• 15 مئی, 2024

گورنمٹ انگلشیہ میں مذہبی آزادی

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’گورنمنٹ نے کہیں منادات نہیں کی کہ کوئی باآواز بلند بانگ نہ دے یا روزہ نہ رکھے۔ بلکہ اُنہوں نے ہر قسم کی تغذیہ کے سامان مہیا کئے ہیں۔جس کا سِکھّوں کے…زمانہ میں نام ونشان تک نہ تھا۔ برف، سوڈاواٹر اور بسکٹ ڈبل روٹی وغیرہ ہر قسم کی غذائیں بہم پہنچائیں اورہرقسم کی سہولت دی ہے۔ یہ ایک ضمنی امداد ہے جو ان لوگوں سے ہمارے شعائرِ اسلام کو پہنچی ہے۔اب اگر کوئی خود روزہ نہ رکھے تو یہ اور بات ہے۔افسوس کی بات ہے کہ مسلمان خود شریعت کی توہین کرتے ہیں۔ چنانچہ دیکھو۔جنہوں نے ان دنوں روزے رکھے ہیں، وہ کچھ دُبلے نہیں ہو گئے اور جنہوں نے استخفاف کے ساتھ اس مہینہ کو گزارہ ہے، وہ کچھ موٹے نہیں ہو گئے۔ اُن کا بھی وقت گزرگیا۔ان کا بھی زمانہ گزر گیا۔جاڑے کے روزے تھے۔ صرف غذا کے اوقات کی ایک تبدیلی تھی۔ سات آٹھ بجے نہ کھائی چار پانچ بجے کھالی۔ باوجود اس قدر رعایت کے پھر بھی بہتوں نے شعائرِ اللہ کی عظمت نہیں کی اور خدا تعالیٰ کے اس واجب التکریم مہمان ماہِ رمضان کو بڑی حقارت سے دیکھا۔ اس قدر آسانی کے مہینوں میں رمضان کا آنا ایک قسم کا معیار تھا اور مطیع وعاصی میں فرق کرنے کے لئے یہ روزے میزان کا حکم رکھتے تھے۔ خدا تعالیٰ کی طرف سے آسانی تھی۔ سلطنت نے ہر قسم کی آزادی دے رکھی ہے۔ طرح طرح کے پھل اور غذائیں میسر آتی ہیں۔ کوئی آسائش وآرام کا سامان نہیں، جو آج مہیا نہ ہو سکتا ہو۔ بایں ہمہ جو پرواہ نہیں کی گئی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ دِلوں میں خدا پر ایمان نہیں رہا۔ افسوس خدا کا ایک ادنیٰ بھنگی کے برابر بھی لحاظ نہیں کیا جاتا۔ گویا یہ خیال ہے کہ خدا سے کبھی واسطہ ہی نہ ہو گا اور نہ اس سے کبھی پالا پڑے گا اور اُس کی عدالت کے سامنے جانا ہی نہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد اول ص 316)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 اپریل 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 28 ۔اپریل 2020ء