• 15 مئی, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً جواباً (کتاب الصلوٰة جزو 3) (قسط 19)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً جواباً
کتاب الصلوٰة جزو 3
قسط 19

سوال:جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب:حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ اپنے گھوڑے سے گر گئے تھے۔ جس سے آپ کی پنڈلی یا کندھا زخمی ہو گیا۔ آپ اپنے بالاخانہ پر بیٹھ گئے۔ جس کے زینے کھجور کے تنوں سے بنائے گئے تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم مزاج پرسی کو آئے۔ آپ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور وہ کھڑے تھے۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور اگر کھڑے ہو کر تمہیں نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو۔

سوال:حضورؐ نے کتنے دن کے لئے اپنی ازواج کے پاس نہ جانے کا عہد کیا؟

جواب:حضورؐ جب گھوڑے سے گرے تو جسم اطہر پر کچھ چوٹیں آگئیں تو آپؐ نے ایک مہینہ تک بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی اور اپنے بالا خانہ میں فروکش ہوگئے اور آپ انتیس دن بعد نیچے تشریف لائے، تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! آپ نے تو ایک مہینہ کے لیے قسم کھائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔

سوال:حائضہ کا لباس اگرنمازی کو چھو جائے تو حرج واقعہ ہوتا ہے؟

جواب: حضرت میمونہؓ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور حائضہ ہونے کے باوجود میں ان کے سامنے ہوتی، اکثر جب آپؐ سجدہ کرتے تو آپؐ کا کپڑا مجھے چھو جاتا۔

سوال:حضورؐ کس چیز پہ نماز ادا کرتے تھے؟

جواب: حضرت میمونہؓ نےبیان کیا کہ آپؐ کھجور کے پتوں سے بنے ہوئے ایک چھوٹے سے مصلے پر نماز پڑھتے تھے۔

سوال:کیا کشتی میں سوار ہوکر نماز پڑھی جاسکتی ہے؟

جواب: حضرت جابرؓ اور ابو سعید خدریؓ نے کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور امام حسن نے کہا کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ جب تک کہ اس سے تیرے ساتھیوں کو تکلیف نہ ہو اور کشتی کے رخ کے ساتھ تو بھی گھومتا جا ورنہ بیٹھ کر پڑھ۔

سوال:کیا حضورؐ نے کبھی بوریے پہ نماز پڑھی؟

جواب: حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ ان کی نانی ملیکہؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا تیار کر کے کھانے کے لیے بلایا۔ آپؐ نے کھانے کے بعد فرمایا کہ آؤ تمہیں نماز پڑھا دوں۔ انسؓ نے کہا کہ میں نے اپنے گھر سے ایک بوریا اٹھایا جو کثرت استعمال سے کالا ہو گیا تھا۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے (اسی بورئیے پر) کھڑے ہوئے اور میں اور ایک یتیم جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابوضمیرہ کے لڑکے ضمیرہ آپؐ کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہو گئے اور بوڑھی عورت ملیکہؓ ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی اور واپس گھر تشریف لے گئے۔

سوال:بچھونے پر نماز پڑھنا درست ہے؟

جواب: حضرت انسؓ نے اپنے بچھونے پر نماز پڑھی اور فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے پھر ہم میں سے کوئی اپنے کپڑے پر سجدہ کر لیتا تھا۔

سوال:نمازی کے سامنے کوئی لیٹا ہو تو نماز پڑھ لینی چاہیئے؟

حضرت عائشہؓ بیان فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سو جاتی اور میرے پاؤں آپؐ کے قبلہ میں ہوتے۔ جب آپؐ سجدہ کرتے تو میرے پاؤں کو آہستہ سے دبا دیتے۔ میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور آپ جب کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھر پھیلا دیتی۔ ان دنوں گھروں میں چراغ بھی نہیں ہوا کرتے تھے۔

سوال:سخت گرمی میں کپڑے پر سجدہ کرنا جائز ہے ؟

جواب: حضرت انسؓ بیان فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ پھر سخت گرمی کی وجہ سے کوئی کوئی ہم میں سے اپنے کپڑے کا کنارہ سجدے کی جگہ رکھ لیتا تھا۔

سوال:جوتوں سمیت نماز پڑھنا جائز ہے ؟

جواب: حضرت انسؓ نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جوتیاں پہن کر نماز پڑھ لیتے تھے۔

سوال:کیا موزے پہنے ہوئے نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

جواب: حضرت جریر بن عبداللہؓ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موزوں پر مسح کرتے اور نماز ادا کر لیتے تھے اور حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے موزوں پر مسح کیا اور نماز پڑھی۔

سوال:جب کوئی پورا سجدہ نہ کرے تو اس کی نماز کے متعلق کیا حکم ہے ؟

جواب: حضرت حذیفہؓ نے ایک شخص کو دیکھا جو رکوع اور سجدہ پوری طرح نہیں کرتا تھا۔ جب اس نے اپنی نماز پوری کر لی تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم نے نماز ہی نہیں پڑھی اور فرمایا کہ اگر تو ایسی ہی نماز پر مر جاتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر نہیں مرتا۔

سوال:نمازی سجدہ میں اپنےبازو کیسے رکھے؟

جواب: حضرت عبداللہ بن مالک بن بحینہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اپنے بازوؤں کے درمیان اس قدر کشادگی کر دیتے کہ دونوں بغلوں کی سفیدی ظاہر ہونے لگتی تھی۔


سوال:نمازی کا قبلہ رخ ہونا فضیلت کا موجب ہے؟

جواب: حضرت ابوحمیدؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نمازی نماز میں اپنے پاؤں کی انگلیاں بھی قبلے کی طرف رکھے۔

سوال:مسلمان کون ہوتا ہے؟

جواب: حضرت انسؓ سےمروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہماری طرح قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے جس کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی پناہ ہے۔ پس تم اللہ کے ساتھ اس کی دی ہوئی پناہ میں خیانت نہ کرو۔

(مختاراحمد)

پچھلا پڑھیں

کالمار (سویڈن) میں نئے جماعتی مرکز کا قیام

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 فروری 2023