• 20 اپریل, 2024

’’مىاں محمود صاحب کے لئے دعا کرىں کہ اللہ نظر بد سے بچائے‘‘

حضرت خلىفۃ المسىح الخامس اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز فرماتے ہىں:
حضرت مىاں محمد ظہور الدىن صاحب رضى اللہ تعالىٰ عنہ بىان کرتے ہىں کہ: ہم سب بھى قادىان شرىف سے دوستوں کے جلسہ پر جانے سے دوسرے روز ہى اپنے گھر کو واپس آ گئے۔ غالباً تىن چار ماہ بعد ىکاىک ہم لوگوں کو خبر لگى کہ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کا لاہور مىں وصال ہو گىاہے۔ مىرے خسر قاضى زىن العابدىن صاحب اس خبر کو سن کر دىوانوں کى طرح ہو گئے۔ ہمىں کچھ نہ سوجھتا تھا۔ ہم اسى حالت مىں سٹىشن سرہند پر پہنچے۔ وہاں اىک اسٹىشن کے بابو نور احمد صاحب سے قاضى صاحب نے کہا کہ آپ لاہور کو تار دے کر درىافت کرىں کہ کىا واقعى وہ بات درست ہے کہ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کا وصال ہو گىا ہے؟ ہمارى اىسى حالت کو دىکھ کر بہت سے غىر احمدى ہمارے پىچھے ہنسى مذاق کرتے ہوئے چلے آ رہے تھے۔ جو جس کے دل مىں آتا تھا بکواس کرتا تھا۔ ہم غم کے مارے دىوانوں کى طرح پھر اپنے گھر کو آگئے اور غىر احمدى بہت دور تک ہنسى مذاق کرتے ہوئے ہمارے پىچھے آئے۔ آخر جَھک مار کر واپس چلے گئے۔ ىہ واقعہ احمدى جماعت کے لئے بہت دردناک اور جان گھلا دىنے والا تھا۔ حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کے جانشىن حضرت خلىفۃ المسىح الاول مولانا نورالدىن صاحب  ؓ منتخب ہوئے۔ ہم سب نے اپنى اپنى بىعت کے خطوط روانہ کر دئىے۔ جب ہم حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کے بعد پہلے جلسہ سالانہ پر گئے تو جہاں حضرت اقدس مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کو بىٹھے ىا کھڑے دىکھا تھا، اُن جگہوں کو خالى دىکھ کر دل قابو سے نکلا جاتا تھا۔ ہر وقت آنکھىں پُر نم رہتى تھىں۔ ىہ جلسہ مدرسہ احمدىہ کے صحن مىں ہوا تھا جو آجکل کے جلسوں کو دىکھتے ہوئے معمولى سا جلسہ تھا۔ اس مىں خواجہ کمال الدىن صاحب، مرزا ىعقوب بىگ صاحب، مولوى صدرالدىن صاحب، مولوى محمد على صاحب پىش پىش نظر آتے تھے اور سب کى نظرىں اُنہىں پر پڑتى تھىں۔ (ىعنى جماعت کے افراد کى نظرىں اُنہى پر پڑتى تھىں ) واقعى اُس وقت سوائے اُن لوگوں کے کوئى دوسرا قابل نظر ہى نہىں آتا تھا اور ىہى لوگ منتظم تھے۔ شروع جلسے پر پہلے تلاوتِ قرآن ہوئى۔ پھر اىک نظم برادرم منشى سراج الدىن صاحب نے آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى شان مىں پڑھى۔ پھر اىک نظم اىک شخص نے پڑھى۔ اُس کے بعد حضرت مرزا محمود احمد صاحب ؓنے تقرىر کى۔ خلىفہ اول کے زمانے کى بات ہے۔ (خلىفۃ المسىح الثانى نے حضرت مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ والسلام کى وفات کے بعد پہلے جلسے مىں تقرىر کى) اُس مىں آپ نے بىان فرماىا کہ فرعون کے ظلم و ستم کى وجہ سے جو بنى اسرائىل کے آنسو نکلے تھے اىک دن وہ آنسو درىا بن کر فرعون کو لے ڈوبے۔ (پس اضطرارى حالت مىں اور تکلىف کى حالت مىں جو آنسو نکلتے ہىں، وہ پھر بڑے نتائج بھى نکالنے والے ہوتے ہىں۔ جماعت کو بھى خاص طور پر پاکستان کى جماعتوں کوىہ ىاد رکھنا چاہئے کہ آجکل اىسے ہى آنسو نکالنے کا وقت ہے) کہتے ہىں جو بنى اسرائىل کے آنسو نکلے تھے اىک دن وہ آنسو درىا بن کر فرعون کو لے ڈوبے۔ حضور عالى نے ىہ تقرىر اىسى عمدگى سے ادا کى کہ سامعىن پر وجدانى کىفىت طارى تھى۔ جب آپ کى ىہ تقرىر ختم ہوئى تو حضرت امىر المومنىن خلىفۃ المسىح الاول رضى اللہ تعالىٰ عنہ نے اپنى تقرىر شروع کرنے سے قبل فرماىا کہ مىاں محمود احمد صاحب نے تو اىسى تقرىر کى کہ مىرے ذہن مىں بھى کبھى ىہ مضمون نہىں آىا۔ پھر فرماىا دوستوں کو چاہئے کہ قدرتِ ثانى کے لئے دعا فرمائىں ىعنى ہمىشہ ىہ قدرتِ ثانى جارى رہے۔ چنانچہ اُسى وقت دعا کى گئى اور آپ نے اُس وقت ىہ بھى فرماىا کہ مىاں صاحب کے لئے دعا کرو کہ اللہ تعالىٰ اُنہىں نظر بد سے محفوظ رکھے۔

(ماخوذ از رجسٹر رواىات صحابہؓ غىر مطبوعہ رجسٹر نمبر11 صفحہ367تا369۔ رواىت مىاں محمد ظہورالدىن صاحب ڈولىؓ)

حضرت شىخ محمد اسماعىل صاحبؓ فرماتے ہىں۔ مَىں جب مسجد مبارک مىں جا کر نماز ادا کرتا ہوں تو نماز مىں وہ حلاوت اور خشىت اللہ دل مىں پىدا ہوتى ہے کہ دل محبتِ الٰہى سے سرشار ہو جاتا ہے۔ مگر مىرے دوستو! جب اس نورِ الٰہى کے دىکھنے سے آنکھىں محروم رہتى ہىں تو مجھے کرب بے چىن کر دىتا ہے اور وہ صحبت ىاد آ کر دل درد سے بھى پُر ہو جاتا ہے۔ اللہ اللہ اُس نورِ الٰہى کو دىکھ کر دل کى تمام تکلىفىں دور ہو جاتى تھىں اور حضرت اقدس کے پاک اور منور چہرے کو دىکھ کر نہ کوئى غم ہى رہتا ہے اور نہ کسى کا گلہ شکوہ ہى رہتا تھا۔ اىسا معلوم ہوتا تھاکہ اب ہم جنت مىں ہىں اور آپ کو دىکھ کر ہمارى آنکھىں اُکتاتى نہ تھىں۔ اىسا پاک اور منور رُخِ مبارک تھا کہ ہم نوجوان پانچوں نمازىں اىسے شوق سے پڑھتے تھے کہ اىک نماز کو پڑھ کر دوسرى نماز کى تىارى مىں لگ جاتے تھے تا کہ آپ کے بائىں پہلو مىں ہمىں جگہ مل جاوے اور ہم نوجوانوں مىں ىہى کشمکش رہتى تھى کہ حضرت اقدس علىہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس ہى جگہ نصىب ہو اور آپ کے ساتھ ہى کھڑے ہو کر نماز پڑھىں۔ پھر آپ لکھتے ہىں کہ اللہ اللہ! وہ کىسا مبارک اور پاک وجود تھا جس کى صحبت نے ہمىں مخلوق سے مستغنى کر دىا اور اىسا صبر دے دىا کہ غىروں کى محبت سے ہمىں نجات دلا دى اور ہمىں مولىٰ ہى کا آستانہ دکھا دىا۔

(ماخوذ از رجسٹر رواىات صحابہ غىر مطبوعہ جلد6 صفحہ82-83و89 رواىت حضرت شىخ محمد اسماعىل صاحبؓ)

اللہ تعالىٰ ہمىں بھى آپ کى بىعت کا حق ادا کرنے کى توفىق دىتے ہوئے آپ کے ساتھ اخوت اور تعلق اور محبت کے رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر کرتے چلے جانے کى توفىق عطا فرمائے، اور اس رشتے کى وجہ سے ہم آنحضرت صلى اللہ علىہ وسلم کى کامل پىروى کرتے ہوئے اللہ تعالىٰ کى محبت کو حاصل کرنے والے بھى ہوں۔

(خطبہ جمعہ 11؍مئى 2012ء بحوالہ الاسلام وىب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2021