• 2 مئی, 2024

اس عاجز نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خواب میں قادیان میں دیکھا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر حضرت میاں اللہ دتہ صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جنہوں نے 1900ء میں بیعت کی اور 1905ء میں ان کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت نصیب ہوئی۔ کہتے ہیں میں ماہل پور ضلع ہوشیار پور کا رہنے والا ہوں۔ جس وقت چاند اور سورج کو گرہن لگا اُس وقت میری عمر قریباً دس بارہ برس تھی اور اُس وقت مَیں نے اپنے استاد کے ساتھ قرآنِ کریم اور نوافل بھی پڑھے تھے۔ 1897ء یا 1898 میں ہمارے گاؤں میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ذکر پہنچ گیا تھا کہ قادیان ضلع گورداسپور میں حضرت مہدی علیہ السلام آ گئے ہیں۔ یہ ذکر شیخ شہاب الدین صاحب کی معرفت پہنچا تھا۔ دو تین سال باہم تبادلہ خیالات ہوتا رہا۔ سن 1900ء کے قریب اس عاجز نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خواب میں قادیان میں دیکھا۔ اگرچہ میں خود قادیان نہیں آیا تھا۔ اُس خواب سے میری تسلی ہوگئی۔ (پہلے قادیان کبھی نہیں دیکھا تھا لیکن قادیان خواب میں دیکھا۔ خواب سے تسلی ہو گئی) اور سوچا کہ جتنی جلدی ہو سکے بیعت کر لوں۔ کہتے ہیں میں ایک پیسے کا کارڈ لے کر قاضی شاہ دین صاحب کے پاس گیا اور کہا کہ چونکہ مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کر لی ہے اور اُس کے متعلق تسلی ہو گئی ہے اس لئے میرا بیعت کا خط لکھ دو اور انگوٹھا لگوا لو۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ٹھہرو، چند دن کے بعد بیعت کنندگان کی فہرست بنا کر بھیجیں گے۔ کہتے ہیں جہاں تک مجھے علم ہے قریباً چالیس آدمیوں کی فہرست بنا کر بھیجی گئی جنہوں نے بیعت کی تھی جس میں میرا نام بھی تھا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد4صفحہ 49 روایت حضرت میاں اللہ دتہ صاحبؓ)

حضرت دین محمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جنہوں نے 1902ء میں بیعت کی تھی اور 1904ء میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دیکھا تھا۔ کہتے ہیں کہ میں 1902ء میں پیچش اور بخار سے بیمار ہوگیا۔ اُن دنوں میں میرے والد صاحب کلکتہ میں محنت مزدوری کے لئے گئے ہوئے تھے۔ میں خواب میں قادیان آ گیا۔ پہلے میں نے قادیان کا کبھی خیال بھی نہیں کیا تھا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک چھوٹا سا کمرہ ہے، اُس میں نیچے ٹاٹ بچھا ہوا ہے۔ آگے چاروں طرف چار طاقیاں ہیں (یعنی طاقچے بنے ہوئے ہیں۔ دیوار کے اندر ایک جگہ رکھنے کے لئے بنی ہوتی تھی) ہر طاقی میں ایک دوات ہے۔ حضور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام وہاں ٹہل رہے ہیں اور کوئی مضمون لکھ رہے ہیں۔ جس طاقی کی طرف جاتے ہیں وہاں سے ہی قلم بھر لیتے ہیں۔ مَیں دروازہ پر جا کر کہتا ہوں کہ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ۔ حضور نے فرمایا وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ آؤ بیٹا تم آئے۔ مَیں نے کہا حضور یونہی آیا ہوں۔ فرمایا تم پرسوں کو راضی ہو جاؤ گے۔ (یہ خواب بتا رہے ہیں) تمہارا والد بہت لوگوں کے بس میں ہے وہ تم کو روپے بھیجے گا۔ صبح اُٹھتے ہی یہ خواب مَیں نے اپنے محترم و مکرم و محسن استاد حضرت سید بہاول شاہ صاحب کو سنایا۔ انہوں نے میرے کہنے سے دوسرے دن بیعت کا خط لکھ دیا۔ جو اب موجود و محفوظ ہے۔ (جب یہ بیان کر رہے تھے اُس وقت تک خط ان کے پاس تھا۔ ) کہتے ہیں دوسرے دن پھر خواب میں قادیان حضور کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ پہلی ہی طرح حضور نے فرمایا۔ آؤ تم آئے۔ مَیں نے عرض کیا حضور یونہی آیا ہوں۔ حضور نے فرمایا کہ آپ کے ایک لڑکا ہو گا۔ وہ ایسا لڑکا ہو گا جو آپ کے کنبہ میں کبھی نہیں ہوا۔ اُس کی ایک ران پر سیاہ داغ ہو گا۔ پھرمَیں نے یہ خواب بھی حضرت شاہ صاحب کو سنایا۔ غرض پہلے خواب کو جب تین دن ہوئے تو میں اب تندرست ہو گیا۔ گویا کبھی بیمار ہی نہیں تھا۔ تھوڑے دن کے بعد والد صاحب نے مبلغ تیس روپے ارسال فرمائے۔ پھر تو مجھے ایسا عشق ہوا کہ کون وقت ہو، حضرت صاحب کی زیارت کروں۔ والدین خفیہ مخالفت کرتے رہے۔ 1904ء میں لاہور جا کر حضور کے دستِ مبارک پر بیعت کی، حضور کی خدمت میں قریباً پانچ دن رہا۔ حضور کا مقام غالباً مرہم عیسیٰ کے مکان پر تھا۔ کہتے ہیں ایک مولوی لنگور کی طرح ٹالیوں (شیشم کے درخت) پر چڑھ کر بہت بکواس کرتا تھا اور ٹالی مولوی کے نام سے مشہور تھا۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد4 صفحہ 118-119 روایت حضرت دین محمد صاحبؓ)

حضرت حافظ ابراہیم صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جنہوں نے 1899ء میں بیعت کی اور 1900ء میں دستی بیعت کی۔ کہتے ہیں مَیں نے 1899ء میں بذریعہ خط کے بیعت کی اور اس سے پہلے بھی تین چار سال میرے والد صاحب نے بیعت کے لئے بھیجا تھا مگر میں بسبب بعض وجوہ کے واپس گھر چلا گیا۔ اس کے بعد سید بہاول شاہ صاحب جو ہمارے دلی دوست اور استاد بھی ہیں انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کی اور انہوں نے مجھے حضور کی کتابیں سنانی شروع کیں۔ جتنی اُس وقت تک حضور کی کتب تصنیف ہو چکی تھیں قریباً قریباً ساری مجھ کو سنائیں۔ (جو اَن پڑھ تھے وہ بھی کتابیں سنا کرتے تھے) کہتے ہیں انہی دنوں میں مَیں نے رؤیا میں دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں۔ مَیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتا ہوں کہ حضور! مرزا صاحب نے جو اس وقت دعویٰ مسیح اور مہدی ہونے کا کیا ہے، کیا وہ اپنے دعویٰ میں سچے ہیں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں سچے ہیں۔ مَیں نے کہا حضور! قسم کھا کر بتاؤ۔ آپ نے فرمایا مجھے قسم کھانے کی حاجت نہیں (، ضرورت نہیں)۔ مَیں امین ہوں زمینوں اور آسمانوں میں۔ (یعنی کہ امین ہوں زمین و آسمان میں۔) اس کے بعد اُسی رات کی صبح کو میں نے مسیح موعود علیہ السلام کی خدمتِ اقدس میں بیعت کا خط اور اُس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ بھی لکھ دیا۔ پھر اُس کے بعد 1900ء میں قادیان شریف آکر حضور کے ہاتھ پر بیعت کی۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ حضرت مسیح موعودؑ جلد4 صفحہ120روایت حضرت حافظ محمد ابراہیم صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 7؍دسمبر 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جنوری 2022