• 6 مئی, 2024

ہر احمدی کو جماعتی وقار کا خیال رکھنا ہے

ان سب مشکلات کے باوجود ہر احمدی کو جماعتی وقار کا خیال رکھنا
ہر صورت میں ضروری ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جلسے کے دنوں میں ماحول کی عمومی صفائی کا غیروں پر بڑا اثر پڑتا ہے اور اس کا اکثر لوگ اظہار کرتے ہیں۔ اس لئے ہمیشہ ہر ایک کو اس طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔ ضروری نہیں کہ صفائی صرف صفائی کے کارکنان جو ہیں اُنہوں نے ہی کرنی ہے۔ آپ میں سے ہر ایک کو اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ ہر ایک اگر اس طرف توجہ رکھے اور کوئی چھوٹا موٹا گند، چیز، گلاس، پلیٹ، لفافے وغیرہ پڑے دیکھیں تو اُٹھا کر ڈبے میں ڈال دیں تو اس طرح پھر جہاں آپ ماحول کو صاف رکھ رہے ہوں گے، وہاں آپ ثواب بھی کما رہے ہوں گے۔ ویسے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الطہارۃ باب فضل الوضوء حدیث نمبر 534) اگر کوئی بڑا تھیلا یا کوئی ایسی چیز دیکھیں جو مشکوک ہو تو پھر اُس کو بجائے ہاتھ لگانے کے انتظامیہ کو بتا دیں، جو کارکن قریب ہوں اُن کو بتا دیں۔ پھر یہ اُن کا کام ہے کہ وہ اُس کو وہاں سے اُٹھوائیں۔ گزشتہ خطبہ میں مَیں نے ذکر کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا لنگر جلسے کے انتظام کے لئے اب مستقل یہاں حدیقۃ المہدی میں بھی قائم ہو گیا ہے، روٹی پلانٹ بھی لگا دیا گیا ہے۔ ابھی تک روٹی اللہ تعالیٰ کے فضل سے اچھی پک رہی ہے۔ بعض دفعہ عارضی طور پر کچھ کوالٹی میں اونچ نیچ ہو بھی جاتی ہے اس لئے اگر ایسی کوئی صورتحال ہو تو پہلی بات تو یہ ہے کہ برداشت کرنی چاہئے اور اگر نہ کھا سکیں تو بدلا کے کھا سکتے ہیں اور انتظامیہ کو پھر اُس پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے۔ عموماً روٹی جو یہاں پک رہی ہے وہ پانچ چھ گھنٹے کے وقفے کے بعد مہمانوں تک پہنچتی ہے کیونکہ اتنے بڑے انتظام میں تازہ تازہ روٹی کھلانا تو بہت مشکل ہے۔ بہرحال اب تک جو رپورٹ ہے اُس کے مطابق تو مہمان نے بھی اور ہر کھانے والے نے اس روٹی کو پسند کیا ہے۔ خدا کرے کہ یہ پلانٹ بھی صحیح طور پر چلتا رہے اور مہمانوں کو تکلیف نہ ہو، نہ انتظامیہ کو کسی قسم کی پریشانی ہو۔ ضمناً یہاں ذکر کر دوں کہ گزشتہ جمعہ مَیں نے جرمنی کی روٹی کا ذکر کیا تھا اور مَیں نے کہا تھا کہ وہ لوگ فوری جواب بھی دے دیتے ہیں اور شام تک ہی اُن کا جواب تیار تھا کہ ہماری روٹی تازہ ہوتی ہے اور صرف پانچ چھ گھنٹے کا وقفہ ہوتا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ایک خاتون کی فیکس بھی آئی ہوئی تھی کہ آپ نے بڑا صحیح کہا روٹی باسی تھی اور کھانے کے قابل نہیں تھی۔ لیکن بہرحال لگتا ہے دونوں طرف کچھ تھوڑا سا مبالغہ ہوگیا۔ روٹی اتنی باسی بھی نہیں ہوتی اور اللہ کے فضل سے کھانے کے قابل بھی ہوتی ہے۔ اس لئے مہمانوں کو بھی برداشت کرنا چاہئے۔

ویسے تو عام ہر احمدی کو پتہ ہی ہے لیکن یہ بات مَیں نے اس لئے کر دی ہے تا کہ انتظامیہ کو مزید علم ہو جائے کہ ہر چھوٹی سی جو بات ہے، کوئی بھی چھوٹی چھوٹی اونچ نیچ جو ہے وہ احمدی فوراً مجھے پہنچا دیتے ہیں۔ ایک اہم بات جو عموماً مہمانوں کے لئے کم و بیش ہر سال کہی جاتی ہے لیکن اب حالات کی وجہ سے ایسے مسائل سامنے آنے لگ گئے ہیں۔ اس لئے خاص طور پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ برطانوی حکومت جلسے کے لئے جو ویزے دیتی ہے، عموماً یہ ویزا چھ مہینے کے لئے لگتا ہے اور اس پر double entry یا multiple entry لگا دی جاتی ہے اور جلسے کا ویزا اس سوچ کے ساتھ یا اس شرط کے ساتھ دیا جاتا ہے کہ اس ویزے کو اسائلم کے لئے استعمال نہیں کرنایاجماعتی طورپر جب ہم اپنے نمائندے کے لئے ویزا لیتے ہیں تو ہمارے سے یہی understanding ہوتی ہے کہ یہ لوگ دوسری مرتبہ ویزے کو استعمال نہیں کریں گے اور اسائلم کے لئے استعمال نہیں کریں گے۔ اس دفعہ بعض جماعتی نمائندوں کو ویزے دینے سے انکار کیا گیا اور جب ہم نے رابطہ کیا تو گو وہ ویزا دینے پر مان تو گئے لیکن انہوں نے شکوہ کیا کہ ایک دو ایسے تھے اور اس کے علاوہ بھی بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو جلسے کا ویزا لے کر آتے ہیں اور پھر اس کو دوبارہ استعمال کر کے اسائلم لے لیتے ہیں۔ کیونکہ اُس پر double entry لگی ہوتی ہے۔ ایک دفعہ تو چلے جاتے ہیں لیکن دوبارہ آ جاتے ہیں۔ بہرحال ان سرکاری محکموں کی تو ہم نے تسلی کروائی ہے۔ جیسا کہ مَیں نے کہا اللہ تعالیٰ کے فضل سے ویزے مل بھی گئے ہیں لیکن پریشانی کا سامنا بہرحال اُنہیں کرنا پڑا اور بہت سارے ایسے لوگوں کی وجہ سے کرنا پڑا جن کی نیت ہی یہ ہوتی ہے کہ جائیں گے تو اُس ویزے کو اسائلم کے لئے استعمال کر لیں گے۔ ایسے لوگوں کو گو جماعتی طور پر تعزیر بھی ہو جاتی ہے لیکن جماعت کی جو ساکھ ہے وہ تو بہرحال خراب ہوتی ہے۔ اس کا ہر احمدی کو خیال رکھنا چاہئے۔ اور پھر جو لوگ خالصۃً جلسہ میں شامل ہونے کے لئے آنا چاہتے ہیں اور یہ اُن کی نیت ہوتی ہے تو اُن کے لئے بھی ایسے لوگوں کے عمل روک بن جاتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ 30؍اگست 2013 بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 54)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جولائی 2022