• 14 مئی, 2024

استغفار کی حقیقت

گناہ ایک ایسا کیڑا ہے جو انسان کے خون میں ملاہوا ہے مگر اس کا علاج استغفار سے ہی ہو سکتا ہے۔ استغفار کیا ہے؟ یہی کہ جو گناہ صادر ہو چکے ہیں۔ ان کے بدثمرات سے خدا تعالیٰ محفوظ رکھے۔ اور جوابھی صادر نہیں ہوئے اور جو بالقوہ انسان میں موجود ہیں ان کے صدور کا وقت ہی نہ آوے۔ اور اندر ہی اندر وہ جل بھن کر راکھ ہو جاویں۔

یہ وقت بڑ ے خوف کا ہے۔ اس لئے توبہ و استغفار میں مصروف رہو اور اپنے نفس کا مطالعہ کرتے رہو، ہر مذہب و ملت کے لوگ اور اہل کتاب مانتے ہیں کہ صدقات و خیرات سے عذاب ٹل جاتا ہے مگر قبل از نزول عذاب۔ مگر جب نازل ہو جاتا ہے توہرگز نہیں ٹلتا۔ پس تم ابھی سے استغفار کرو اور توبہ میں لگ جاؤ تا تمہاری باری ہی نہ آوے اور اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے‘‘

(ملفوظات جلد سوم صفحہ 218 ایڈیشن 1988ء)

’’تمام مذاہب کے درمیان یہ امر متفق ہے کہ صدقہ خیرات کے ساتھ بلا ٹل جاتی ہے۔ اور بلا کے آنے کے متعلق اگر خداتعالیٰ پہلے سے خبر دے تو وہ وعید کی پیشگوئی ہے۔ پس صدقہ و خیرات سے اور توبہ کرنے اور خداتعالیٰ کی طرف رجوع کرنے سے وعید کی پیشگوئی بھی ٹل سکتی ہے۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس بات کے قائل ہیں کہ صدقات سے بلا ٹل جاتی ہے۔ ہندو بھی مصیبت کے وقت صدقہ خیرات دیتے ہیں۔ اگر بلا ایسی شے ہے کہ ٹل نہیں سکتی تو پھر صدقہ خیرات سب عبث ہو جاتے ہیں‘‘

(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 176-177 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خطوط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جنوری 2022