• 3 مئی, 2024

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابہ کے تبلیغی واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت ماسٹر نذیر حسین صاحبؓ ولد حکیم محمد حسین صاحبؓ (مرہمِ عیسیٰ) فرماتے ہیں کہ ’’بچپن سے مجھے تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ ستمبر 1903ء تک میرے والد بزرگوار بھاٹی دروازہ لاہور پٹ رنگا محلہ میں رہتے تھے۔ اس زمانے میں ایک دفعہ والد صاحب کے پاس ایک احمدی ابو سعید عرب بھی آیا تھا۔ اُس نے میرے دینی اور تبلیغ کے شوق کو دیکھ کر مجھے کچھ آسان رنگ کے دلائل وفاتِ مسیح ناصری اور آمد مسیح موعود علیہ السلام کے سکھلائے تھے۔ مَیں ان دلائل کو اکثر مسجد کے اماموں کے سامنے جا کر پیش کرتا اور کہتا کہ ان کا جواب دو۔ ایک دفعہ اُنہی ایام میں بھاٹی دروازے کی اونچی مسجد کے امام کے پاس گیا اور اُس کے سامنے بھی وہ دلائل پیش کئے تو اُس نے مجھے کہا کہ ہم تب تمہاری بات کا جواب دیں گے اگر تم مرزا صاحب کے ساتھ ایسے وقت کہ گرد اُڑ رہی ہو، چلو، اور جب وہ گھر جانے لگیں تو دیکھو کہ کیا اُن کے چہرے پر دوسروں کی طرح گرد و غبار ہے یا نہیں؟ (یعنی یہ شرط لگائی کہ سیر پرساتھ جاؤ، باہر نکلو اور یہ دیکھو جب مٹی اُڑ رہی ہے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چہرے پر وہ مٹی آ کے پڑتی ہے کہ نہیں)۔ اگر تم خود مرزا صاحب کے متعلق اس کو دیکھ کر بتلاؤ تب مَیں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ (یہ نہیں کہا کہ مَیں مان لوں گا۔ بلکہ کہا کہ جواب دوں گا) اور بتاؤں گا کہ حقیقت کیا ہے؟ (کہتے ہیں کہ) چونکہ مجھے اس سے قبل کئی دفعہ حضرت اقدس کے ساتھ سیر کو جانے کا قادیان میں موقع ملتا رہا تھا۔ اس لئے اس کے بعد جلد والد صاحب کے ہمراہ قادیان آ گیا اور حضور کے ساتھ صبح سیر کے لئے گیا۔ حضور سیر میں تیز رفتار چلا کرتے تھے اور مَیں حضور کے ساتھ ساتھ چلنے کے لئے بسا اوقات دوڑتا ہوا جاتا تھا۔ اتفاق کی بات ہے کہ اُس دن کچھ ہوا بھی چل رہی تھی اور ریت مٹی اُڑ اُڑ کر تمام احباب پر پڑتی تھی۔ جب حضور سیر سے واپس آئے اور حضور اپنے مکان کے گول کمرے کے سامنے احباب سے رخصت ہونے کے لئے ٹھہرے۔ تمام احباب نے حضور کے گرد حلقہ بنا لیا، (دائرے میں کھڑے ہوگئے) اور خاکسار سب کو چیرتا ہوا حضور کے پاس جا کھڑا ہوا اور تمام احباب کے چہروں کو اور حضور کے چہرے کو غور سے دیکھنے لگا تو میری حیرانی کی کوئی حدنہ رہی جب مَیں نے دیکھا کہ حضور کے چہرے پر گرد و غبار کا کوئی نشان نہ تھا اور باقی تمام لوگوں کے چہروں پر گرد و غبار خوب پڑا ہوا تھا۔ مَیں نے اس کا ذکر اُسی دن حضرت خلیفہ اول رضی اللہ عنہ سے بھی کیا تو حضور نے فرمایا کہ مسیح موعود ؑکے لئے ایسا ہونا بطور نشان کے ہے۔ واپسی پر لاہور آ کرمَیں نے اونچی مسجد کے امام سے اس کا ذکر کیا اور ساتھ ہی اس کو حضرت خلیفہ اول رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کرنے کا ذکر کیا اور بتلایا کہ انہوں نے فرمایا تھا کہ یہ مسیح کا نشان ہے۔ تو اُس مولوی نے جھٹ کہہ دیا کہ مَیں نہیں مانتا۔ تم کو تو نورالدین نے یہ سب قصہ بنا کر سکھلایا ہے۔ الغرض وہ تو اس سعادت سے محروم رہا اور ہم نے خود اپنی آنکھوں سے اس نشان کو دیکھا۔‘‘

(رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد7 صفحہ62 روایت حضرت ماسٹر نذیر حسین صاحبؓ)

پھر حضرت شیر محمد صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ ’’مَیں نے ایک دفعہ خواب دیکھا کہ ایک کنواں دودھ کا بھرا ہوا ہے اور میں نے بعض دوستوں کو کنویں میں سے بالٹیاں بھر بھر کر دودھ پلایا۔ لہٰذا وہ کنواں خشک ہو گیا۔ اس پر مَیں مولوی فتح دین صاحب کے پاس گیا اور اُن کو یہ خواب سنائی۔ انہوں نے فرمایا کہ تم مولوی عبدالکریم صاحب کے پاس جاؤ یا مولوی نورالدین صاحب کے پاس جاؤ۔ اس پر مَیں قادیان میں آیا اور مولوی عبدالکریم صاحب کو یہ خواب سنائی تو انہوں نے فرمایا کہ ’’دودھ‘‘ سے مراد علم ہے۔ مَیں نے کہا کہ مَیں تو ایک حرف تک پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ انہوں نے فرمایا کہ اس علم سے مراد وہ علم ہے جو خدا سکھائے۔ اور جو بالٹیاں بھر بھر کے پلایا ہے، اس سے یہ مراد ہے کہ کئی دوست آپ سے مسیح موعودؑ کے دعویٰ کے متعلق فیض اُٹھائیں گے۔ اور کنواں خشک ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ جو تمہیں تبلیغ کرنے سے روکتے تھے اور حضرت اقدسؑ (مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام) کو مہدی کہنے سے روکتے تھے، وہ ایک دن تیرے سامنے مردہ ہو جائیں گے۔ لہٰذا یہ تینوں باتیں پوری ہو گئیں، (لکھتے ہیں کہ تینوں باتیں پوری ہو گئیں)، اور خان فتح میں میری اتنی مخالفت کے باوجود تمام گاؤں کا گاؤں ہی میری تبلیغ اور خدا تعالیٰ کی مدد اور حضور کی دعاؤں سے احمدی ہو گیا۔‘‘

(رجسٹر روایات صحابہؓ غیر مطبوعہ جلد7 صفحہ82 روایت حضرت شیر محمد صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 9؍ مارچ 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اگست 2021