• 18 مئی, 2024

آج کی دعا

رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ

(آل عمران: 17)

ترجمہ: اے ہمارے ربّ! ىقىناً ہم ایمان لے آئے پس ہمارے گناہ بخش دے اور ہمىں آگ کے عذاب سے بچا۔

یہ قرآن مجید میں مذکور اللہ کے بندوں کی ایک خوبصورت دعا ہے جس میں آگ کے عذاب سے خدا کی پناہ چاہی گئی ہے۔

ہمارے بہت پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز رمضان کے آخری عشرہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
‘‘آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا کہ آخری عشرہ جہنم سے بچانے کا عشرہ ہے تو جب انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت کی چادر میں بھی لپٹ جائے، اس کی مغفرت سے روشنی اور طاقت پکڑ کر اس پر قائم بھی ہو جائے، اس کی روشنی سے حصہ لے لے اور اس کی طاقت پکڑ کر اس پر قائم بھی ہو جائے تو ظاہر ہے وہ پھر اللہ تعالیٰ کا قرب پانے والا ہی ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی کو بغیر اجر کے تو نہیں چھوڑتا۔ بڑا دِیالو ہے۔ بڑا دینے والا ہے۔ جب انسان خدا تعالیٰ کے لئے نیکیاں بجا لا رہا ہو یا بجا لانے کی کوشش کر رہا ہو تو اللہ تعالیٰ صرف اتنا نہیں فرماتا کہ اچھا مَیں تمہیں جہنم میں نہیں ڈالوں گا۔ جہنم سے تم بچ گئے بلکہ جہنم سے بچانے کا عشرہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصل میں ہمیں یہ بھی فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسے عمل کرنے والوں سے راضی ہو کر اپنی جنت کی خوشخبری دیتا ہے۔ جو دوزخ کے دروازے رمضان کے آنے پر بند کئے گئے تھے۔

(سنن الترمذی کتاب الصوم باب ما جاء فی فضل شھر رمضان حدیث نمبر 682)

اگر مستقل اس کی مغفرت طلب کرتے رہو گے، استغفار کرتے رہو گے، نیکیوں پر دوام حاصل کرنے کے لئے اور ان پر قائم رہنے کے لئے مستقل اللہ تعالیٰ کا دامن پکڑے رہو گے تو جہنّم کے دروازے صرف رمضان میں ہی نہیں بلکہ ان تیس دنوں کی عبادات اور عہد اور حقوق کی ادائیگی اور توبہ اور استغفار کی مستقل عادت جہنم کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کر دے گی۔’’

(خطبہ جمعہ 10 جولائی 2015ء)

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

اجتماع مجلس انصار اللہ مونٹسیراڈو کاؤنٹی لائبیریا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اپریل 2022