• 5 مئی, 2024

حضرت مصلح موعودؓ کے کارنامے (قسط 3۔ آخری)

حضرت مصلح موعودؓ کے کارنامے
قسط 3۔ آخری

(تسلسل کے لئے دیکھیں الفضل آن لائن موٴرخہ 25؍جولائی 2022ء)

حضرت مصلح موعودؓ کے دور خلافت میں بیرونی مشنوں کا قیام
احمدیہ مشن لندن

چوہدری فتح محمد سیال صاحب پہلے احمدی مبلغ تھے جو کہ بیرون ملک تبلیغ کے لیے بھیجے گئے چنانچہ 28 جون 1913ء کو آپ روانہ ہوئے۔ ابتداء میں خواجہ کمال الدین صاحب اور چوہدری صاحب اکھٹے کام کرتے رہے لیکن حضرت خلیفہ المسیح الاولؓ کی وفات پر الگ ہوگئے چنانچہ چوہدری صاحب نے براہ راست حضر ت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپریل 1914ء کو مشن کا قیام کیا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد1 صفحہ314)(سلسلہ احمدیہ جلد4 صفحہ147)

سیلون مشن (موجودہ سری لنکا)

سری لنکا میں احمدیت کا پیغام حضرت مسیح موعودؑ کے زمانہ میں پہنچ گیا تھا۔ لیکن باقاعدہ طور پر 1947ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے 1917ء میں مولوی محمد ابراہیم صاحب کو مبلغ بنا کر بھیجا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ40)

ماریشس مشن

حضرت خلیفہ المسیح الثانیؓ کے دورہ خلافت کا پہلا مشن ماریشس میں قائم ہوا۔ چنانچہ حضرت صوفی غلام محمد صاحب 15 جون 1915ء کو ماریشس کی زمین پر پہنچے۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 106)

کینیا مشن

ڈاکٹر فضل الدین صاحب جو کہ صحابی حضرت مسیح موعودؑ تھے یہاں پہنچے اور انہیں سے احمدیت کا بیج بویا گیا۔ لیکن باقاعدہ طور پر حضرت مصلح موعودؓ نے شیخ مبارک احمد صاحب کو مشرقی افریقہ بھجوایا تاکہ اس خطے میں باقاعدہ مشن قائم کیا جائے۔ چنانچہ شیخ صاحب 23 نومبر 1935ء کو ممباسہ پہنچے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ7)

نائیجیریا مشن

نائیجیریا میں جماعت کا پیغام ریویو آف ریلیجنز کے ذریعہ پہنچا۔ چنانچہ 1916ء میں 21 کی تعداد میں نوجوان حضرات نے بیعت کے خطوط لکھے اور جماعت احمدیہ نائیجیریا کی بنیاد پڑی۔ پھر 1921ء میں حضرت مولانا عبد لرحیم نیر صاحبؓ بطور مبلغ یہاں آئے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ27)

سیرالیون مشن

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر مولانا عبد الرحیم صاحب نیر 19 فروری 1921ء کو لندن سے سیرالیون پہنچے اور 21 فروری کو سیرالیون سے گولڈ کوسٹ تشریف لے گئے۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ385)

گھانا مشن

گھانا میں جماعت احمدیہ کا نفوذ 1921ء کو ہوا۔ حضرت مولانا عبد الرحیم نیر صاحب گھانا کے پہلے مبلغ تھے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ31)

امریکہ مشن

حضرت مصلح موعودؓ کی ہدیت پرحضرت مفتی محمد صادق صاحب برطانیہ لور پول سے 26 جنوری 1920ء کو امریکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ چنانچہ 15 فروری کو آپ فیلاڈیلفیا پہنچ گئے۔ کچھ مہینہ فیلا ڈیلفیا رہ کر آپ نے نیو یارک میں سکونت اختیار کر لی۔ آپ نے 7 اگست 1920ء کے خط میں لکھا تھا کہ ان کا ارادہ شکاگو جانے کا ہے چنانچہ اگلے ہی مرکز بھیجے گئے خط میں بیان کیا کہ وہ شکاگو پہنچ گئے ہیں۔

(https://www.ahmadipedia.org/content/admin/4/ahmadiyya-muslim-mission-in-the-united-sates-of-america)

ایران کی طرف تبلیغی وفد

1924ء میں شاہزادہ عبدالمجید صاحب لدھیانوی اسی دن ایران کے لیے روانہ ہوئے جس دن کہ حضرت مصلح موعودؓ ولایت کے لئے روانہ ہوئے۔ شاہزادہ صاحب نہایت مستقل مزاجی کے ساتھ آنریری کام کر کے وہیں 1928ء میں وفات پائی۔

(سلسلہ احمدیہ جلد1 صفحہ374)

بخارا کے تبلیغی وفد

جولائی 1924ء میں ہی مولوی ظہور حسین صاحب اور مولوی محمد امین خان صاحب بخارا کی طرف روانہ ہوئے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد1 صفحہ374)

انڈونیشیا مشن

جماعت احمدیہ کا انڈونیشیا میں نفوذ 1925ء میں ہوا۔ 1925ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے مولوی رحمت علی صاحب کو سماٹرا بھیج کر مشن شروع کیا۔ سماٹرا کے علاوہ جاوا میں بھی 1931ء سے ایک علیحدہ مشن قائم کیا گیا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد1 صفحہ377)

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994ء souvenir pg 118)

دمشق و فلسطین و مصر میں مشن

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ولایت سے واپس آکر 1925ء کے شروع میں سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب اور مولوی جلال الدین صاحب شمس کو ملک شام کی طرف روانہ کیا جنہوں نے دمشق میں اپنا مرکز قائم کر کے کام شروع کردیا۔شاہ صاحب دو سال قیام کے بعد حضور کے حکم سے 1926ء میں واپس آگئے۔لیکن مولوی جلال الدین صاحب مارچ 1928ء میں دمشق سے نکل فلسطین آگئے اور حیفا میں اپنا مرکز قائم کر لیا۔ فلسطین پہنچ کر مولوی صاحب نے حضور کے حکم سے مصر میں تبلیغی دورے شروع کر دیے۔ مصر میں اس سے قبل شیخ محمود احمد صاحب عرفانی کے ذریعہ احمدیت کا بیج پویا جاچکا تھا۔ شیخ صاحب 1922ء میں ابتداءً طلب علم کے لئے مصر گئے تھے مگر اس کے بعد وہاں تبلیغ میں مصروف ہوگئے اور کئی سال قیام کر کے اچھا کام کیا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد1 صفحہ 376)

تنزانیہ مشن

تنزانیہ میں پہلا مشن 1934ء میں قائم ہوا۔

(Welcome to ahmadiyyat the true Islam pg 408)

پولینڈ مشن

حضرت مصلح موعودؓ نے احمد خان ایاز صاحب کو پولینڈ بھیجا چنانچہ یہ 22 اپریل 1937ء کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا پہنچے اور شہر سے 7 میل پر ایک نئی بستی Boernerowo میں کمرہ حاصل کر کے کام کا آغاز کیا۔ جلد ہی عیسائیوں اور مسلمانوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے 13 جنوری 1937ء کو حکومت پولینڈ نے انہیں ملک سے نکل جانے کا حکم دے دیا، جس کی وجہ سے یہ مشن بند کرنا پڑا۔ بعد ازاں دسمبر 1990ء میں جماعت کی حکومت نے رجسٹریشن کی۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ19)

اٹلی مشن

حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر جنوری 1937ء کو ملک محمد شریف صاحب سپین سے اٹلی چلے گئے اور مشن کا آغاز کیا گیا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ23)

ارجنٹائن مشن

1936ء حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر مولوی رمضان علی صاحب 25 جنوری 1936ء کو ارجنٹائن کے لیے روانہ ہوئے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ26)

مسقط مشن

1949ء میں ایک احمدی دوست محمد یوسف صاحب بی، ایس، سی جو ان دنوں مسقط حکومت کے فوڈ آفیسر تھے، لاہور آئے تو حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر مولوی روشن الدین صاحب فاضل واقف زندگی کو ان کے ساتھ روانہ کردیا۔ اور فرمایا کہ وہ ریاست میں ذریعہ معاش تلاش کریں اور اپنی فیملی کے خود اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔ چنانچہ فروری 1949ء کو مسقط پہنچےاور کام شروع کر دیا۔

(تاریخ احمدیت جلد13 صفحہ170)

جرمنی مشن

حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر مولوی مبارک علی صاحب ستمبر 1922ء کو لندن سے روانہ ہوئے اور برلن پہنچے اور مسجد کے لیے زمین کی کوشش کی۔ 1923ء کے آخر میں مولوی مبارک علی صاحب اور غلام فرید صاحب کی کوششوں سے برلن میں جرمنی کا پہلا مشن قائم ہوگیا۔ یہ مشن مئی 1924ء کو بند ہوگیا۔ جنوری 1949ء کو چوہدری عبد الطیف صاحب بی اےواقف زندگی کے ہاتھوں جاری کیا گیا۔

(تاریخ احمدیت جلد13 صفحہ137)، (ahmadipedia.org)

6 مئی 1935ء کو تحریک جدید کے ماتحت بیرونی ممالک میں جانے والے مجاہدین کا پہلا قافلہ جو مندرجہ ذیل مبلغین پر مشتمل تھا، قادیان سے روانہ ہوا؛

1۔مولوی غلام حسین صاحب ایاز (سنگاپور) 2۔صوفی عبدالغفور صاحب (چین) 3۔صوفی عبدالقدیر صاحب نیاز (جاپان)

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ201)

جاپان مشن

صوفی عبد الغفور صاحب نیاز 4جون 1935ء کو کیوبا (جاپان) پہنچے اور تبلیغ کا کام شروع کیا۔ جنگ عظیم دوم کی وجہ سے مشن بند کرنا پڑا چنانچہ دوبارہ 1969ء میں مشن قائم ہوا۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ218)

سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ41 کے مطابق پہلے مبلغ مکرم عبدالقدیر صاحب نیاز تھے جنھوں نے کوبے میں مشن قائم کیا۔ اس کے بعد صوفی عبدالغفور جالندھری صاحب جاپان میں مبلغ مقرر ہوئے۔

ہانگ کانگ (چین) مشن

چین کا پہلا احمدیہ مشن صوفی عبدالغفور صاحب بھیروی نے قائم کیا جو کہ 27 مئی 1935ء کو ہانگ کانگ پہنچے۔

(ahmadiapedia.org)

یوگینڈا مشن

یوگینڈا میں جماعت احمدیہ کا نفوذ 1935ء میں ہوا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994ء souvenir pg 106)

ملائیشیا مشن

ملائیشیا میں جماعت احمدیہ کا نفوذ 1935ء میں ہوا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 113)

Welcome to ahmadiyyat the true Islam pg 408 میں ملائیشیا میں جماعت کے قیام کا سن 1947ء لکھا ہے۔

سنگاپور مشن

سنگا پور میں جماعت احمدیہ کا نفوذ 1935ء میں ہوا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994ء souvenir pg 115)

سپین مشن

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے یکم فروری 1936ء کو ملک محمد شریف گجراتی صاحب کو قادیان سے روانہ فرمایا۔ ملک صاحب 10مارچ 1936ء کو سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں وارد ہوئے۔ لیکن جلد ہی ملکی حالات کی وجہ سے وہاں سے جانا پڑا۔ بعد ازاں 10جون 1946ء کو مولانا کرم الٰہی ظفر صاحب اور مولوی محمد اسحاق صاحب میڈرڈ میں وارد ہوئے۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ295)

اٹلی مشن

نومبر 1936ء میں سپین قیامت خیز جنگ کا میدان بن گیا تھا جس کی وجہ سے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ملک محمد شریف صاحب کو سپین سے اٹلی چلے جانے کا ارشاد فرمایا۔ اٹلی سے پہلی رپورٹ 25 جنوری 1937ء کی لکھی ہوئی مرکز پہنچی۔ ان کی دو تین سال کی محنت سے تیس افراد احمدیت کی آغوش میں آگئے۔

(ahmadipedia.org) (تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ296)

البانیہ و یوگو سلاویہ مشن

البانیہ کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے مولوی محمد الدین صاحب کو 18اپریل 1936ء کو قادیان سے روانہ فرمایا۔ تین ماہ تبلیغ کے بعد مقامی ملاؤں کی شرارت کے باعث مجبوراً ملک چھوڑنا پڑا اور آپ یوگو سلاویہ تشریف لے گئے اور خدمت دین میں مصروف ہوگئے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ22) (تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ309)

حبشہ مشن

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر اگست 1935ء کو ڈاکٹر نذیر احمد صاحب ابن حضرت ماسٹر عبدالرحمٰن صاحبؓ حبشہ تشریف لے گئے۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ261)

برما مشن

مارچ 1935ء کو مولانا احمد خاں صاحب نسیم تبلیغ احمدیت کے لیے برما تشریف لے گئے۔ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی ہدایت پر زیر آبادی لوگوں میں تبلیغ کرنی شروع کی۔

(تاریخ احمدیت جلد8 صفحہ282)

سلسلہ احمدیہ کی جلد2 صفحہ38 پر مولانا احمد خا ں نسیم صاحب کےبرما آنے کی تاریخ اپریل 1938ء لکھی ہوئی ہے۔

فرانس مشن

1946ء میں ملک عطاء الرحمٰن صاحب اور مولوی عطاء اللہ صاحب کو فرانس بھیجا گیا لیکن باقاعدہ طور پر حکومت کی اجازت سے 22جون 1948ء کو مشن کی بنیا د پڑی۔

(ahmadipedia.org)

جنوبی افریقہ مشن

جنوبی افریقہ میں مشن کی بنیاد 1946ء میں پڑی۔

(Welcome to ahmadiyyat the true Islam pg408)

لائیبریا مشن

لائبیریا مشن کی بنیاد رکھنے کی سعادت صوفی محمد اسحاق صاحب کے حصہ میں آئی جو حضرت خلیفۃ المسیح االثانیؓ کی ہدایت پر 3جنوری 1956ء کی صبح بذریعہ بحری جہاز منروویا Monrovia پہنچے۔ جبکہ لائبیریامیں جماعت کا پیغام 1917ء میں لٹریچر کے ذریعہ پہنچ چکا تھا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ540)

سکنڈے نیویا مشن

1932ء میں حضرت مصلح موعودؓ کو عالم رؤیا میں دکھایا گیا کہ ’’ناروے، سویڈن، فن لینڈ اور ہنگری‘‘ کے لوگ احمدیت کا انتظار کررہے ہیں۔ اس خواب کی عملی تعبیر وسط 1956ء میں رونما ہوئی جب احمدیہ مشن کی بنیاد پڑی جو خلافت ثانیہ کے عہد مبارک کا آخری یورپین مشن تھا۔ اس نئے مشن کے افتتاح کے لیے حضرت مصلح موعودؓ کے حکم سے کمال یوسف صاحب مرکز احمدیت سے 12اپریل 1956ء کوروانہ ہوئے۔ حضورؓ نے چوہدری عبد اللطیف صاحب بی اے انچارج جرمنی مشن کو ہدایت فرمائی کہ وہ بھی مشن کے افتتاح کے لئے ان کے ساتھ سویڈن کے شہر گوٹن برگ پہنچیں۔

(تاریخ احمدیت جلد18 صفحہ479)

ہالینڈ مشن

1947ء میں باقاعدہ طور پر حضرت مصلح موعودؓ نے حافظ قدرت اللہ صاحب کو نیدر لینڈ کے پہلے مبلغ کے طور پر بھیجا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 76)

بینن مشن

بینن مشن کی بنیاد 1957ء میں پڑی۔

فلیپائن مشن

1957ء میں جماعت کا پہلا فلیپائن میں مشن قائم ہوا۔

(Welcome to ahmadiyyat the true Islam pg 409)

ڈنمارک مشن

جماعت احمدیہ کا نفوذ ڈنمارک میں 1958ء میں ہوا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 79)

اوسلو (ناروے) مشن

کمال یوسف صاحب کچھ عرصہ گوٹن برگ میں مقیم رہنے کے بعد سٹاک ہالم میں منتقل ہوگئے جہاں ڈیڑھ سال تک اشاعت اسلام میں مصروف رہے بعد ازاں 28اگست 1958ء کو آپ نے اوسلو میں اپنا مشن قائم کر لیا۔

(Welcome to ahmadiyyat the true Islam pg 409)

(تاریخ احمدیت جلد18 صفحہ483)

Ahmadiyya Muslim Association USA 1994ء souvenir pg 80 پر ناروے میں جماعت کے مشن کے قیام کا سن 1957ء لکھا ہے۔

ٹوگو مشن

دسمبر 1960ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے مرزا لطف الرحمن صاحب کو ٹوگو بھیجا۔ لیکن جون 1961ء کو ان کو حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ یہاں سے نکل جائیں۔ بعد ازاں 29 دسمبر 1961ء کو قاضی مبارک احمد صاحب ٹوگو پہنچے اور جماعت کا قیام کیا۔

(ahmadipedia.org) (سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ578)

گیمبیا مشن

1961ء میں جماعت احمدیہ گیمبیا کے مشن کی بنیاد پڑی۔ جبکہ 1921ء سے ہی یہاں جماعت کا پیغام پہنچنا شروع ہوگیا تھا۔ یہاں مشن کی کوشش کی جاتی رہی لیکن ویزہ کے مسائل اور وہاں کی مسلم کمیونٹی کی مخالفت کی وجہ سے اجازت نہ دی جاتی۔ اس دوران بعض لوکل مبلغین کو بھی یہاں تبلیغ کے لیے بھیجا گیا۔ جیساکہ جولائی 1960ء کو مکرم احمد جبرائیل سعید صاحب گھانا سے گیمبیا پہنچے۔ آخر حکومت کی اجازت ملنے پر مولانا چوہدری محمد شریف صاحب 12فروری 1961ء کو ربوہ سے روانہ ہوئے اور 9مارچ 1961ء کو گیمبیا پہنچے۔

(https://ahmadiyyatmosques.wordpress.com/gambia)

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ562)

آئیوری کوسٹ مشن

یہاں جماعت کا مشن 1961ء میں قیام عمل میں آیا۔ آئیوری کوسٹ کے پہلے مبلغ مکرم قریشی مقبول صاحب تھے جو کہ 22نومبر 1960ء کو ربوہ سے روانہ ہوئے اور 22جولائی 1961ء کو آئیوری کوسٹ پہنچے۔ پہلے آپ نائیجیریا پہنچے اور ویزے کے حصول کی کوشش کرتے رہے۔ اس دوران سینیگال، گیمبیا اور گھانا بھی گئے چنانچہ آخر کار گیمبیا سے آپ کو آئیوری کوسٹ کا ویزہ مل گیا۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ574)

ٹرینیڈاڈ مشن

یہاں جماعت کا نفوذمولانا محمد اسحاق ساقی صاحب کے ہاتھ سے 1952ء میں ہوا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 62)

سرینام مشن

یہاں جماعت کا نفوذ 1956ء میں ہوا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 65)

سلسلہ احمدیہ حصہ دوم صفحہ689 پر جماعت کے نفوذ کا سن 1952ء لکھا ہے۔

سویڈن مشن

جماعت احمدیہ کا سویڈن میں نفوذ 1956ء میں ہوا۔ سید کمال یوسف صاحب اورچوہدری عبد الطیف بی اے صاحب 14 جون 1956ء کو گوٹھن برگ پہنچے اور مشن کی ابتدأ کی۔ 7 اگست 1956ء کو ایک سویڈش مرد نے احمدیت قبول کی جن کا اسلامی نام سیف الاسلام محمود رکھاگیا۔

(ahmadipedia.org)

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 82)

سویٹزرلینڈ مشن

جماعت احمدیہ کا سویٹزرلینڈ میں نفوذ 1946ء میں ہوا۔ حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر 13 اکتوبر 1946ء کو مکرم عبد اللطیف صاحب، مولوی غلام احمد بشیر صاحب اور شیخ ناصر احمد صاحب زیورچ پہنچے۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 85)

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ116)

عدن مشن

عدن میں سب سے پہلے احمدیت کا نام احمدی ڈاکٹروں کے ذریعہ پہنچا۔ 1946ء میں 5 احمدی ڈاکٹر یہاں کام کر رہے تھے چنانچہ ان کے کہنے پر حضورؓ نے مولوی غلام احمد صاحب مبشر کو بطور مبلغ عدن بھجوایا۔

(سلسلہ احمدیہ حصہ2 صفحہ118)

اردن مشن

مولوی رشید احمد صاحب چغتائی واقف زندگی مارچ 1948ء کو حیفا سے شرق الاردن کے دارالسلطنت عمان پہنچے اور ایک نئے احمدیہ مشن کی بنیاد ڈالی۔ یہ مشن جولائی 1949ء تک جاری رہا۔ اس کے بعد آپ شام اور لبنان تشریف لئے گئے۔

(تاریخ احمدیت جلد13 صفحہ2)

پرتگال مشن

جماعت احمدیہ کا پرتگال میں نفوذ 1952ء میں ہوا۔

(Ahmadiyya Muslim Association USA 1994 souvenir pg 88)

گیانا مشن

گیانا میں جماعت کا پہلا مشن 1960ء میں کھولا گیا۔

(Welcome to ahmadiyyat the true Islam pg 409)

فجی مشن

فجی میں بھی پہلا جماعت کا مشن 1960ء میں کھولا گیا۔ یہاں جماعت کا تعارف ایک احمدی چوہدری عبد الحکیم صاحب کے ذریعہ پہنچا جو 1925ء میں کاروبار کے سلسلہ میں یہاں آئے تھے۔ بعد ازاں حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پر جماعت کے پہلے مبلغ شیخ عبد الواحد صاحب 11اکتوبر 1960ء کو فجی پہنچے۔

(سلسلہ احمدیہ جلد2 صفحہ570)

(Welcome to ahmadiyyat the true Islam pg 409)

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ
’’دنیا زور لگا لے وہ اپنی تمام طاقتوں اور جمعیتوں کو اکٹھا کر لے۔ عیسائی بادشاہ بھی اور ان کی حکومتیں بھی مِل جائیں۔ یورپ بھی اور امریکہ بھی اکٹھا ہو جائے، دنیا کی تمام بڑی بڑی مالدار اور طاقتور قومیں اکٹھی ہو جائیں اور وہ مجھے اِس مقصد میں ناکام کرنے کے لئے متحد ہو جائیں پھر بھی میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ میرے مقابلہ میں ناکام رہیں گی اور خدا میری دعاؤں اور تدابیر کے سامنے ان کے تمام منصوبوں اور مکروں اور فریبوں کو ملیا میٹ کر دے گا اور خدا میرے ذریعہ سے یا میرے شاگردوں اور اتباع کے ذریعہ سے اِس پیشگوئی کی صداقت ثابت کرنے کے لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے طفیل اور صدقے اسلام کی عزت کو قائم کرے گا اور اس وقت تک دنیا کو نہیں چھوڑے گا جب تک اسلام پھر اپنی پوری شان کے ساتھ دنیا میں قائم نہ ہو جائے اور جب تک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پھر دنیا کا زندہ نبی تسلیم نہ کر لیا جائے۔‘‘

(الموعود، انوار العلوم جلد17 صفحہ613-614)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت مصلح موعودؓ کی دعاؤں کا وارث بننے کی توفیق عطأ کرے نیز اس عظیم الشان علمی خزانے کو جو آپؓ ہمارے لیے چھوڑ گئے ہیں اس سے مستفید ہونے کی بھی توفیق ملے۔ آمین ثم آمین

(مبارک احمد منیر۔ مربی سلسلہ برکینا فاسو)

پچھلا پڑھیں

آؤ! اُردو سیکھیں (سبق نمبر 54)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جولائی 2022