• 26 اپریل, 2024

برطانیہ، دنیا کے معیاری وقت Time Zone کا مرکز کیوں ہے؟

اگر دنىا کے نقشے کو بغور دىکھىں تو پورے نقشے پر افقى اور عمودى لکىرىں حاوى نظر آتى ہىں۔ نقشے پر دنىا کو دو حصوں مىں تقسىم کرتى اىک بڑى درمىانى لکىر ہے جس کے اوپر صفر لکھا ہوا ہے۔ لکىر سے دائىں جانب مشرق اور بائىں جانب مغرب ہے۔ چنانچہ دائىں جانب کو ’’E‘‘ اور بائىں جانب کو ’’W‘‘ سے ظاہر کىا گىا ہے۔

ان مىں سے ہر لکىر کا اپنا اىک نمبر ہوتا ہے۔ مرکزى لکىر کا نمبر صفر ہےجسے زىرو لائن کہا جاتا ہے۔ اس سے دائىں طرف جسے E سے ظاہر کىا گىا ہے جس کى پىمائش صفر سے لے کر 180 ڈگرى تک کى جاتى ہے۔ اسى طرح زىرو لائن سے بائىں طرف بھى لکىرىں ہىں جو 180ڈگرى تک جاتى ہىں۔ىہ زىرو لائن ہى مشرق و مغرب کى پىمائشوں کا مرکزى مقام سمجھا جاتا ہے۔ اسى طرح اگر ہم شمالا ًجنوباً ىعنى اوپر سے نىچے اور نىچے سے اوپر جائىں تو ىہ بھى 180 ڈگرى ہى بنتے ہىں۔ اب ہم جانتے ہىں کہ ىہ صفر ڈگرى والا مقام دنىا کا مرکز ہے۔اور اس مقام کو تلاش کرنا بہت آسان ہے، قدرتى طور پر دنىا کے دو مقام ہىں نارتھ پول اور ساؤتھ پول جن کے عىن درمىان مىں ىہ لکرىں کھىنچ دىں تو دنىا کا مرکز نکل آئے گا، ىہى زىرو لائن ہے۔

ىہاں سوال پىدا ہوتا ہے کہ برطانىہ ہى کىوں؟ کوئى اور ملک کىوں نہىں؟ روس، جاپان، افرىقى، عرب ىا امرىکى ممالک کو دنىا کے ٹائم زون کا اسٹىنڈرڈ کىوں نہىں بناىا جا سکتا؟زمىن اىک گىند کى طرح ہے تو کىا ىہ آسان نہىں کہ اس پر کہىں بھى اىک لکىر کھىنچ کر اسے زمىن کا مرکز شمار کر لىا جائے؟

لىکن اىسا نہىں ہے، نقشے پر کہىں بھى اپنى مرضى سے کوئى لکىر کھىنچ کر اسے زمىن کا مرکز شمار نہىں کر سکتے۔کر بھى لىں تو وہ باقى دنىا کے لىےوہ اىک بىکار چىز ہوگى۔ ىہ افقى اور عمودى لکىرىں دنىا مىں سمت اور فاصلہ معلوم کرنے کے لىے بہت ضرورى ہىں۔چناچہ ضرورى تھا کہ کوئى اىک جگہ اىسى ہو جسے متفقہ طور پر دنىا کا مرکز مان کروہاں سے مشرق و مغرب شمال وجنوب کے فاصلوں کا حساب کتاب رکھا جائے۔ماضى مىں اکثر ممالک باہم دست و گرىباں رہے ہىں۔ نىزان کے درمىان آج کى نسبت تجارت و سىاحت بہت ہى کم پىمانے پر ہوا کرتى تھى۔ہر ملک خود کو مرکز تسلىم کرتا تھا جس کا اپنا ٹائم زون تھااور جہاں جانا ہوتا تھا وہىں سے فاصلے،سمت اور وقت کا تعىن کىا جاتا تھا۔لىکن 18 وىں صدى کے ابتداء سے حالات بدلنا شروع ہوئے جب اقوام عالم نے لڑائى بھڑائى سے تنگ آکر ىہ سوچنا شروع کىا کہ اس طرح لڑنے بھڑنے کى بجائے کىوں نہ اىک دوسرے سے تجارت اور سىاحت کو فروغ دىں تا کہ سب کا بھلاہو۔اس دور مىں نقشہ نوىسى اور سمندر مىں سمت معلوم کرنے کے آلات بنانا اىک بہت بڑى صنعت کا درجہ رکھتا تھا۔ جوں جوں تجارت وسىع ہو رہى تھى اچھے نقشے اور سمت معلوم کرنے کے آلات کى مانگ مىں بھى اضافہ ہو رہا تھا۔تىزى سے بدلتے اس منظر نامے مىں صرف سمندرى آمدورفت ہى نہىں بلکہ رىل بھى تىزى سے ترقى کى منازل طے کر رہى تھى۔ جس کے نتىجے مىں دنىا مىں آمد و رفت کے حوالہ سے انقلاب پربا ہو رہا تھا اور پورى دنىا اىک نئے دور مىں داخل ہو رہى تھى۔مہىنوں کے سفر دنوں مىں اور دنوں کے سفر گھنٹوں مىں طے ہونے لگے۔رىل کے اوقات کار بھى طے کىے گئے جنہىں اپنے طے شدہ وقت پر چلنا اور پہنچنا ہوتا تھا۔رىل کے ٹائم ٹىبل پر مشتمل رسالے اور کتب کى مانگ مىں بہت اضافہ ہوا اور اس دور مىں ان کا شمار سب سے زىادہ فروخت ہونے والى کتب مىں ہوتا تھا۔کون سى رىل کب آئے گى،کب چلے اور کس اسٹىشن پر کتنے بجے پہنچے گى ىہ سب تفصىلات اس مىں درج ہوتى تھىں۔ ہر چىز وقت کے ساتھ چلنے لگى لىکن اىک اور مسئلہ ىہ تھا کہ اوائل 1800ء مىں کوئى عالمى معىارى وقت نہىں تھا۔ہر ملک اور ہر ٹاؤن کا اپنا اپنا وقت تھا۔مسئلہ تب پىدا ہوتا تھا جب رىل دور دارز کےاىک شہر سے دوسرے شہر ىا ہمسائىہ ملک پہنچتى ىا بحرى جہاز دوسرے ملکوں مىں جاتے تو وہاں وقت مختلف ہوتا تھا۔اىسے مىں ضرورت محسوس ہوئى کہ اىک متفقہ عالمى معىارى وقت اور دنىا کا مرکز طے کىا جائے۔اس کا سہرا ‘چىسٹر اىلن آرتھر’ کے سر ہے جواس وقت امرىکہ کے صدر تھے۔انہوں نے اس معاملہ پر غور کرنا شروع کىا،ان کے سامنے بھانت بھانت کے نقشے تھے۔ہر نقشے پر ہر کسى نے اپنے حساب سے زىرو لائن بنائى ہوئى تھىں اور اپنے حساب سے دنىا کو وقت اور سمت مىں تقسىم کىا ہوا تھا۔آرتھر کو اندازہ ہوا کہ اس سلسلے مىں اىک معىار طے کرنا ىقىناً اىک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ آرتھر نے 41 ممالک کے سربراہوں کو دعوت دى کہ وہ آئىں اور مل بىٹھ کر اىک عالمى معىارى وقت طے کرىں اور ىہ بھى کہ دنىا کا مرکز کہاں ہو،ىعنى زىرو لائن کہاں بنائى جائے۔زىرو لائن طے کرنے کے لىے ووٹنگ کا طرىقہ کار اختىار کىا گىا۔وہى لائن جو اس وقت دنىا کے نقشے کے عىن بىچوں بىچ گزرتى ہے۔اگر اس لائن کو بغور دىکھا جائے تو ىہ برطانىہ کے شہر لندن مىں”گرىنج”کے عىن اوپر سے گزرتى ہے۔ىہى وہ جگہ ہے جہاں سے مشرق و مغرب کى سمتوں کا تعىن کىا جاتا ہے۔بعض ممالک نے برطانىہ کو مرکز بنانے پر اتفاق نہىں کىا جىسا کہ فرانس اور برازىل وغىرہ، فرانس نے پىرس کو ہى اپنا مرکز برقرار رکھا اور اسى کے مطابق نقشے بناتے رہے اور اس سے متعلقہ باقى معاملات چلاتے رہے۔کانفرنس کے شرکاء نے ووٹ برطانىہ کے حق مىں دىا لىکن سوال ابھى بھى باقى ہے کہ آخر برطانىہ ہى کىوں؟

 اُس وقت برطانىہ کا تشخص اىک بڑى بحرى طاقت کا تھا۔نقشوں اور سمندرى نىوىگىشن (سمت معلوم کرنا) کے حوالہ سے برطانىہ باقى دنىا سے آگے تھا۔ ان کے پاس بہتر نقشے اور سمت معلوم کرنے کى ٹىکنالوجى بہت اچھى تھى۔ برطانىہ کا انتخاب کرنے والے سمجھتے تھے کہ برطانىہ ہى اس چىز کا زىادہ حقدار ہے کہ اسے دنىا کا مرکز بناىا جائے اور ىہىں سے وقت اور سمت کا تعىن کىا جائے۔ ىوں اس کانفرس مىں Greenwich (گرىنج) کو عالمى مرکز تسلىم کر لىا گىا اور وقت اور سمت کا تعىن بھى اسى سے کىا جانے لگا۔ پورى دنىا کو 24 ٹائم زون مىں تقسىم کىا گىا، Greenwich (گرىنج) مرکز ٹھہراىا گىا جہاں سے بارہ ٹائم زون بجانب مشرق مثبت ٹائم زون کہلائے اور مغرب کى جانب 12 ٹائم زون کو منفى ٹائم زون قرار دىا گىا۔ نقشے پر دىکھا جائے تو Greenwich (گرىنج) سے مغرب کى جانب جو ٹائم زون بنائے گئے ہىں ان کے وقت کو منفى شمار کىا جاتا ہے۔پہلا ٹائم زون منفى اىک، دوسرا منفى دو تىسرا منفى تىن اور پھر اسى طرح آگے بڑھتے جائىں تو وقت مفنى ہوتا چلا جاتا ہے۔ىعنى جنتا Greenwich (گرىنج) سے مغرب کى طرف چلتے جائىں GMT اتنا ہى منفى ہوتا چلا جائے گا۔ اسى طرح Greenwich (گرىنج) کى زىرو لائن سے جتنا مشرق کى طرف جائىں ٹائم زون اتنا مثبت ہوتا چلا جاتا ہے۔ پاکستان GMT کے پانچوىں اىسٹ ٹائم زون مىں ہے اس لىے پاکستان کا معىارى وقت +5 GMT ہے۔اسى طرح اگر Greenwich (گرىنج) سے مغرب کى جانب بارہ ٹائم زون تک جائىں تو ہم نقشے مىں اس مقام پر پہنچ جائىں گے جسے INTERNATIONAL DATE LINE کہا جاتا ہے۔ ىہ وہ مقام ہے جہاں Greenwich (گرىنج) کا مثبت و منفى ٹائم زون اىک ہو جاتے ہىں اور ىہىں سے دن کا آغاز ہوتا ہے اور تارىخ بدل جاتى ہے۔اس بات کو ذہن مىں رکھىں اور اس مثال سے سمجھىں کہ اگر Greenwich (گرىنج) مىں ىکم مئى کو شام 4 چار بجے کا وقت ہے اور آپ Greenwich (گرىنج) سے بارہ ٹائم زون مغرب کى جانب چلىں تو آپ بارہوىں ٹائم زون پر انٹرنىشل ڈىٹ لائن پر پہنچ جائىں گے اور وہاں صبح کے 4 بجے ہوں گے لىکن تارىخ 2 مئى ہوگى۔اسى طرح اگر آپ Greenwich (گرىنج) کسے مشرق کى جانب شام 4 بجے 12 ٹائم زون تک جائىں تو بارہوىں ٹائم زون مىں آپ انٹرنىشنل ڈىٹ لائن پر پہنچ جائىں گے اور اس وقت وہاں صبح کے 4 بجے ہوں گے۔

اس طرح تىکنىکى اعتبار سے بھى برطانىہ ہى عالمى معىارى وقت کا مرکز بنتا ہے۔ىہى وجہ ہے کہ 1884ء کى اس کانفرس مىں شرىک ممالک مىں سے سوائے چند اىک کے تمام شرکاء نے برطانىہ کو متفقہ طور پر مرکز تسلىم کر لىا۔ ىوں آج ہمارے پاس اىک مرکزى ٹائم زون اور سمت کے تعىن کا مقام موجود ہے۔ چونکہ ىہ لائن Greenwich (گرىنج) سے گزرتى ہے چنانچہ وقت کى پىمائش کے اس طرىقہ کار کو GMT ىعنى Greenwich Mean Time کہا جاتا ہے اور ٹائم زون کے حساب سے GMT کے ساتھ + اور – لگاىا جاتا ہے جبکہ سمت کے تعىن کے لىے E اور W لگاىا جاتا ہے۔البتہ GMT کے ساتھ مثبت اور منفى کى علامات لکھنے کے بعد سمت لکھنے کى ضرورت نہىں رہتى کىونکہ مثبت مشرق اور منفى مغرب کى سمت کو ظاہر کرتا ہے۔

(مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

اعلان نکاح

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2021