• 25 اپریل, 2024

فضائی آلودگی خوشحالی کی دشمن

ملکوں کی خوشحالی کا معیار کل ملکی پیدا وار (GDP) کو سمجھا جاتا ہے۔البتہ وقت کے ساتھ ایک بات واضح ہوئی ہےکہ لازم نہیں معاشی ترقی انفرادی خوشیوں کو بھی بڑھا دے ۔اس کی متعدد وجوہ ہیں،ایک یہ کہ ملکوں کے امیر ہونے کے عمل میں ماحول متاثر ہوتا ہےمثلاً سرسبز علاقے کم ہوتے ہیں اور ہوا کا معیار کم ہو جاتا ہے۔پارکوں اور ساحلوں کی سیر کے ذہنی صحت پر مثبت اثرات کو تو ماہر نفسیات پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں۔اب فضائی آلودگی کے ذہنی صحت اور انسانی خوشی پر پڑنے والے اثرات زیر ِتحقیق ہیں۔شیر خواروں میں تنفس کی بیماریوں سے ہونے والی اموات جانی مانی حقیقت ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال 70 لاکھ افراد فضائی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔بہت سے افراد دائمی امراض کا شکار بھی ہو جاتے ہیں۔
اب فضا کے معیار اور ذہنی صحت وخوشی کے درمیان براہ راست تعلق کے شواہد ملے ہیں ۔یہ شواہد مختلف ممالک میں ہونے والی تحقیقات سے ملے۔ان تحقیقات میں متعدد افراد کا ایک عرصہ تک جائزہ لیا گیا ۔معلوم یہ ہوا کہ وہ جس فضا میں سانس لیتے ہیں ،اس میں آلودگی کم ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ خوش رہنے لگے۔ایک مثال جرمنی میں واقع بڑے پاور پلانٹ کی ہے۔وہاں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لئے مخصوص آلات نصب کئے گئے۔تحقیق سے پتہ چلا کہ ہوا کے معیار میں بہتری سے نزدیکی آبادی زیادہ پُر مسرت زندگی بسر کرنے لگی۔
فضا اور خوشی کے درمیان تعلق تلاش کرنے کے لئے ماہرین معاشیات اور سائنس دان نئے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔مثال کے طور پر حال ہی میں چین میں ہونے والی ایک تحقیق جریدہ ’’نیچر ہیومن behaviour‘‘ میں شائع ہوئی ۔اس میں 21 کروڑ ایسے پیغامات کا جائزہ لیا گیا۔جن کے ساتھ مقام بھی درج تھا یعنی وہ ’’جیو ٹیگڈ‘‘ تھےاور چین میں ٹویٹرکے مطابق ’’سیناویبو‘‘ پر جاری ہوئے تھے۔چونکہ ان پیغامات کے مقام،وقت اور ان افراد کے خوش یا اداس ہونے کا پتا لگایا جا سکتا تھااس لئے ان کا تعلق فضائی آلودگی کے ساتھ جوڑ کر دیکھا گیا۔ 144چینی شہروں کے ڈیٹا کے تجزیے سےمعلوم ہوا کہ جب شہروں میں فضائی آلودگی زیادہ ہوتی ہےتو خوشی کا اظہار کم ہو جاتا ہے۔
شہروں کی فلاح عوامی پالیسی کا ایک اہم مقصد ہوا کرتی ہے۔تاہم اس حوالے سے زیادہ توجہ مادی فلاح پر دی جاتی ہے۔اب بہت سے سماجی سائنس دان زور دے رہے ہیں کہ لوگوں کی سوچ اور احساس کو فلاح کے زمرے میں شامل کرنا چاہئے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم مادی عوامل ،جیسا کہ آمدن یا جسمانی صحت کو نظر انداز کر دیں لیکن سماجی فلاح کو کلی طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ہمیں ماحولیات کی تباہی اور فضائی آلودگی میں اضافے کو فلاح کے تصور سے جوڑنا چاہئے۔اسی سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

(آن لائن)

پچھلا پڑھیں

چھٹےسالانہ اولڈبرج سروس ایوارڈز جماعت احمدیہ سنٹرل جرسی۔امریکہ کی تقریب

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ