• 27 جولائی, 2025

بے کاری ایک لعنت ہے

فارغ رہنا وقت کے ضیاع کے ساتھ اپنا اور افراد خانہ کا معاشی قتل کرنے کے مترادف ہے۔اسی طرح اپنا اور اپنے ساتھیوں کی اخلاقیات تباہ کرنے کا بھی سبب ہے۔بیکاری ایک لعنت ہے اور اسے جہاں تک ممکن ہو دور کرنا چاہیےبے کار شخص مانگنے کا عادی ہو جاتا ہے اپنی عزت نفس کو تو تباہ کرتا ہی ہے بلکہ اپنے اہل خانہ کوبھی رسوا کرتا ہے۔یہ بہت بڑا عیب ہے اسکو جتنی جلدی ختم کیا سکتا ہے کرنا چاہیے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں:
’’پس میں ایک دفعہ پھر جماعت کو توجہ دلاتا ہوں کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں جو لوگ اپنے بچے کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ ہمارا بچہ ہے ہمارے گھر سے روٹی کھاتا ہے کسی اور کو اس میں دخل دینے کی کیا ضرورت ہے وہ ویسی ہی بات کہتے ہیں جیسے کوئی کہے کہ میرا بچہ طاعون سے بیمار ہے کسی اور کو گھبرانے کی کیا ضرورت ہے یا میرا بچہ ہیضہ سے بیمار ہے کسی اور کو گھبرانے کی کیا ضرورت ہے جسطرح طاعون کے مریض کے متعلق کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس کے متعلق کسی اور کو کچھ کہنے کی کیا ضرورت ہے بلکہ سارے شہر کو حق حاصل ہے کہ اس پر گھبراہٹ کا اظہار کرے اور اس بیماری کو روکے۔جس طرح ہیضہ کے مریض کے متعلق کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتاکہ اس معاملہ میں کسی اور کو کہنے کی کیا ضرورت ہے بلکہ سارا شہر اس بات کا حق رکھتا ہے کہ اس کے متعلق گھبراہٹ کرے اور اس بیماری کو روکے۔ اسی طرح جو شخص بے کار ہے اس کے متعلق تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اسے ہم خود روٹی کھلاتے ہیں اور کپڑے پہناتے ہیں کسی اور کو اس میں دخل دینے کی کیا ضرورت ہے بلکہ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اس بے کاری کے مرض کو دور کرنے کی کوشش کرے کیونکہ وہ طاعون اور ہیضہ کی طرح دوسرے بچوں کا خون چوستا ہے اور انہیں بد عادات میں مبتلا کرتا ہے ۔۔۔ یاد رکھو تمام آوارگیاں بے کاری سے پیدا ہوتی ہیں۔

یاد رکھو۔ جس قوم میں بیکاری کا مرض ہو وہ نہ دنیا میں عزت حاصل کرتی ہے اور نہ دین میں عزت حاصل کرسکتی ہے بیکاری ایک وبا کی طرح ہوتی ہے جس طرح ایک طاعون کا مریض سارے گاؤں والوں کوطاعون میں مبتلا کر دیتا ہے جس طرح ایک ہیضہ کا مریض سارے گاؤں والوں کو ہیضے میں مبتلا کر دیتا ہے اسی طرح تم ایک بیکار کو کسی گاؤں میں چھوڑ دو وہ سارے نوجوانوں کو بے کار بنانا شروع کر دے گا۔

جو شخص بے کار رہتا ہے وہ گندی عادتیں سیکھ جاتا ہے مثلاً تم دیکھو گے کہ بے کار آدمی ضرور اس قسم کی کھیلیں کھیلے گا جیسے تاش یا شطرنج وغیرہ ہیں اور جب وہ یہ کھیلیں کھیلنے بیٹھے گا چونکہ وہ اکیلا کھیل نہیں سکتا اس لیے لازم دو چار لڑکوں کو اپنے ساتھ ملاناچاہے گا اور پھر اپنے حلقہ کو اور وسیع کرتا جائے گا۔‘‘

(خطبہ جمعہ 20 دسمبر 1935ء)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے مطالبات تحریک جدید میں سترھواں مطالبہ بھی جماعت سے یہی کیا ہے :
’’جو لوگ بے کار ہیں وہ بے کار نہ رہیں‘‘

(تحریک جدید ایک الہی تحریک جلد1 صفحہ73)

بے کاری کو روحانی و جسمانی امراض کے تخم کہنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اسی سے بہت سی روحانی و جسمانی بیماریاں پروان چڑھتی ہیں۔ بے کاری ایسا مرض ہے جو فرد واحد کی روح کو تو کچلتی ہی ہے ساتھ اسکے ساتھیوں کو بھی اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ پنجابی میں کہاوت ہے «ویلا ذہن شیطان دا « یعنی جو بے کار ہوگا اسکے ذہن پر شیطان ہی سوار ہو گا اور پھر وہ اسی گندے ذہن کے ساتھ جسمانی بیماریوں کا شکار ہو جائے گا۔ ہومیو پیتھی سے تعلق رکھنے والے احباب جانتے ہیں کہ سورا کا تعلق ہی اسی سے ہوتا ہے کہ اس مریض کا ذہن شیطانی خیالوں کا محور ہوتا ہے اور پھر اسی سے متعلق اسکو دوا دی جاتی ہے اور ڈاکٹرز کا توکہنا ہے کہ ہر بیماری کا آغاز سورا سے ہی ہوتا ہے۔ بہت سی جنسی امراض کا تعلق بھی بے کاری کا ہی سبب ہے۔ اگر ہم بے کاری کو چھوڑدیں تو بہت سی بیماریوں سے بھی نجات پاجائیں گے۔ جب تک ہم اس بے کاری کا قلع قمع نہیں کرتے نہ ہی ہم دین میں ترقی کر سکتے ہیں اور نہ دنیا میں ترقی کر سکتے ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ فرماتے ہیں:
’’یاد رکھو تمام آوارگیاں بے کاری سے پیدا ہوتی ہیں اور آوارگی سے بڑھ کر دنیا میں اور کوئی جرم نہیں ۔۔۔آوارہ شخص خداتعالیٰ کی طرف نہیں جھکتا کیونکہ وہ مردہ ہوتا ہے اس میں کوئی روحانی حس باقی نہیں ہوتی۔ میرے نزدیک دنیا میں ہر خطرناک سے خطرناک جرم آوارگی سے کم ہے اور آوارگی مجموعہ جرائم ہے کیونکہ جرم ایک جزو ہے اور آوارگی تمام جرائم کا مجموعہ ۔۔۔ تم دنیا سے آوارگی مٹا ڈالو تمام جرائم خود بخود مٹ جائیں گے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 20دسمبر 1935ء)

جب تک انسان کسی کام کا عادی اپنے آپ کو نہ بنا لےاسکا کرنا دوبھر ہو جاتا ہے پس یہ خیال کہ جب ذمہ داری پڑے گی دیکھا جائے گاپھر وہ ناکام ہی رہتا ہے پس آج ہی سے اپنے آپ کو مصروف اور کام کی عادت ڈالنی چاہیے تاکہ بہت سی برائیوں اور ذہنی تناؤ سے بچا جاسکے پس ہمارے خلیفہ نے ہم کو کیسی پیاری تعلیم دی ہے :

؏سستیاں ترک کرو طالب آرام نہ ہو

آخر میں یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی طاقتوں کو پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہر قسم کی سستی کاہلی دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ اللہ کرے کہ ہمارے نفس کے شیطان کو موت آوے وہ شیطان جو دماغ میں کئی طرح کے وسوسے ڈالتا ہے۔

؎اپنی اس عمر کو اک نعمتِ عظمیٰ سمجھو
بعد میں تاکہ تمہیں شکوۂ ایام نہ ہو

(ن۔ا۔نیئر)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اگست 2021