیا۔ اسی طرح دنیاوی معاملات میں اپنے سے نیچے کو دیکھیں کہ میں ان سے بہتر ہوں اور پھر اللہ کی حمد کریں اور شکر کریں لیکن آپ نے فرمایا کہ جو دینی معاملات ہیں اس میں سے اپنے سے اوپر والے کو دیکھو۔ یہ دیکھو کہ دینی لحاظ سے، اللہ تعالیٰ کے تعلق کے لحاظ سے، نیکیاں کرنے کے لحاظ سے تمہارے سے بہتر کون ہے اور پھر کوشش کرو کہ تم بھی اس جیسے بنو یا اس سے بہتر بنو۔ پس دینی معاملات میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھو اور دنیاوی معاملات میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھو تب صحیح شکر گزاری کی عادت پڑے گی۔

(امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ واقفاتِ نو بنگلہ دیش کی (آن لائن) ملاقات 31 جنوری 2021 بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 6 اکتوبر 2021ء)

(مرسلہ: مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

سانحہ ارتحال

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 نومبر 2021