• 13 مئی, 2025

مساجد کے آداب

مساجد خدا تعالیٰ کے ذکر کے لئے ہیں

مساجد کا بہت ادب و احترام کرنا چاہئے اور کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جوان کے تقدس اور احترام کے خلاف ہو۔ مساجد کے آداب مندرجہ ذیل ہیں۔
مساجد میں پاک و صاف ہو کر،صاف ستھرا لباس پہن کر اور باوضو ہو کر جانا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ سورہ الاعراف میں فرماتا ہے: ’’اے آدم کے بیٹو!ہر مسجد کے قریب زینت (کے سامان) اختیار کر لیا کرو۔‘‘

(الاعراف:32)

مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں رکھنا چاہئے۔ مسجد میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھنی چاہئے۔

بِسمِ اللّٰہِ الصَّلوٰۃُ والسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ اللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ

اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ اللہ کے رسول پر سلامتی ہو۔ اے میرے اللہ! میرے گناہ بخش دے اور اپنی رحمت کے دروازے مجھ پر کھول دے۔ مسجد سے باہر نکلتے ہوئے السلام علیکم کہیں اور پہلے بایاں پاؤں باہر نکالیں اور پھر یہ دعا پڑھیں۔

بِسمِ اللّٰہِ الصَّلوٰۃُ والسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ اللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ

(مسند احمد)

مسجد میں داخل ہوتے وقت حاضرین کو السلام علیکم…کہا جائے۔ جب مسجد میں داخل ہوں تو دو نفل ادا کرنے چاہئیں۔(مشکوٰۃ) مسجد میں بلند آواز سے باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ خاموشی سے وقت گزارنا چاہئے۔ اگر مجبوری سے کوئی دینی بات کرنی ہو تو آہستگی سے کرنی چاہئے تا نمازیوں کی نماز میں حرج نہ ہو۔ مسجد میں ہنسنا بھی نہیں چاہئے۔ مسجد میں بیٹھ کر گپیں ہانکنا اور اِدھر اُدھر کی فضول باتیں کرنا سخت ناپسندیدہ حرکت ہے کیونکہ مسجد خدا تعالیٰ کی عبادت کے لئے بنائی گئی ہے۔ ضرورت محسوس ہونے پر مذہبی، سیاسی، قضائی اور تمدنی امور پر بھی مسجد میں گفتگو ہو سکتی ہے۔

مسجد میں بیٹھ کر ذکرِ الہٰی اور تلاوت قرآن پاک کی جانی چاہئے کیونکہ آنحضرت ﷺ فرماتے تھے۔ اِنَّمَا ھِیَ لِذِکْرِاللّٰہِ (مسلم کتاب الطہارۃ) کہ مساجد اللہ تعالیٰ کے ذکر اورقرآن مجید پڑھنے کے لئے تعمیر کی جاتی ہیں۔مسجد میں لہسن ، پیاز اور بدبو دار سبزی کھا کر نہیں آنا چاہئے کیونکہ فرشتوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ مساجد میں بیٹھ کر خریدو فروخت کی باتیں نہیں کرنی چاہئے۔ مساجد میں خالص ذاتی کاموں کے متعلق باتیں کرنا منع ہے۔ اس لئے مسجد میں کھوئی ہوئی چیز تلاش کرنے کی بھی ممانعت آئی ہے۔آنحضرت ﷺ نے اس بات سے منع فرمایاہے کہ جمعہ کے دن نماز سے پہلے لوگ حلقے بنا کر بیٹھے باتیں کریں۔

(ابو داؤد کتاب الصلوٰۃ باب التعلق یوم الجمعۃ)

مساجد کو ہر قسم کی گندگی سے پاک و صاف رکھنا چاہئے۔ کیونکہ مساجد اللہ تعالیٰ کے گھر ہوتے ہیں۔

مسجد میں اللہ تعالیٰ کانام لینے اور اس کی عبادت بجا لانے کے لئے کسی کو نہیں روکنا چاہئے۔ کیونکہ اللہ کے نزدیک ایسا کرنے والا بہت بڑا ظالم ہے۔ مسجد میں اللہ کی عبادت سے روکنے کا کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا۔ جسے رسول کریم ؐ نے اپنے عمل سے ثابت کر دکھایا۔

مسجد کا قیام تقویٰ کو مدّنظر رکھ کر کیا جائے۔ ان کو فتنہ و فساد کی بنیاد رکھنے کی جگہ نہ بنایا جائے اور نہ ہی بغاوت کرنے کا ذریعہ بنایا جائے کیونکہ یہ بہت ظلم ہے۔ پس مساجد امن کے لئے روحانیت کی ترقی کے لئے اور دلوں کی تسکین کے لئے بنائی جانی چاہئیں۔ تا کہ بیوت الذکر سے مسافر بھی ، شہر میں رہنے والے بھی۔ توحید کامل پر قائم رہنے والے لوگ سبھی فائدہ اٹھائیں۔ اور خدا تعالیٰ کی محبت کو حاصل کر سکیں۔حضرت عثمان بن عفانؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کی خاطر مسجد تعمیر کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اس کے لئے جنت میں اس جیسا گھر تعمیر کرتا ہے۔‘‘

پچھلا پڑھیں

کوروناوائرس سے حفاظت کا ہومیوپیتھک نسخہ

اگلا پڑھیں

مصروفیات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 18 جنوری 2020ء تا مورخہ 24 جنوری 2020ء