• 28 اپریل, 2024

انسان علم حاصل کرتا رہے

ایک حدیث میں آتا ہے کہ اُطْلبُواالْعِلْمَ مِنَ الْمَھْدِ اِلَی اللَّحْدِ یعنی چھوٹی عمر سے لے کے، بچپنے سے لے کے آخری عمر تک جب تک قبر میں پہنچ جائے انسان علم حاصل کرتا رہے۔ تو یہ اہمیت ہے اسلام میں علم کی۔ پھر اس کی اہمیت کا اس سے بھی اندازہ لگا لیں کہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی حکم یا دعا پر سب سے زیادہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کیا۔ اور آپؐ عمل کرتے تھے، اللہ تعالیٰ تو خود آپؐ کو علم سکھانے والا تھااور قرآن کریم جیسی عظیم الشان کتاب بھی آپ پر نازل فرمائی جس میں کائنات کے سربستہ اور چھپے ہوئے رازوں پر روشنی ڈالی جس کو اُس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی شاید سمجھ بھی نہ سکتا ہو۔ پھر گزشتہ تاریخ کا علم دیا، آئندہ کی پیش خبریوں سے اطلاع دی لیکن پھر بھی یہ دعا سکھائی کہ یہ دعا کرتے رہیں کہ رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا۔ بہرحال ہر انسان کی استعداد کے مطابق علم سیکھنے کا دائرہ ہے اور اس دعا کی قبولیت کا دائرہ ہے۔ وہ راز جو آج سے پندرہ سو سال پہلے قرآن کریم نے بتائے آج تحقیق کے بعد دنیا کے علم میں آ رہے ہیں۔ یہ باتیں جو آج انسان کے علم میں آ رہی ہیں اس محنت اور شوق اور تحقیق اور لگن کی وجہ سے آ رہی ہیں جو انسان نے کی۔

آج یہ ذمہ داری ہم احمدیوں پر سب سے زیادہ ہے کہ علم کے حصول کی خاطر زیادہ سے زیادہ محنت کریں، زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔ کیونکہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی قرآن کریم کے علوم و معارف دئیے گئے ہیں۔ اور آپؑ کے ماننے والوں کے بارے میں بھی اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ میں انہیں علم و معرفت اور دلائل عطا کروں گا۔ تو اس کے لئے کوشش اور علم حاصل کرنے کا شوق او ر دعا کہ اے میرے اللہ! اے میرے رب! میرے علم کو بڑھا، بہت ضروری ہے۔ گھر بیٹھے یہ سب علوم و معارف نہیں مل جائیں گے۔ اور پھر اس کے لئے کوئی عمر کی شرط بھی نہیں ہے۔ تو سب سے پہلے تو قرآن کریم کا علم حاصل کرنے کے لئے، دینی علم حاصل کرنے کے لئے ہمیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو بے بہا خزانے مہیا فرمائے ہیں ان کو دیکھنا ہو گا۔ ان کی طرف رجوع کریں، ان کو پڑھیں کیونکہ آپؑ نے ہمیں ہماری سوچوں کے لئے راستے دکھا دئیے ہیں۔ ان پر چل کرہم دینی علم میں اور قرآن کے علم میں ترقی کر سکتے ہیں اور پھر اسی قرآنی علم سے دنیاوی علم اور تحقیق کے بھی راستے کھل جاتے ہیں۔ اس لئے جماعت کے اندر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب پڑھنے کا شوق اور اس سے فائدہ اٹھانے کا شوق نوجوانوں میں بھی اپنی دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہونا چاہئے۔ بلکہ جو تحقیق کرنے والے ہیں، بہت سارے طالب علم مختلف موضوعات پر ریسرچ کر رہے ہوتے ہیں، وہ جب اپنے دنیاوی علم کو اس دینی علم اور قرآن کریم کے علم کے ساتھ ملائیں گے تو نئے راستے بھی متعین ہوں گے، ان کو مختلف نہج پر کام کرنے کے مواقع بھی میسر آئیں گے جو اُن کے دنیادار پروفیسر ان کو شاید نہ سکھا سکیں۔ اسی طرح جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ بڑی عمر کے لوگوں کو بھی یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ عمر بڑی ہو گئی اب ہم علم حاصل نہیں کر سکتے۔ ان کو بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب پڑھیں اس بارے میں پہلے بھی میں کہہ چکا ہوں یہ سوچ کر نہ بیٹھ جائیں کہ اب ہمیں کس طرح علم حاصل ہو سکتا ہے۔ اب ہم کس طرح اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ حضرت مصلح موعود ؓ نے تو لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا جو سکھائی گئی، جب یہ آیت اتری آپؐ کی عمر پچپن، چھپّن سال تھی۔ تو کہتے ہیں کہ یہ اس لئے ہے کہ مومنوں کو اس طرف توجہ کرنی چاہئے کہ ہمارے لئے بھی ہے۔ کسی بھی عمر میں علم حاصل کرنے سے غافل نہیں ہونا چاہئے اور مایوس نہیں ہونا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 18جون 2004)

پچھلا پڑھیں

مڈغاسکر میں جماعت احمدیہ مسلمہ کا نفوذ اور ترقی

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 مارچ 2022