سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقۡرِنِیۡنَ ﴿ۙ۱۴﴾وَاِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنۡقَلِبُوۡنَ ﴿۱۵﴾
(الزخرف: 14۔15)
ترجمہ:
پاک ہے وہ جس نے اسے ہمارے لئے مسخر کیا اور ہم اسے زیر نگیں کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔ اور یقینا ہم اپنے ربّ کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
یہ قرآن مجید کی سفر شروع کرنے سے پہلے کی دعا ہے۔
پیارے قابل صد احترام آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے سفر شروع کرنے سے پہلے قرآن کریم میں بعض دعائیں بھی سکھائی ہیں جو نہ صرف آرام دہ سفر کا ذریعہ بنتی ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے انعامات بھی بڑھاتی ہیں اور آنحضرتﷺ ہر سفر شروع کرنے سے پہلے دعائیں کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ سُبۡحٰنَ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقۡرِنِیۡنَ ﴿ۙ۱۴﴾وَاِنَّاۤ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنۡقَلِبُوۡنَ ﴿۱۵﴾ سواریوں کا ذکر چل رہا ہے۔۔۔۔ آج کل کے زمانے میں جب اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھیجا، اپنے وعدے کے مطابق ایسی سواریاں بھی مہیا فرما دیں جو آسانی سے اور کم وقت میں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتی ہیں۔ اگر انسان اس سوچ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرے، اس کی تسبیح کرے کہ مَیں حقیقی رنگ میں رکوع کرنے والا اور سجدہ کرنے والا ہو جاؤں اور ان میں شامل ہو جاؤں اور ان میں شامل ہو کر اللہ تعالیٰ کے پیغام کو دنیا میں پہنچانے والا بن جاؤں تو ہر سفر اللہ تعالیٰ کی برکات کو سمیٹنے والا سفر ہو گا۔
میرے لئے دعا کریں جیسا کہ مَیں نے پہلے بھی کہا کہ میرا ہر سفر اس جذبے اور روح کے ساتھ ہو۔ جب تمام جماعت کی د عاؤں کا دھارا ایک طرف چل رہا ہو گا تو اللہ تعالیٰ کے فضل پھر کئی گنا بڑھ جاتے ہیں اور پھر بڑھ کر ظاہر ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دعاؤں کی توفیق بھی دے اور انہیں قبول بھی فرمائے۔
(خطبہ جمعہ 11اپریل 2008ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)