• 29 اپریل, 2024

آئندہ دنیا کی ترقی

آئندہ دنیا کی ترقی میں وہ قومیں اپنا کردار ادا کریں گی
جو اخلاقی اور مذہبی قدروں کو قائم رکھنے والی ہوں گی

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ دوسرے مذاہب ہمیشہ کے لئے نہیں ہیں۔ اپنے اپنے وقت پر آئے اور اپنے زمانے کی تربیتی ضروریات پوری کیں اور ختم ہو گئے۔ تبھی تو ان کی مذہبی کتابوں میں بھی بے شمار کانٹ چھانٹ ہو چکی ہے اور تبدیلیاں ہو چکی ہیں۔ لیکن ان میں اسلام ہے جو اَب تک محفوظ ہے اور اسلام ہمیشہ رہنے کے لئے ہے۔ قرآن کریم کی تعلیمات قیامت تک کے لئے ہیں۔ اس لئے ہمیں بغیر کسی احساس کمتری کے اپنی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس پر قائم رہنا چاہئے اور دوسروں کو بھی بتانا چاہئے کہ تم جو باتیں کرتے ہو یہ اللہ تعالیٰ کی منشاء کے خلاف ہیں اور تباہی کی طرف لے جانے والی ہیں۔ اسلام کوئی ایسا مذہب نہیں جو انسان کو غلط قسم کی پابندیوں میں جکڑ دیتا ہے بلکہ حسب ضرورت اس میں اپنی تعلیمات میں نرمی کے پہلو بھی ہیں۔ جیسا کہ میں نے بتایا کہ بعض مریض ایسے ہیں کہ مرد ڈاکٹر کو دکھانا ہوتا ہے تو ڈاکٹر وغیرہ کے لئے، مریض کے لئے، پردہ کی کوئی سختی نہیں ہے۔ انسانی جان کو بچانا اور انسانی جان کو تکلیف سے نکالنا اصل مقصد ہے، پہلا مقصد ہے تبھی تو اضطرار اور مجبوری کی حالت میں مُردار اور سؤر کے گوشت کھانے کی بھی اجازت ہے لیکن صرف زندگی بچانے کی خاطر۔ اسی طرح دوائیوں میں الکحل (alcohol) بھی استعمال ہو جاتا ہے۔ لیکن بہرحال جس طریق پر شیطانی قوتیں ہمیں چلانا چاہتی ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ آہستہ آہستہ دین کی حدود ختم کر دی جائیں اور مذہب کا خاتمہ کر دیا جائے اور اس بات کے خلاف ہم احمدیوں نے ہی جہاد کرنا ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب اسلامی تعلیمات کو ہم ہر چیز پر اہمیت دیں گے اور خدا تعالیٰ کے آگے جھکیں گے تا کہ اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہماری کامیابیاں ہوں۔ مسیح موعودؑ کے زمانے میں تلوار کا جہادنہیں ہے بلکہ نفس کی اصلاح کا جہاد ہے۔ ان ترقی یافتہ ملکوں میں رہنے والے مسلمان اور خاص طور پر دنیا میں رہنے والے احمدی مسلمان ہی اس کے لئے میرے مخاطب ہیں۔ ان کو ملک سے وفا اور ملک کی خاطر قربانی اور ملک کی کسی بھی شکل میں ترقی کے لئے اعلیٰ مقام پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے اور جب یہ ہو گا تو شیطانی قوتوں کے منہ بند ہو جائیں گے کہ یہ مسلمان وہ ہیں جو ملک و قوم کی بہتری کے حقیقی معیاروں کی طرف لے جانے والے ہیں نہ کہ ملک کے خلاف کچھ کرنے والے۔ ہم نے ان لوگوں کو اور حکومتوں کو باور کرانا ہے کہ اگر ہم اپنی مذہبی تعلیم کی وجہ سے اپنے آپ کو کسی چیز کے پابند کرتے ہیں یا کسی چیز سے پابند کرتے ہیں اور اپنے اوپر پابندی لگاتے ہیں تو حکومتوں یا عدالتوں کا کوئی کام نہیں کہ دخل اندازی کریں۔ اس سے بیچینیاں پیدا ہوں گی۔ مقامی لوگوں میں اور مہاجرین میں دُوریاں پیدا ہوں گی۔ گو کہ جن کو یہ مہاجر کہتے ہیں ان کو بھی ان ملکوں میں آئے بعضوں کو تو دوسری تیسری نسل ہے۔ ہاں اگر ملک کو کوئی نقصان پہنچا رہا ہے، ملک سے کوئی بے وفائی کر رہا ہے، ملک میں جھوٹ اور نفرتیں پھیلا رہا ہے تو پھر حکومتوں کو بھی حق ہے کہ پکڑیں اور سزائیں بھی دیں۔ لیکن یہ کوئی حق نہیں کہ کسی مذہبی تعلیم پر عمل کرنے سے روک کر کہیں کہ اگر تم یہ کرو گے تو اس کا مطلب ہے کہ ملک کے ماحول میں تم جذب نہیں ہو رہے۔

ہم احمدیوں کو ہمیشہ یہ یاد رکھناچاہئے کہ یہ زمانہ بہت خطرناک زمانہ ہے۔ شیطان ہر طرف سے پُرزور حملے کر رہا ہے۔ اگر مسلمانوں اور خاص طور پر احمدی مسلمانوں، مَردوں اور عورتوں، نوجوانوں سب نے مذہبی اقدار کو قائم رکھنے کی کوشش نہ کی تو پھر ہمارے بچنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ ہم دوسروں سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں ہوں گے کہ ہم نے حق کو سمجھا، حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں سمجھایا اور ہم نے پھر بھی عمل نہ کیا۔ پس اگر ہم نے اپنے آپ کو ختم ہونے سے بچانا ہے تو پھر ہر اسلامی تعلیم کے ساتھ پُراعتماد ہو کر دنیا میں رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ ترقی یافتہ ملکوں کی یہ ترقی ہماری ترقی اور زندگی کی ضمانت ہے اور اس کے ساتھ چلنے میں ہی ہماری بقا ہے۔ ان ترقی یافتہ قوموں کی ترقی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور اب جو ان کی اخلاقی حالت ہے اخلاق باختہ حرکتیں ہیں۔ یہ چیزیں انہیں زوال کی طرف لے جا رہی ہیں اور اس کے آثار ظاہر ہو چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کو یہ آوازیں دے رہے ہیں اور اپنی تباہی کو بلا رہے ہیں۔ پس ایسے میں انسانی ہمدردی کے تحت ہم نے ہی ان کو صحیح راستہ دکھا کر بچانے کی کوشش کرنی ہے بجائے اس کے کہ ان کے رنگ میں رنگین ہو جائیں۔ اگر ان لوگوں کی اصلاح نہ ہوئی جو ان کے تکبر اور دین سے دوری کی وجہ سے بظاہر بہت مشکل نظر آتی ہے تو پھر آئندہ دنیا کی ترقی میں وہ قومیں اپنا کردار ادا کریں گی جو اخلاقی اور مذہبی قدروں کو قائم رکھنے والی ہوں گی۔

( خطبہ جمعہ 13؍ جنوری 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ )

پچھلا پڑھیں

کالمار (سویڈن) میں نئے جماعتی مرکز کا قیام

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 فروری 2023